علماء فتوی کونسل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

لجنۃ کا اردو اور انگلش  نام’علما فتوی کونسل‘  ہے اور یہ ’العلماء‘ کے بنیادی  پراجیکٹس میں سے ایک ہے۔

اہداف[ترمیم]

1.       معاشرے میں دینی رہنمائی کی اشد ضرورت ہے، علما انفرادی طور پر یہ فریضہ سر انجام دے رہے تھے، لیکن ایک مجموعی پلیٹ فارم ہونا ضروری تھا، جہاں سے علم و تحقیق کا نور پورے پاکستان اور پھر اطراف واکناف عالم تک پھیلے۔  یہ کام انفرادی کی بجائے جس قدر اجتماعی ہوگا، مفید وثمرآورہوگا۔

2.      جب بھی کوئی حادثہ یا مسئلہ درپیش ہوتا ہے، علما اس پر اپنی آراء دیتے ہیں، لیکن باقاعدہ تنظیم وترتیب اور اہتمام نہ ہونے کے سبب بعض دفعہ علما کا اتفاقی موقف بھی انتشار واختلاف بنادیا جاتا تھا۔  ایک منظم کمیٹی کی شکل میں اس قسم کے امور کا تدارک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

3.      بہت سارے جید اور کبار وصغار علما واٹس ایپ وغیرہ گروپس میں شرکت کرتے اور علمی موتی بکھیرتے ہیں،  لیکن ان بحوث اور تبادلہ ہائے خیالات کی تقیید وکتابت کا انتظام نہیں تھا۔ لجنۃ کے باقاعدہ مجموعہ میں  آڈیوز کی تفریغ اور چیٹس کی کتابت کا اہتمام کیا جاتا ہے اور اس  مرتب کرکے اس کے شایانِ شان نشر کیا  جاتا ہے، تاکہ افادہ عام ہو۔

4.      چنیدہ  نوجوان وباصلاحیت علما کو کبار علما سے  جوڑنے کی کوشش کی گئی، تاکہ وہ ان کے علم و تحقیق، منہج واسلوب کو سیکھیں اور علمِ نبوت کے حقیقی وارث بنیں، کبار کے علم اور تجربہ کو اگلی نسل میں منتقل کرنے کے لیے یہ از بس ضروری ہے۔  

5.      راسخین فی العلم میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایکٹو نہیں ہوتے، جبکہ ایکٹوسٹ حضرات   علمی رسوخ اور مصادرِ اصلی کی طرف رجوع کی زحمت یا فرصت نہیں پاتے، اس لجنۃ کے ذریعے اس مسئلے کا بھی تدارک  کرنے کی سعی کی گئی۔ راسخین فی العلم مسئلے میں رائے  دیتے ہیں، جبکہ سوشل میڈیا مہارت رکھنے والے اسے عام  کرتے ہیں۔وللہ الحمد۔

6.      لجنۃ نے کوشش کی ہے کہ ایک آن لائن فتوی سنٹر بھی میسر ہو، یعنی موبائل نمبر،واٹس ایپ، ای میل وغیرہ کے ذریعے کوئی بھی سائل سوال کا جواب اور فتوی طلب کرسکتا ہے ۔

عملی خاکہ[ترمیم]

رئیس اللجنۃ:  شیخ الحدیث فقیہ العصر حافظ ثناء اللہ مدنی (رحمہ اللہ )کو تجویز کیا گیا تھا۔ اور  ان کے نائب مفتی جماعت حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ تھے، لیکن حافظ مدنی  مرحوم کی صحت و علمی مصروفیات کے پیش نظر معذرت کے بعد رئیس اللجنۃ  کی ذمہ داری شیخ حماد حفظہ اللہ نے اٹھائی اور ان کی نیابت مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ  وشفاہ وعافاہ نے قبول فرمائی۔ جبکہ بزرگ عالم دین ،بقیۃ السلف ، فضیلۃ الشیخ مفتی عبید اللہ عفیف خان (رحمہ اللہ ) لجنۃ کے سرپرستِ اعلی رہے۔

جبکہ دیگر  تمام اراکین پانچ حصوں میں منقسم ہیں:

أہلِ إفتاء: یہ وہ علما ہیں، جو کسی بھی مسئلہ میں بنیادی موقف اپناتے ہیں، کسی مسئلے کو کمیٹی کے تحت زیر بحث لانا ہے کہ نہیں، جائز وناجائز ، کفر واسلام وغیرہ تمام فیصلے صرف یہی علما کرتے ہیں۔ ان میں اگر اختلاف ہو اور اکثریت ایک طرف ہو تو  اغلب کی رائے کو کمیٹی کا موقف بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔

ان علما میں  درج  ذیل اسماء گرامی ہیں:

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر
فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف

بن عبد الحنان

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمن یوسف مدنی فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی
فضیلۃ الشیخ  ادریس اثری

اصحابِ تنقیح ومناقشہ: یہاں وہ علما ہیں، جن کا معاشرے میں اثر ورسوخ ہے، لیکن وہ علم و فضل میں کبار علما کے بعد ہیں۔ یہ علما موضوعات شروع کرسکتے ہیں، تجاویز دے سکتے ہیں، کبار علما سے تبادلہ خیال اور دلائل کا مطالبہ کرسکتے ہیں، بحث ومباحثہ کے نکھار میں شرکت کرسکتے ہیں، البتہ بذات خود ان کی اپنی رائے کمیٹی کا موقف تصور نہیں ہوتی اور نہ ان کے اختلاف کو اختلافی نوٹ کے طور پر ذکر کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ البتہ اگر کوئی علمی نکتہ یا تحقیقی توجیہ سامنے آئے تو رئیس اللجنۃ یا نائب صاحب کی  موافقت کے بعد اسے شامل کیا جاتاہے۔

نوجوان علما: ان کی ذمہ داری ہونے والی ابحاث کو بغور سننا، دیکھنا اور مرتب کرنا اور مختلف فارمیٹس میں کنورٹ کرنا ہے۔  ان میں حافظ خضر حیات، مولانا احمد اعجاز، مولانا ذبیح اللہ شاکر، مولانا عفیف صدیقی ، مولانا علی حسن خان ، مولانا  محمد حامد وغیرہم ہیں۔

معاونین:  یعنی وہ لوگ جوکمیٹی کے لیے فنڈ مہیا کرتے ہیں، ان میں بعض  بالا اقسام سے بھی کچھ نام ہیں، جبکہ بعض ایسے ہیں، جو  علما کی لسٹ میں نہیں آتے، البتہ وہ کمیٹی کو سپورٹ کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔

مدير اللجنة:  کمیٹی کے لیے رابطہ وغیرہ، ماہانہ رپورٹس ، تحریری ذمہ داری اور علما کے پاس حاضری وغیرہ حافظ خضر حیات کی ذمہ داری  ہے۔

سرگرمیوں کا مختصر ذکر[ترمیم]

§     فتوی کونسل کو خدمات سر انجام دیتے ہوئے، تقریبا ڈیڑھ سال کا عرصہ ہو چکا ہے، جس کے تحت اب تک  چار سو کے قریب فتوی جات زیر بحث  آچکے ہیں۔ جبکہ ’لجنۃ العلماء‘ کی طرف سے مختلف مواقع پر اعلامیہ جات اور بیانیے اس سے الگ ہیں۔

§     رمضان  میں’رمضان علما کی رہنمائی‘کے عنوان سے کبارمشایخ کی ویڈیوز ریکارڈنگ کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا، جس کے تحت تقریبا تیس کے قریب ویڈیوز منظر عام  پرآئی تھیں۔

§     جو فتاوی مرتب ہوتے ہیں، ان سب کو آڈیو اور ویڈیو میں کنورٹ کرکے یوٹیوب چینل پر بھی  دیا جاتا  ہے۔

§     علما کی آفیشل ویب گاہ (www.alulama.org) پر فتاوی کے لیے ایک خاص سیکشن موجود ہے، جس پر فتاوی کو اردو، عربی، انگلش  تینوں زبانوں میں پیش کیا جارہا ہے۔

آن لائن استفتاء کی سہولت بھی موجود ہے اور بہت جلد  ایک ہیلپ لائن متعارف کروائی جائے گی، جس میں فتوی کونسل کے مستند مفتیانِ کرام سے براہِ راست دینی رہنمائی حاصل کرنا ممکن ہوگا۔ ان شاء اللہ۔