مقام تنعیم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مدینہ منورہ جانے والے راستے پر تنعیم کے مقام پر حرم مکہ کی حدود ختم ہوتی ہیں۔ یہاں ایک مسجد ہے جو سیدہ عائشہ ا سے موسوم ہے۔ اسے مسجد تنعیم بھی کہا جاتا

آغاز عمرہ کی حد[ترمیم]

دور قدیم سے مکہ کے رہنے والے عموماً عمرہ ادا کرنے کے لیے یہاں آ کر احرام باندھتے ہیں۔ ویسے تو اہل مکہ کسی بھی جانب حرم کی حدود سے باہر جا کر احرام باندھ کر عمرہ کرنے کے لیے آسکتے ہیں لیکن ان کی ترجیح یہی مسجد عائشہ ہوتی ہے کیونکہ یہ مسجد الحرام سے قریب ترین ہے اور یہاں سے حرم تک ٹرانسپورٹ باآسانی دستیاب ہے۔

سیدہ عائشہ ا حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی مخصوص ایام کے باعث عمرہ ادا نہ کر سکی تھیں۔ حج کے بعد انھوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم سے اس حسرت کا اظہار کیا تو آپ نے انھیں ان کے بھائی عبد الرحمٰن کے ساتھ اس مقام تک بھیجا جہاں سے انھوں نے احرام باندھ کر واپس کعبہ آ کر عمرہ ادا کیا۔ جب سیدنا عبد اللہ بن زبیر ما نے کعبہ کی از سر نو تعمیر کی تو سب لوگوں کو حکم دیا کہ وہ مقام تنعیم سے احرام باندھ کر آ کر عمرہ ادا کریں۔

حدود مکہ[ترمیم]

سیدنا ابن عباس ؓ فرماتے ہیں: فج سے تنعیم تک کا علاقہ مکہ کہلاتا ہے اور بیت اللہ سے بطحا تک کا علاقہ بکہ کہلاتا ہے۔ امام شعبہؒ، ابراہیم نخعی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں: ’’بیت اللہ اور مسجد کا نام بکہ ہے۔‘‘ امام زہری کا قول بھی یہی ہے۔ عکرمہ اور میمون بن مہران کا قول ہے کہ بیت اللہ اور اس کے اردگرد کا علاقہ بکہ ہے، اس کے باہر کا علاقہ مکہ ہے، البتہ ابو مالک، ابوصالح، ابراہیم نخعی، عطیہ عوفی اور مقاتل بن حیان نے کہا ہے کہ بکہ صرف بیت اللہ شریف ہے اور اس کے ماسوا سارا شہر مکہ ہے [1]

تنعیم کہلانے کی وجہ[ترمیم]

یہ مکہ کے قریب حدودِ حرم کے باہر شارع مکہ مدینہ پر ایک مقام ہے۔ یہیں مسجد عائشہ واقع ہے۔ اسے تنعیم اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کے دائیں جانب پہاڑ ہے جس کا نام نعَیم ہے۔ ایک اور پہاڑ اس کے شمال میں ہے جسے ناعم کہا جاتا ہے اور وادی کا نام نعَمان ہے۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تفسیر ابن کثیرسورہ آل عمران ،آیت96
  2. معجم ما استعجم من اسماء البلاد والمواضع مؤلف: ابو عبيد عبد الله البكری الاندلسی ،ناشر: عالم الكتب، بيروت