مصاہرت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مصاہرت جن کے ساتھ نکاح کے رشتے کی وجہ سے نکاح حرام کیا گیا، اس کو عربی میں مصاہرت کہتے ہیں۔
نسب سے مراد رضاعت ہے اور صہر سے مراد دامادی رشتہ ہے۔
الصہر کے معنی الختن آتے ہیں یعنی وہ رشتہ دار جو شوہر کی جانب سے ہوں نیز بیوی کے خاندان والوں کو اصہار سمجھا جاتا ہے آیت کریمہ : فَجَعَلَهُ نَسَباً وَصِهْراً [ الفرقان/ 54] میں نسب سے وہ رشتے داری مراد ہے جو آباء و اجداد کیجانب سے ہو اور صھر سے مراد وہ رشتہ جو شادی کی وجہ سے پیدا ہو جائے۔[1]

حرمت مصاہرت[ترمیم]

وہ رشتے جن سے مصاہرت کی وجہ سے نکاح جائز نہیں

  • ساس اور ساس کی ماں دادی نانی وغیرہ سے نکاح دُرست نہیں چاہے اپنی بیوی کی رُخصتی کرا لایا ہو اور دونوں میاں بیوی ایک ساتھ رہے ہوں یا ابھی رُخصتی نہ کرائی ہو، ہر طرح حرام ہے۔
  • بیوی کے ساتھ تنہائی ہو چکی ہو تو دُوسرے شوہر سے اُس کی جو بیٹی (یعنی اپنی سوتیلی بیٹی) یا اُس کی اَولاد ہو اُس سے کبھی نکاح نہیں کرسکتا خواہ اپنی بیوی مرگئی ہو یا اُس کو طلاق دے دی ہو۔ ہاں اگر تنہائی ہونے سے پہلے وہ مرگئی ہو یا اُس کو طلاق دے دی ہو تب سوتیلی بیٹی یا اُس کی اَولاد سے نکاح دُرست ہے۔
  • عورت کے لیے بھی سوتیلی اَولاد سے نکاح دُرست نہیں۔ یعنی ایک مرد کی دو تین بیویاں ہوں تو سوکن کی اَولاد سے کسی طرح نکاح دُرست نہیں، چاہے اپنے میاں کے پاس رہ چکی ہو یا نہ رہ چکی ہو، ہر طرح نکاح حرام ہے۔ بالفاظ دیگر کسی کے لیے اپنی سوتیلی ماں سے نکاح کرنا دُرست نہیں۔
  • بیٹے اور پوتے وغیرہ کی بیوی سے نکاح جائز نہیں۔
  • لے پالک کی بیوی سے نکاح جائز ہے۔
  • کسی مرد نے کسی عورت سے زنا کیا تو اَب اُس شخص کا اِس عورت کی ماں سے اور اِس عورت کی اَولاد سے نکاح کرنا دُرست نہیں۔ یہی حکم اُس وقت ہے جب مرد نے زنا تو نہیں کیا لیکن شہوت سے عورت کے جسم پر ہاتھ پھیرا ہو خواہ بلاحائل ہو یا ایسا باریک کپڑا بیچ میں حائل ہو جو جسم کی حرارت محسوس ہونے سے نہ روکتا ہو۔ اگر بوسہ لے اُس کا بھی یہی حکم ہے۔ اور اگر شہوت سے عورت کی ندرونی شرمگاہ پر نظر ڈالی تو اُس کا بھی یہی حکم ہے۔
  • اِسی طرح اگر کسی عورت نے جوانی کی خواہش کے ساتھ بدنیتی سے کسی مرد کو ہاتھ لگایا تو اب اُس عورت کی ماں اور اَولاد کو اِس مرد سے نکاح کرنا جائز نہیں

حوالہ جات[ترمیم]

  1. مفردات القرآن امام راغب اصفہانی