ظفر گورکھپوری
ظفر گورکھپوری | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | ظفر احمد | |
قلمی نام | ظفر گورکھپوری | |
ولادت | 5 مئی 1935ء گورکھپور | |
ابتدا | بیدولی بابو، انڈیا | |
وفات | 30 جولائی2017ء بمبئی (انڈیا) | |
اصناف ادب | شاعری | |
ذیلی اصناف | غزل، نعت | |
تعداد تصانیف | چار | |
تصنیف اول | سچائیاں | |
تصنیف آخر | وادیٔ سنگ | |
معروف تصانیف | سچائیاں ، ناچ ری گڑیا ، زمین کے قریب ، آر پار کا منظر، چراغ ِ چشم تر، گوکھرو کے پھول ، وادیٔ سنگ ، تیشہ ، ہلکی،ٹھنڈی،تازہ ہوا | |
ویب سائٹ | / آفیشل ویب سائٹ |
ظفر گورکھپوری ممبئی (مہاراشٹرا)، بھارت کے ڈراما نگار، اردو غزل کے مشہور شاعر ،ادیب اور بچوں کی ادبی کہانیوں کے مصنف ہیں۔
ولادت[ترمیم]
ظفر گورکھپوری 5 مئی 1935ء میں ضلع گورکھپور کے ایک گاؤں بیدولی بابو میں پیدا ہوئے ،وہ بچپن میں ہی اپنے خاندان کے ہمراہ ممبئی منتقل ہو گئے اور پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے تھے۔
شاعری[ترمیم]
ظفر گورکھپوری کا پہلا شاعری مجموعہ 1949ء میں شائع ہو ا جبکہ وہ 1953ء میں ترقی پسند تحریک میں شامل ہو گئے تھے، کہتے تھے ادب کو کسی مخصوص نظریے کی تشہیر کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیے اور نہ اسے ذات پات کے دائرے کا اسیر ہونا چاہیے، میں دونوں کے درمیان میں اپنی راہ نکالنے کی کوشش کر رہا ہوں، شعر گوئی کی ابتدا نظم سے ہوئی تھی، دو دہائیوں سے کچھ زیادہ ہی عرصے تک نظمیں کہتے رہے پھر غزل کی طرف غزل کی طرف متوجہ ہوئے۔ ظفر گورکھپوری کی لکھی ہوئی غزلوں نے بھارت کے بڑے گلوکاروں کو لازوال شہرت بخشی۔
عملی زندگی[ترمیم]
ظفرگورکھپوری ممبئی کے محکمہ تعلیم میں معلم کی حیثیت سے خدمت انجام دیتے رہے اور تین دہائیوں کی ملازمت کے بعد یکم جولائی 1993ء کو سبکدوش ہوئے اور اردوادب کی خدمت میں لگ گئے۔[1]
تصنیفات[ترمیم]
ان کے اب تک کئی شعری مجموعے چھپ چکے ہیں، جن میں چند مشہور تصانیف میں سے یہ ہیں۔
- سچائیاں (بچوں کی کہانیاں)
- ناچ ری گڑیا (بچوں کی نظمیں)
- زمین کے قریب (2001ء) شاعری
- آر پار کا منظر
- چراغ ِ چشم تر
- گوکھرو کے پھول (شاعری)
- وادیٔ سنگ (شاعری)
- تیشہ (شاعری)
- ہلکی،ٹھنڈی،تازہ ہوا (شاعری)[2]
وفات[ترمیم]
ظفر گورکھپوری 30 جولائی 2017ء کو بھارتی شہر ممبئی میں 83 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔