پاکستان کا نچلا قدیم دور

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

A L BASHAM نے اپنی کتاب THE EONDER THAT INDIA میں لکھتا ہے کہ پاکستان کا قدیم حجری دور چار لاکھ سال قبل سے ایک لاکھ سال قبل تک پھیلا ہوا ہے۔ SIR MORTIMER WHEELER اس زمانے کو چار لاکھ سال قبل سے ایک لاکھ قبل تک پھیلا ہوا بتایا ہے۔ PROF: STUART PIGGOT پاکستان کے قدیم حجری دور کا آغاز چھ لاکھ سال قبل تسلیم کیا ہے۔ 86۔ 1985 کی کھدائیوں سے راول پنڈی ضلع میں بیس لاکھ سال پرانے حجری اوزار بھی ملے ہیں ۔

پاکستان کے قدیم حجری دور کے تمام شواہد وادی سون پوٹھوہار کے علاقے سے ملے ہیں۔ نچلے قدیم دور تک انسان اس وادی میں زندگی بسر کرتا نظر آتا ہے۔ نچلے قدیم حجری دور کے زمانی اعتبار سے چار مرحلے بتائے جاتے ہیں ۔

پہلا۔۔۔۔ قبل از سون صنعت کے

دوسرا۔۔۔۔ ابتدائی سون صنعت

تیسرا۔۔۔۔ درمیانی سون صنعت

چوتھا۔۔۔۔ آخری سون صنعت

ان چاروں ادار کا زمانہ ہی دراصل پاکستان کا چھ لاکھ سال قبل سے لے کر ایک لاکھ سال قبل کا زمانہ ہے اور اسی کو نچلا قدیم حجری دور سمجھنا چاہیے۔ یہی حجری دور پاکستان میں قدیم حجری دور ہے جس میں انسان نے مادی ترقی کی اور اس کے ذرائع پیداوار میں ترقی کی رفتار سست سے سست رہی۔ دنیا کے باقی علاقوں میں بھی نقشہ اس سے بہت زیادہ مختلف نہیں رہا ۔

پاکستان کا نچلا قدیم حجری دور جو قبل از سون صنعت اور سون صنعت پر مشتمل ہے۔ چھ لاکھ سال قبل سے شروع ہوکر ایک لاکھ سال قبل پر ختم ہوتاہے۔ اتنا طویل دور اور اتنی سست رفتار ترقی بظاہر حیران کن ہے۔ لیکن بہر حال ایسا ہی ہوا ہے۔ اس سبب خارجی طور پر موسموں کا زبر دست تغیر و تبدل ہے۔ زبر دست برف بندیاں، پھر برفوں کا پگھلنا اور ساتویں تباہی پھر برف کی چادر کا بجھ جانا۔ یہ تھے نامساعد حالات دوسری اندونی وجہ یہ تھی کہ ابھی انسان کے پاس تجربات کو ذخیرہ کرنے، ان پر تنقید اور ان کی بہتری کے وسائل نہ تھے۔ ذہنی طور پر بھی یہ وسائل نہ تھے۔ پہلی بات تو گفتگو کا فن ہے، دوسری تحریر کا فن، جوں جوں ذہن کی انسانی فتوحات بڑھتی گئیں، ترقی کی رفتار بھی تیز ہوتی ہو گئی ۔

ماخذ

یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور