قلعہ نصوری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قلعہ نصوری کا باد گیر جس سے گرمیوں میں خلیج فارس کی ہوا قلعے میں داخل ہوتی ہے۔

قلعہ نصوری ایران کے جنوبی صوبہ بوشہر کے ضلع کنگان کے شہر بندر طاہری میں تاریخی اہمیت کا حامل ایک قلعہ اور بہ اعتبار سیاحت قابل دید مقام ہے۔

«قلعۂ نصوری» استان بوشہر سے مشرق میں 250 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ قلعہ نصوری کو «قلعہ شیخ» بھی کہا جاتا ہے۔ اور عہد قاچاریہ کے اوائل میں سے خیال کیا جاتا ہے۔اس قلعے کو ماہر تعمیرات علی اضعر شیرازی نے شیخ جبار نصوری کے حکم پر آج سے 180 سال پہلے تعمیر کیا تھا۔ اس کی تعمیر میں بڑے پتھر اور مسالے کے طور پر تعمیراتی مٹی اور چونے کا استعمال کیا گیا تھا۔ قلعے کا مرکزی دروازہ خوبصورت کندہ کاری اور آہنی میخوں سے سجا ایک دیو ہیکل دروازہ ہے جس کا رخ جنوب میں خلیج فارس کی طرف ہے۔ اس دروازے سے اندر داخل ہوتے ہی ایک ہشت پہلو طاقچہ ہے جس میں آٹھ دروازے لگے ہیں۔ اس ہشت طاقچے سے بیرونی دالان میں داخل ہوتے ہی شمالی طرف سیڑھیاں ہیں جو دوسری منزل کو جاتی ہیں اور اس میں داخلے کے لیے ایک سادہ لکڑی کا دروازہ ہے۔ مغربی سمت سے بھی ایک زینہ اوپر کی منزل کو جاتا ہے اور جہاں جا کر یہ کھلتا ہے وہاں ایک برآمدہ ہے جس کے ستون پتھر کے ہیں اور اس میں سنگ مرمر کی نقاشی کا کام کیا گیا ہے۔ اس ایوان میں پانچ لکڑی کے دروازے ہیں جو جانب غرب ایک ایسے مرمریں کمرے میں کھلتے ہیں جس کی دیواروں پر گل بُوٹوں سے نقاشی کی گئی ہے لیکن دیگر کوئی سامان تزئین نہیں ہے۔ اور جانب مغرب ہی بغل میں اوپری منزل کو جانے کے لیے زینہ ہے۔ قاچاری تعمیر کے اس قلعے کی چھتوں پر باد گیر بنائے گئے ہیں جو خلیج فارس کے ساحلی علاقوں کا طرز عمارت ہے۔ اس قلعے کی دوسری منزل پر ایک محوری ایوان ہے۔ اس ایوان کی تزئین سنگ رخام سے کی گئی ہے۔ اس کے ستونوں کی تعمیر اور قوسوں کی تراش خراش شیراز کے وکیل بازار کے ستونوں اور قوسوں جیسی ہے۔ سنگ رخام سے تراشے گئے گُل بوٹے ، پرندوں اور روحانیوں کی شبیہیں اس قلعے کی رونق و زیبائی کو چار چاند حسن بخشتی ہیں۔

ماخذات[ترمیم]

  • حاتم، محمد، بن غریب، «تاریخ عرب الهولة» ، طبع سوم، قاهره (مصر) : دارالعرب للطباعة والنشر والتوزیع، 1997 عیسوی (عربی).
  • صدیق، محمد، عبد الرزاق، «صهوة الفارس فی تاریخ عرب فارس» ، طبع دوم ،: مطبعة المعارف، سال اشاعت 1993 عیسوی (عربی).