نصیریہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
علویہ
مذہب اسلام
بانی محمد بن نصیر نمیری   ویکی ڈیٹا پر (P112) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ابتدا اہل تشیع سے
پیروکاروں کی تعداد 14 - 7 ملین (2014ء رائے شماری)
دنیا میں اکثریت:
 سوریہ (جبل العلویین)
 سوریہ (مقبوضہ غجر)
اقلیت:
 لبنان (محافظہ شمالی)
 ترکیہ


نصیریہ[1] باطنی فرقہ کی ایک جماعت ہے فرانسیسیوں نے انہیں علویین کا نام دیا ہے۔ یہ فرقہ اصل میں ایک شخص سے منسوب ہے جسے محمد بن نصیر کہا جاتا تھا یہ ”بنی نمیر“ کے غلاموں اور اس حسن عسکری کے گرد جمع ہونے والوں میں سے ایک تھا جسے اثنا عشری شیعہ اپنا گیارہواں امام گردانتے ہیں۔

جب 260ھ میں حسن عسکری فوت ہوا اور اس کی کوئی اولاد نہ تھی۔ جیسا کہ اس کے جعفر نے گواہی دی ہے تو محمد بن نصیر نے ایک حیلہ کیا، چنانچہ اس نے حسن عسکری کے شیعوں کے لیے دعویٰ کرتے ہوئے کہا: یقیناً جس کا ایک لڑکا محمد تھا امامت اس کی طرف منتقل ہو گئی ہے اور اپنے والد کے گھر کی سرنگ میں چھپ گیا ہے اور وہی مہدی منتظر ہے عنقریب واپس آئے گا اور زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح کہ وہ ظلم سے بھری ہوگی۔ پھر اس محمد بن نصیر نے دعویٰ کیا کہ وہ خود ہی مہدی منتظر کا دروازہ ہے لیکن حسن عسکری کہ شیعوں نے محمد بن نصیر کے اس قول کی کہ وہ مہدی منتظر کا دروازہ ہے، تصدیق نہ کی اگرچہ انہوں نے اپنے مذہب کو باقی رکھنے کا حیلہ کرتے ہوئے سرنگ میں چھپنے والے اس لڑکے کے وجود پر موافقت کی۔ پھر ان شیعوں نے ایک ایسے آدمی کا انتخاب کیا جو حسن عسکری کے دروازے پر تیل بیچتا تھا اور اس کے بارے میں دعویٰ کیا کہ یہی مہدی کا دروازہ ہے پس محمد بن نصیر ان کے پاس سے بھاگ گیا اور فرقہ نصیریہ کی بنیاد رکھی۔ اس نے اپنے اصول سبائیت، خطابیت، مجوسیت، مسیحیت اور اثناعشری جیسے فرقوں/مذاہب سے اخذ کیے۔ اس نے عقیدہ قائم کیا کہ آسمان و زمین کا الہٰ علی بن ابی طالب ہے وہ تناسخ ارواح کا بھی قائل ہو گیا اور مجوسیوں و مسیحیوں کی عیدوں کو [پھر سے ] زندہ کر دیا، یہ فرقہ دریائے عاص کے مغرب میں واقع سوریہ کے شہروں میں مقیم ہے۔[2]

حوالہ جات

  1. بضم النون مصغرا۔ (المنجد 710)
  2. اقوام عالم کے ادیان و مذاہب (مئی 2007ء)، مؤلف:عبد القاد شیبۃ المحمد، مترجم: ابو عبد اللہ محمد شعیب، صفحہ 110-111، ناشر مسلم پبلیکیشنز سوہدرہ (گوجرانوالہ)