ممتا ساگر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ممتا ساگر
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1966ء (عمر 57–58 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعرہ ،  مصنفہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ممتا ساگر ہندوستانی شاعرہ، تعلیمی ماہر اور سماجی کارکن ہیں جو کناڈا زبان میں لکھتی ہیں۔[1]

ان کی تحریروں میں سیاست، حقوق نسواں، لسانی اور ثقافتی تنوع کے امور پر توجہ دی جاتی ہے۔ وہ سرشتی انسٹی ٹیوٹ آف آرٹ ، ڈیزائن اور ٹیکنالوجی میں تعلیمی اور تخلیقی تحاریر کی پروفیسر ہیں۔[2]

تعلیم اور کیریئر[ترمیم]

ممتا ساگر نے حیدرآباد یونیورسٹی سے تقابلی ادب میں پی ایچ ڈی کی ڈگر لے رکھی ہے۔

وہ حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی اور بنگلور یونیورسٹٰ میں تقابلی ادب، تراجم مطالعہ، کناڈا ادب، نسائیت اور ثقافتی ادب پڑھاتی رہی ہیں۔ ممتا ساگر کو 2015 میں چارلس والیس انڈیا ٹرسٹ فیلوشپ مل چکی ہے۔

دیگر قابل ذکر کام[ترمیم]

ممتا ساگر نے شاعری ، نثر اور تنقیدی تحریروں کا ترجمہ کناڈا اور انگریزی زبان میں کیا ہے۔ ان کی اپنی نظموں کا متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے  اور انھیں جین یونیورسٹی بنگلور اور کیرالہ یونیورسٹی کی نصابی کتب میں شامل کیا گیا ہے۔

ان کی کچھ نظموں پر موسیقی بھی ترتیب دی گئی ہے جن میں موسیقار واسو ڈکشٹ ، بندومالینی اور سنیتھا اننتھاسوامی شامل ہیں۔ [3] [4]

ممتا ساگر نے انٹرورژن 1، 2 ، 3 نام سے نظمیں لکھیں اور پھر اسی نام کے اپنے ہی مجموعہ پر مبنی تین شاعری فلمیں تیار کیں ، ان فلموں کی تیار ی سریشتی فلمز نے ویلز-انڈیا کے تعاون سے کی۔

انھوں نے گوری لنکش کے لیے ایک نظم لکھی اور پھر اس نظم کی ویڈیو پیش کش بھی خود ہی کی۔ [5]

ممتا ساگر نے حیدرآباد اور بنگلور میں متعدد بین الاقوامی ، قومی شاعری اور تھیٹر کے پروگراموں کاانعقاد کیا ہے جس میں کاویا سنجے بھی شامل ہے۔ کاویا سنجے بنگلور لٹریچر فیسٹیول ہے جو بنیادی طور پر کثیر لسانی شاعری تقریب ہے ۔

وہ بین الاقوامی شاعری کے ترجمے کے منصوبوں میں  بہت سرگرم عمل ہیں۔[6] [7]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Arundhathi Subramaniam۔ "Mamta Sagar (poet) - India"۔ Poetry International Archives۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2020 
  2. "Teaching Faculty"۔ Srishti Institute of Art, Design and Technology۔ 16 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2020 
  3. K. C. Deepika۔ "Introducing Kannada classics in rock form"۔ The Hindu۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2020 
  4. "Song - Slaughter"۔ I - Awadhi۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2020 [مردہ ربط]
  5. Sowmya Aji۔ "Poetry flowed like blood and tears at a rally in Bengaluru this week to protest the murder of Gauri Lankesh"۔ Economic Times۔ India Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2020 
  6. Sabine Peschel۔ "Project 'Poets Translating Poets' proves that poetry is more than art"۔ Deutsche Welle۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2020 
  7. "Mamta Sagar"۔ Literature Across Frontiers۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2020