مرکب سود
اصطلاح | term |
---|---|
راس المال |
prinicipal |
مرکب سود یہ تصور ہے کہ مقررہ دورانیہ تک جمع ہوئے سود کو اصل رقم میں شامل کر کے حاصل ہونے والی رقم کو اگلے دورانیہ کے لیے اصل رقم مانتے ہوئے سود شمار کیا جائے اور یہی عمل ہر دورانیہ پر دہرایہ جائے۔ مثلاً اگر بنک آپ کو 1000 روپیہ قرض دیتا ہے مرکب سالانہ شرح سود 5% پر، جس کا مرکب دورانیہ بھی ایک سال ہے، تو سال کے بعد آپ قرضہ
ہو گا، جو اگلے سال کے لیے اصل رقم تصور ہو گی۔ دو سال بعد آپ پر قرضہ روپے ہو جائے گا (یہ تصور کرتے ہوئے کہ آپ نے کچھ واپس نہیں کیا)۔
- مثال: قرضہ کارڈ (credit card) ادارہ 19% سالانہ سود پر پیسے دیتا ہے اور مرکب ماہانہ وار ہوتا ہے، تو اگر اصل قرضہ کی رقم P ہے، تو سال کے آخر میں قرضہ ہو گا
(اگر آپ نے کچھ واپس نہیں کیا)، کیونکہ ماہانہ سود کی شرح بنتی ہے۔ اس لیے ہم موثر سود کی شرح تعریف کرتے ہیں،
جہاں سال کے آخر میں ادا کی گئی رقم کو لکھا ہے۔ اس لیے اس مثال میں موثر سالانہ شرحِ سُود
یعنی 20.745% ہو گی۔
اب اگر مرکب دورانیہ کو کم کرتے جائیں تو کیا ہو گا؟ فرض کرو کہ پوری مدت 1 ہے اور اس مدت کے لیے شرح سود r ہے۔ اس مدّت کے ہم n حصے کرتے ہیں یعنی مرکب دورانیہ ہے، تو مدت 1 کے بعد اصل مقدار P سے بڑھ کر
ہو جائے گی۔ اگر n لامتناہی کی طرف جائے، یعنی مرکب استمری ہو، تو یہ رقم ہو گی، کیونکہ
اُوپر کی مثال میں اگر مرکب استمری ہو، تو سالانہ موثر شرح سود
ہو گی (20.925%)۔
اگر n سال کے لیے رقم P قرضہ پر لی گئی ہے، مرکب سالانہ شرح سود r پر، جو استمری مرکب ہوتا ہے، تو n سال بعد واجب الادا رقم ہو گی۔
اصطلاح | term |
---|---|
موجودہ قدر |
present value |
موجودہ قدر
[ترمیم]فرض کرو ہم رقم قرض پر لے بھی سکتے ہیں اور قرض پر دے بھی سکتے ہیں، شرحِ سود r پر، جو مقررہ میعاد پر مرکب ہوتا ہے۔ اس صورت میں میعاد n کے بعد کی جانے والی ادائیگی کی موجودہ قدر کیا ہے؟ اگر ہم آج q کا قرضہ لیتے ہیں تو میعاد n کے بعد ہمیں ادا کرنا ہو گا۔ اس لیے میعاد n کے بعد q کی ادائیگی کی موجودہ قدر ٹھیری۔
موجودہ قدر تجزیہ سودی کاروبار میں مفید رہتا ہے۔ مثلاً آپ نے بنک سے قرضہ کی رقم Q لی، جو n ماہانہ برابر اقساط میں واپس کرنا ہے۔ ماہانہ شرحِ سود r ہے اور مرکب بھی ماہانہ ہے۔ فرض کرو کہ ماہانہ قسط کی رقم a ہے، تو آج ان ماہانہ اقساط کی موجودہ قدر
ہے، جو ظاہر ہے Q کے برابر ہونا چاہیے:
اب ہندساتی متوالیہ کی خصوصیت استعمال کرتے ہوئے، قسط کی رقم بنتی ہے
مثلاً آپ نے دس لاکھ روپے قرضہ لے کر نئ نکور گاڑی خریدی، سالانہ شرحِ سود 6 فیصد اور ماہانہ مرکب اور 96 ماہانہ قسطوں میں قابلِ ادا۔ چونکہ ماہانہ شرح سود ہے،n=96، Q=1000000، اس لیے ماہانہ قسط 13141 روپے بنتی ہے۔
ماہ k کی ادائیگی کے بعد بقیہ راس المال کی رقم کو کہو۔ ماہ k+1 پر ادائیگی سے پہلے بقیہ راسالمال کی رقم ہو گی اور
اس رَجعت نسبت سے ہمیں حاصل ہوتا ہے
اگر ماہ k کے آخر میں سود کی رقم کو لکھا جائے تو
ماہ k پر قسط ادائیگی کی وہ مقدار جو قرض ہٹانے میں کام آتی ہے وہ ہے۔ اوپر کی مثال میں پہلے مہینے پر آپ کی قسط میں سے 5000 روپے سود کے لیے ہیں اور بقیہ 8141.40 قرضہ اتارنے کے لیے۔ قسط 49 پر سود کی رقم 2797.80 روپے رہ جائے گی۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]E=mc2
اردو ویکیپیڈیا پر ریاضی مساوات کو بائیں سے دائیں LTR پڑھیٔے ریاضی علامات