غزالہ خاکوانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

نامور شاعرہ اور افسانہ نگار

تعارف[ترمیم]

ڈاکٹر غزالہ خاکوانی کا اصل نام غزالہ تبسم تھا وہ ملتان میں 1962ء کو پیدا ہوئیں اور اسی شہر سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔ ایف ایس سی کے بعد انھوں نے قائد اعظم میڈیکل کالج بہاول پور سے ایم بی بی ایس کیا اور پھر ہاؤس جاب کے لیے لاہور چلی گئیں۔[1]

تصانیف[ترمیم]

ڈاکٹر غزالہ خاکوانی کے دو شعری مجموعے منظر عام پر آئے ۔ ” مرے پر نہ باندھو“ 1988ء اور ”خود آشنائی“ 1989ء میں منظر عام پر آیا ۔ ڈاکٹر غزالہ خاکوانی کے افسانوں کا مجموعہ ” در تو کھولیے کے نام سے شائع ہوا تھا,[2]

ادبی سفر[ترمیم]

ڈاکٹر غزالہ خاکوانی نے بہت کم وقت میں اپنی صلاحیتوں کا اعتراف کرایا ۔ انھوں نے اپنے شعری سفر کا آغاز زمانہ طالب علمی میں کیا اور بہت جلد ناقدین کی توجہ کا مرکز بن گئیں ۔ غزالہ خاکوانی نے اپنی شاعری کے ذریعے معاشرتی تضادات اور لوگوں کے دکھوں کواجاگر کیا ۔ ۔ وہ اپنی جرات اظہار کے حوالے سے پہچانی جاتی تھیں ۔ اپنے بعض انٹرویوز میں انھوں نے نام ور شخصیات کے حوالے سے بعض سکینڈل کا بھی ذکر کیا ۔ ان کے ان انٹرویوز کی باز گشت طویل عرصہ سنائی دیتی رہی[3]

وفات[ترمیم]

ڈاکٹر غزالہ خاکوانی 5 اپریل 2022ء کو ملتان میں انتقال کر گئیں ان کی عمر 60 برس تھی اور وہ ذیابیطس کا شکار تھیں،[4]

حوالہ جات[ترمیم]