عالم جبروت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

عالم جبروت یہﻋﺎﻟﻢ اﺭﻭاﺡ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻓﻌﻞ ﺻﻔﺎﺕ ﺣﻤﯿﺪہ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﺫﻭﻕ، ﺷﻮﻕ، ﻃﻠﺐ، ﻭﺟﺪ، ﺳﮑﺮ، ﺻﺤﻮ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﻮ حاصل ہوتا ہے یہ مرتبہ وحدت مرتبہ صفات ہے جہاں بزور قوت تقدیر الٰہی سے نقصان کی تلافی کر دی گئی اور کمی کو دور کر دیا گیا ۔ [1]
عالَم علم سے ہے جس کے معنیٰ ہیں نشان۔ چونکہ عالم کا زرّہ زرّہ اﷲ کے وجود کی نشانی ہے ہر چیز اﷲ کے وجود پر دلالت کرتی ہے اس لیے اس کو عالم کہا جاتا ہے کیونکہ مخلوقات کی ہر جنس کا الگ الگ عالَم ہے جیسے عالَمِ انسان، عالَمِ جنات، عالَمِ نباتات، عالَمِ جمادات، عالَمِ ناسوت، عالَمِ لاہوت، عالَمِ ملکوت اور عالَمِ جبروت وغیرہ ہزاروں عالم ہیں اور سارے عالموں کا پالنے والا اﷲ ہے۔ اصطلاح تصوف چار عالم بیان کیے جاتے ہیں:

چاروں میں سے پہلے تین وجودوں کا تعلق عالم خلق سے ہے اور یہ تینوں فانی ہیں اور ان میں صفات الہیہ کی معرفت سے فیض یاب ہونے کی استعداد و صلاحیت موجود ہے ملکوت سے مرتبہ جبروت میں ترقی پاتا ہے اور یہ عبارت ہے حق تعالیٰ کے مرتبہ صفات سے، اس مرتبہ میں وہ حق تعالیٰ شانہ کی صفات عالیہ، جلال، کبریائی، عظمت، احسان، شفقت رحم وغیرہ کاملا حظہ و مراقبہ کرتا ہے اور صفات میں مستغرق ہوکر” اللہ اللہ“ کا ذکر کرتا ہے۔“[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. فرہنگ اصطلاحات تصوف،صفحہ 53،غازی عبد الکبیر منصورپوری،مغربی پاکستان اردو اکیڈمی لاہور
  2. ﻣﻔﺘﺎﺡ ﺍﻟﻌﺎﺷﻘﯿﻦ ۔ ﻣﻠﻔﻮﻇﺎﺕ ﺧﻮﺍﺟﮧ ﻧﺼﯿﺮ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﭼﺮﺍﻍ ﺩﮨﻠﻮﯼصفحہ 10،اکبر بک سیلر لاہور