نومولود دوست ہسپتالی پہل
نومولود دوست ہسپتالی پہل (انگریزی: Baby Friendly Hospital Initiative) عالمی ادارۂ صحت اور یونیسیف کا عالمی سطح کا پروگرام ہے، جس کا افتتاح 1991ء میں ہوا۔ اس کے پس پردہ 1990ء میں انوسینٹی قرارداد کا منظور کیا جانا ہے۔ یہ پہل ایک عالمی پیمانے کی کوشش ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ دنیا میں زچگی کی سہولتوں کو بہتر اور ماؤں کو دودھ پلانے کا موقع فراہم کیا جا سکے تاکہ ان نو نہالوں کی خوش حال زندگی کی شروعات ممکن ہو۔ اس کے تحت حاملہ خواتین کی بہتر نگہداشت، ماؤں اور نوزائیدوں کی صحت کی سہولتوں کو بہتر بنانا تاکہ ماں کے دودھ کے متبادلات کی بازارکاری کا بین الاقوامی کوڈ کے تحت رضاعت کا تحفظ، اس کا فروغ اور اس کی حمایت ہو سکے۔
یونیسیف، عالمی ادارۂ صحت اور کئی قومی سرکاری ایجنسیوں نے سفارش کی ہے کہ صرف رضاعت ہی پہلے چھ مہینوں تک بچوں کی خوراک ہونا چاہیے۔ مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ وہ بچے جو ماں کا دودھ پی چکے ہیں ان کے یہاں تبخیر، دمہ اور جلدی سوجن، سانس اور کان کے انفیکشن سے متاثر ہونے کے امکانات کم ہیں۔[1][2][3][4]
وہ بالغان جو اپنے بچپن میں ماں کا دودھ پی چکے ہیں، ان میں قلبی امراض، موٹاپا اور بلند فشار خون کا امکان کم ہے۔ یہ فوائد ماں کے لیے بھی ہیں: وہ خواتین جو بچوں کو دودھ نہیں پلاتیں وہ آگے کی زندگی میں قلب کے امراض، بڑھتے تناؤ، ذیابیطس، بڑھی ہوئی کولیسٹرول، پستان کے سرطان، رحم کے سرطان اور کولہے کے ٹوٹنے جیسی معذوریوں سے متاثر ہو سکتی ہیں۔[5][6][7] نومولود دوست ہسپتالی پہل کا یہ مقصد بھی ہے کہ صرف ماں کا دودھ پینے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ یہ وہ مقصد ہے جس پر عالمی ادارہ صحت بھی تعاون کرتا ہے تاکہ سالانہ ایک ملین سے زیادہ اموات کو روکا جا سکے۔ اسی کے ساتھ قبل از زچگی زچہ کی موت پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔[8][9][10]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Breastfeeding and Maternal and Infant Health Outcomes in Developed Countries"۔ Agency for Healthcare Research & Quality۔ 6 دسمبر 2012۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-09-01
{{حوالہ ویب}}
:|title=
میں 14 کی جگہ line feed character (معاونت) - ↑ Greer، F. R.؛ Sicherer, S. H.؛ Burks, A. W. (1 جنوری 2008)۔ "Effects of Early Nutritional Interventions on the Development of Atopic Disease in Infants and Children: The Role of Maternal Dietary Restriction, Breastfeeding, Timing of Introduction of Complementary Foods, and Hydrolyzed Formulas"۔ Pediatrics۔ ج 121 شمارہ 1: 183–191۔ DOI:10.1542/peds.2007-3022۔ PMID:18166574۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-06
- ↑ Mahr, Todd A. (1 نومبر 2008)۔ "Effect of Breastfeeding on Lung Function in Childhood and Modulation by Maternal Asthma and Atopy"۔ Pediatrics۔ ج 122: S176–S177۔ DOI:10.1542/peds.2008-2139H۔ PMC:2048674۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-06
- ↑ "The effect of breastfeeding duration on lung function at age 10 years: a prospective birth cohort study"۔ Thorax۔ ج 64: 62–66۔ 10 نومبر 2008۔ DOI:10.1136/thx.2008.101543۔ PMC:2630423۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-06
- ↑ Rich-Edwards JW, Stampfer MJ, Manson JE, Rosner B, Hu FB, Michels KB, Willett WC (1 ستمبر 2004)۔ "Breastfeeding during infancy and the risk of cardiovascular disease in adulthood"۔ Epidemiology۔ ج 15 شمارہ 5: 550–556۔ DOI:10.1097/01.ede.0000129513.69321.ba۔ PMID:15308954
{{حوالہ رسالہ}}
: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: متعدد نام: مصنفین کی فہرست (link) - ↑ Richard M. Martin, David Gunnell and George Davey Smith (2005)۔ "Breastfeeding in Infancy and Blood Pressure in Later Life: Systematic Review and Meta-Analysis"۔ American Journal of Epidemiology۔ ج 161 شمارہ 1: 15–26۔ DOI:10.1093/aje/kwh338۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-06
- ↑ "World Cancer Research Fund" (PDF)۔ UK Baby Friendly Initiative۔ UNICEF۔ 2007۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-09-01
- ↑ World Health Organization. 10 facts on breastfeeding, accessed 20 April 2011.
- ↑ Schwarz، E. B.؛ Ray، R. M.؛ Stuebe، A. M.؛ Allison، M. A.؛ Ness، R. B.؛ Freiberg، M. S.؛ Cauley، J. A. (2009)۔ "Duration of lactation and risk factors for maternal cardiovascular disease"۔ Obstetrics & Gynecology۔ ج 113 شمارہ 5: 974–82۔ DOI:10.1097/01.AOG.0000346884.67796.ca۔ PMC:2714700۔ PMID:19384111
- ↑ Bartick، M. C.؛ Stuebe، A. M.؛ Schwarz، E. B.؛ Luongo، C؛ Reinhold، A. G.؛ Foster، E. M. (2013)۔ "Cost analysis of maternal disease associated with suboptimal breastfeeding"۔ Obstetrics & Gynecology۔ ج 122 شمارہ 1: 111–9۔ DOI:10.1097/AOG.0b013e318297a047۔ PMID:23743465