ظفر احمد صدیقی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سابق ریڈر شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی اور سابق صدر شعبہٌ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر

پیدائش[ترمیم]

پروفیسر ظفر احمد 10 اگست 1955ء کو ضلع اعظم گڑھ کے مردم خیز علاقہ گھوسی (اتر پردیش) میں پیدا ہوئے ، مولوی محمد رفیع دادا تھے،

تعارف[ترمیم]

پروفیسر ظفراحمد صدیقی کا شمار اعلی پائے کے محققین میں ہوتا ہے۔ وہ تقریباً 40 سال تک درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہے اور بطور استاذ ان کی اعلی خدمات کا ہر سطح پر اعتراف کیا جاتا ہے۔ تحقیق سے خاص دلچسپی کے تحت وہ طویل عرصہ سے اردو اور فارسی کے شعرا و ادبا پر تحقیقی کام انجام دیتے رہے۔ انھوں نے اس درمیان اردو کی ادبی تاریخ میں اہمیت کے حامل متون کی کھو ج کرکے انھیں شائع بھی کرایا۔ ان کا امتیاز یہ بھی تھا کہ وہ تقریباً 40 سال تک کلاسیکی متن (نثر اور شاعری) کی تعلیم دیتے رہے۔انھوں نے اردو کے کلاسیکی شاعروں کے ان پہلوؤں پر تحقیقی روشنی ڈالی ہے جن کو اب تک نظر انداز کیا جاتا رہا تھا۔ ساتھ ہی اردو کی اہم صنف قصیدہ کی ہیئت اور حدود پر بھی ان کی سیر حاصل تحریریں ملتی ہیں۔

تصانیف[ترمیم]

پروفیسر ظفر احمد صدیقی کی متعدد کتابیں جن میں ” شبلی شناسی کے اولین نقوش، تحقیقی مقالات، دیوان ناظم، افکار و شخصیات، شبلی کی علمی و ادبی خدمات، شرح دیوان اردو غالب، شبلی معاصرین کی نظر میں، انتخاب مومن، نقش معنی وغیرہ شامل ہیں۔

مقالات[ترمیم]

ان کے 135 سے زائد مقالات ملک اور بیرون ملک خصوصاً پاکستان (نقوش، لاہور۔ اقبالیات، لاہور۔ صحیفہ، لاہور۔ قومی زبان، کراچی، تحصیل،کراچی وغیرہ کے معیاری جرنل میں شائع ہو چکے ہیں۔

اعزازات[ترمیم]

پروفیسر ظفر احمد صدیقی کو ”نقوش ایوارڈ، لاہور (پاکستان) کے علاوہ ہندوستان کی مختلف اردو اکادمیوں نے انعامات و اعزازات سے نوازا نیز متعدد اسکالرشپ اور فیلوشپ بھی تفویض ہوئی ہیں۔ وہ مختلف سیمیناروں میں 133 مقالات متعدد کلیدی اور صدارتی خطبے پیش کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بطور ریسورس پرسن 55 کانفرنسز اور ورکشاپ میں شرکت کر چکے ہیں۔ ان کے زیر نگرانی 17 پی ایچ ڈی اور ایم فل مقالات پر ڈگریاں تفویض ہو چکی ہیں۔

وفات[ترمیم]

29 دسمبر 2020ء کو وفات پا گئے ،