عبدیاہ
عبدیاہ | |
---|---|
روسی راسخ الاعتقاد روایات میں عبدیاہ کی شبیہ۔ کارلیا، روس کی ایک خانقاہ میں واقع تجلی مسیح گرجاگھر کے نگار خانے سے 18 ویں صدی کا کام۔ | |
نبی | |
وفات | نامعلوم |
تہوار | 19 نومبر (کاتھولک، لوتھری اور مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیائیں) 15 طوبہ (قبطی) |
منسوب خصوصیات | پیغمبر |
کارہائے نمایاں | کتاب عبدیاہ |
عبَدیاہ (عبرانی:עבדיה لغوی معنی «خدا کا بندہ») بنی اسرائیل کے انبیا اور راہنماؤں میں سے ہیں۔ جن کا نام عہد عتیق میں با رہا ذکر کیا گیا ہے۔[1] اور انھیں کتاب عبدیاہ کا مصنف خیال کیا جاتا ہے۔
عبدیاہ یہودیت میں
[ترمیم]عبدیاہ ایوب کے دوست ایلیفاز کی نسل سے تھے۔ ان کی پیدائش سکم میں ہوئی اور ادوم میں رہائش اختیار کی۔ ادوم میں ہی انھوں نے یہودیت اختیار کی۔[2] عبدیاہ اخی اب کے خاص درباریوں میں سے تھے جو اس کے گھر کی محافظت کے فرائض کے ساتھ امور خزانہ میں معاون اور بااختیار تھے۔[3] جب بادشاہ نے انبیا کو قتل کرنا شروع کر دیا تو اس زمانے میں عبدیاہ نے سو انبیا کو ایک غار میں چھپا دیا اور وہاں ان کو کھانا پہنچاتے رہے۔[4] تین سال بعد سامرا میں شدید قحط پڑا، اخی اب اور عبدیاہ اپنے قبیلوں کے لیے خوراک اور ریوڑوں کے لیے چراگاہیں تلاش کرنے مختلف سمتوں کو نکل پڑے۔ اسی تلاش کے دوران میں عبدیاہ کی ایلیاہ سے ملاقات ہوئی، ایلیاہ نے عبدیاہ سے درخواست کی کہ وہ اخی اب کو ان کی موجودگی کی اطلاع دیں۔ عبدیاہ کو ڈر تھا کہ وہ اخی اب کو یہ بتائیں اور وہ ایلیاہ کو قتل کر دے؛ لیکن ایلیاہ نے عبدیاہ کو تسلی دی اور کہا کہ میں خود کو اخی ا پر ظاہر کرنا چاہتا ہوں۔ عبدیاہ نے ان کی بات مان لی اور چلے گئے۔[5] عبدیاہ یرمیاہ سی تمسک رکھتے تھے۔[6] ان کی کتاب عبدیاہ کا زیادہ حصہ ادوم کے بارے میں پیش گوئیوں پر مشتمل ہے۔ عبدیاہ نے ادوم کو بنی اسرائیل کی کمک میں کوتاہی اور ان کی بربادی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے سلطنت یہورام[7] کے دور میں فلسطینیوں بابلیوں کے یروشلم[8] پر حملے کی پیش گوئی بھی کی تھی۔ روایت ہے کہ وہ فلسطین کے مقام احزا میں فوت ہوئے۔
عبدیاہ مسیحیت میں
[ترمیم]مسیحیوں کے نزدیک عبدیاہ ایک مقدس (ولی) تھے ؛ قبطی کلیسیا میں ان کا یوم تہوار دس جنوری، یونانی راسخ الاعتقاد کلیسیا میں انیس نومبر اور آرمینیائی انجیلی کلیسیا میں جون کے آخری روز منایا جاتا ہے۔