اتر پردیش

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
 
اتر پردیش
(ہندی میں: उत्तर प्रदेश)
(اردو میں: اتر پردیش ویکی ڈیٹا پر (P1448) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

اتر پردیش
اتر پردیش
نشان

تاریخ تاسیس 26 جنوری 1950  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
نقشہ

انتظامی تقسیم
ملک بھارت[1]  ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[2][3]
دار الحکومت لکھنؤ  ویکی ڈیٹا پر (P36) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تقسیم اعلیٰ بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 26°51′N 80°55′E / 26.85°N 80.91°E / 26.85; 80.91  ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[4]
رقبہ
آبادی
کل آبادی
  • مرد
  • عورتیں
مزید معلومات
سرکاری زبان ہندی،  اردو  ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گاڑی نمبر پلیٹ
UP  ویکی ڈیٹا پر (P395) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آیزو 3166-2 IN-UP[5]  ویکی ڈیٹا پر (P300) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 1253626  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

اترپردیش (ہندی: उत्तर प्रदेश‎) بلحاظ آبادی، بھارت کی سب سے بڑی اور رقبے کے اعتبار سے پانچویں بڑی ریاست ہے۔

اترپردیش دریائے گنگا کے انتہائی زرخیز اور گنجان آباد میدانوں پر پھیلی ہوئی ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں نیپال کے علاوہ بھارت کی ریاستوں اتر انچل، ہماچل پردیش، ہریانہ، دہلی، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، جھاڑکھنڈ اور بہار سے ملتی ہیں۔

اترپردیش کا انتظامی و قانونی دار الحکومت لکھنؤ ہے جبکہ اعلیٰ عدالت الہ آباد میں قائم ہے۔

اترپردیش قدیم اور قرون وسطی بھارت کی طاقتور سلطنتوں کا گھر تھا۔ ریاست کے دو بڑے دریاؤں، گنگا اور دریائے جمنا، الٰہ آباد میں ملتے ہیں اور پھر گنگا مشرق کی طرف مڑ جاتا ہے۔ ریاست میں کئی تاریخی، قدرتی اور مذہبی سیاحتی مقامات ہیں، جیسا کہ، آگرہ، وارانسی، رائے بریلی، کوسامبی، کانپور، بلیا، شراوستی ضلع، گورکھپور، اناؤ، چوری چورا میں واقع گورکھپور، کشی نگر، لکھنؤ، جھانسی، الٰہ آباد، بدایوں، میرٹھ، متھرا، جونپور، اترپردیش اور مظفر نگر۔

تاریخ[ترمیم]

ماقبل تاریخ[ترمیم]

جدید انسان شکاری ہجوم کی صورت اترپردیش میں رہے ہیں [6][7][8] یہ تقریباً[9] 85 اور 73 ہزار سال پہلے یہاں رہے۔ اس کے علاوہ اترپردیش سے ماقبل تاریخ کے درمیانے اور اعلا قدیم حجری دور کے 21–31 ہزار سال پہلے کے [10] اور وسطی حجری دور/خرد حجری دور hunter-gatherer کی آبادکاری کے نشانات، پرتاپگڑھ کے قریب ملے ہیں، جو 10550–9550 قبل مسیح قدیم ہیں۔ آثار میں ایسے گاؤں بھی ملے ہیں جن میں پالتو مویشی، بھیڑیں اور بکریاں اور زراعت کا ثبوت ملتا ہے جو 6000 قبل مسیح سے شروع ہو کر آہستہ آہستہ 4000 تا 1500 قبل مسیح  میں ویدک دور کی وادیٔ سندھ کی تہذیب اور ہڑپہ تہذیب کے آغاز تک جاتا ہے ; جو لوہے کے زمانے کی توسیع ہے۔ [11][12][13]

زراعت[ترمیم]

اترپردیش بھارت کے شعبہ زراعت میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت میں ہر پانچ فروخت ہونے والے ٹریکٹروں میں سے ایک اس ریاست میں بکتا ہے۔ [14] 2010-11 میں اترپردیش میں ہر وقت سے زیادہ یعنی 47.55 میٹریک ٹن غلے کی پیداوار درج کی جو پچھلے سال سے 10 فی صد اضافہ تھا۔ 2010-11 میں ریاست میں پورے ملک کے غلے کا پانچواں حصہ اگا تھا۔ ریاست میں ملک کے کل چاول کا 13 فی صد، گیہوں کا 35 فی صد، دالوں کا 13 فی صد اور موٹے اناج کا 8 فی صد اگا تھا۔ ۔[15]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. archINFORM location ID: https://www.archinform.net/ort/42026.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اگست 2018
  2.   ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں"صفحہ اتر پردیش في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 فروری 2024ء 
  3.   ویکی ڈیٹا پر (P982) کی خاصیت میں تبدیلی کریں "صفحہ اتر پردیش في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 فروری 2024ء 
  4.   ویکی ڈیٹا پر (P402) کی خاصیت میں تبدیلی کریں "صفحہ اتر پردیش في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 فروری 2024ء 
  5. ربط : میوزک برائنز ایریا آئی ڈی 
  6. Virendra N. Misra, Peter Bellwood (1985)۔ Recent Advances in Indo-Pacific Prehistory: proceedings of the international symposium held at Poona۔ صفحہ: 69۔ ISBN 90-04-07512-7۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جولائی 2012 
  7. Bridget Allchin, Frank Raymond Allchin (29 جولائی 1982)۔ The Rise of Civilization in India and Pakistan۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 58۔ ISBN 0-521-28550-X۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جولائی 2012 
  8. Hasmukhlal Dhirajlal Sankalia، Shantaram Bhalchandra Deo، Madhukar Keshav Dhavalikar (1985)۔ Studies in Indian Archaeology: Professor H.D. Sankalia Felicitation Volume۔ Popular Prakashan۔ صفحہ: 96۔ ISBN 978-0-86132-088-2۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2016 
  9. عمر میں اعتماد کی حد 85 (±11) اور 72 (±8) ہزار سال پہلے۔
  10. Sinha Gibling، Roy Sinha، Tandon Roy، Jain Tandon، M Jain (2008)۔ "Quaternary fluvial and eolian deposits on the Belan river, India: paleoclimatic setting of Paleolithic to Neolithic archeological sites over the past 85,000 years"۔ Quaternary Science Reviews۔ 27 (3–4): 391۔ doi:10.1016/j.quascirev.2007.11.001 
  11. Kenneth A. R. Kennedy (2000)۔ God-apes and Fossil Men۔ University of Michigan Press۔ صفحہ: 263۔ ISBN 0-472-11013-6۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جولائی 2012 
  12. Bridget Allchin, Frank Raymond Allchin (1982)۔ The Rise of Civilization in India and Pakistan۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 119۔ ISBN 0-521-28550-X۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جولائی 2012 
  13. "Prehistoric human colonization of India" (PDF)۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اپریل 2012 
  14. Biju M K,Aneesh P. & Faisal U. "Analysis on Sales Drops in Tractor Market for Mahindra & Mahindra Using Sales Funnel Analysis", Indian Journal of Business and Retail Management Research, Vol 5 No 1-2, Jan-Dec 2016, Serials Publications (P) Ltd,New Delhi (INDIA), Pp 81-94.
  15. Ajai Prakash & Ankit Srivastava, "Influence of Farming Methods on Value Chain of Agriculture: An Empirical Study for Uttar Pradesh",Arthshastra Indian Journal of Economics & Research (Bi-monthly)، Volume 5,ستمبر-اکتوبر, 2016, pp 39-48

بیرونی روابط[ترمیم]

Uttar Pradesh سفری راہنما منجانب ویکی سفر

سانچہ:Hydrography of Uttar Pradesh