وفیات اہل قلم عساکر پاکستان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فائل:IMG-20180916-WA0173.jpg
وفیات اہل قلم عساکر پاکستان

تعارف کتاب[ترمیم]

'وفیات اہل قلم عساکر پاکستان' خالد مصطفٰی کا تحقیقی کارنامہ ہے۔یہ کتاب اگست 2014ء میں شائع ہوئی۔ 'وفیات اہل قلم عساکر پاکستان' میں 14 اگست 1947 سے لے کر 14 اگست 2014ء تک وفات پانے والے ان 162 اہل قلم کے سوانحی اعداد و شمار درج ہیں جن کا تعلق پاکستان کی بری ، بحری اور فضائی افواج سے تھا۔ کتاب میں فیلڈ مارشل ایوب خان ، جنرل موسی ، بریگیڈئیر صدیق سالک ، ایئر کموڈور انعام الحق ، کرنل محمد خان ، گروپ کیپٹن عطا ربانی ، میجر ضمیر جعفری ، کیپٹن ن م راشد ، صوبیدار جاوید اکرم تبسم ، حوالدار ایوب صابر ، سوار صبط علی صبا اور سیلر منیر نیازی کے نام شامل ہیں ۔ تحقیقی طریقہ کار کے مطابق فہرست مرتب کرتے وقت الف بائی ترتیب کا طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔ نامور اہل قلم کے پیدائش سے وفات تک کے احوال کے ساتھ ساتھ ان کی علمی کاوشوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ سوانحی اعداد و شمار اور علمی کارناموں کے تذکرے کے بعد صفحات کے آخر میں مآخذ درج کیے گئے ہیں۔ آپ کی درج ذیل کتب شائع ہوئیں۔

دیگر معلومات[ترمیم]

اس کتاب کو 'فکش ہاوس' پبلی کیشنز لاہور نے شائع کیا۔ قیمت 600 روپے ہے اور کتاب ، بک کارنر جہلم اور فکشن ہاوس لاہور پر دستیاب ہے۔

تاثرات[ترمیم]

لیفٹیننٹ کرنل خالد مصطفی بیک وقت صاحب قلم بھی ہیں اور صاحب سیف بھی۔ان کے حصے میں یہ اعزازآیاہے کہ عسکری خدمات کے ساتھ ساتھ قلمی خدمات بھی بخوبی انجام دے رہے ہیں۔قدرت نے انھیں گہرے فنی ، فکری اور تحقیقی اسلوب سے نوازا ہے۔انھوں نے یکسانی زدہ لکھاریوں کی بھیڑ میں شامل ہونے کی بجائے الگ شناخت بنائی اور ان کی قلمی جدوجہد جداگانہ حیثیت کی حامل ٹھہری۔خالد مصطفی اردو کے بہترین شاعر بھی ہیں اور ان کا کلام مختلف جرائد میں شائع ہوتا رہتا ہے۔اس وقت ہمارے پیش نظران کی خوبصورت اور البیلی کاوش 'وفیات اہل قلم عساکر پاکستان' موجود ہے۔اس اچھوتی کتاب پر پہلی نظر پڑتے ہی دل باغ باغ ہو گیا۔انھوں نے وکھری ٹائپ کے موضوع کا انتخاب کیااور محققانہ انداز میں کتاب تیار کر کے افواج پاکستان سے تعلق رکھنے والے قلم کاروں کے متعلق اہم معلومات یکجا کر کے صاحبان علم کے ذوق کی نظر کردی۔ایسا معلوم ہو رہا ہے جیسے یہ کتاب انھوں نے قلم کی سیاہی سے نہیں خون جگر سے ترتیب دی ہے۔ان کے دل کی دھڑکن کا عکس ہر صفحے پر نظر آتا ہے۔موضوع کے اعتبار سے یہ کتاب نہایت اہمیت کی حامل ہے اور صفحہ بہ صفحہ دیے گئے حوالہ جات نے اس کی اہمیت کو چار چاند لگائے ہیں۔جس تحقیق ، محنت اور جستجو کے ساتھ یہ کتاب مرتب کی گئی اس پر ہر علم دوست کی طرف سے تحسین کے پھول نچھاور ہونے چاہئیں۔میں سمجھتا ہوں کرنل صاحب جس انداز سے علمی ادبی سرگرمیوں میں مگن ہیں بلاشبہ وہ افواج پاکستان کے مایہ ناز ادیبوں اورقلم کاروں کرنل محمد خان ، صدیق سالک اور چراغ حسن حسرت جیسے عظیم لوگوں کے مشن کی تکمیل کر رہے ہیں۔آنے والے وقتوں میں ان کے رشحات قلم کے نتائج سامنے آئیں گے اور ان کی قلمی جدوجہداردوادب کا سرمایہ قرار پائے گی۔ عبد الستار اعوان،لاہور 20 نومبر2015

حوالہ جات[ترمیم]

[1]

  1. روزنامہ نئی بات لاہور 20 نومبر 2015