پنچ کنیا
پنچ کنیا ((पञ्चकन्या، pañcakanyā)) یا پانچ باکرہ ہندو مت اور ہندو اساطیر میں ان خواتین کو کہا جاتا ہے جن کے نام کا جاپ کرنے سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ ان میں اہلیا، دروپدی، سیتا یا کنتی،تارا اور مندو داری شامل ہیں۔[1][2]
پنچ کنیا کو ہندو مت میں مثالی خواتین کا درجہ حاصل ہے اور انھیں وفادار شعار بیوی کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔
منتر
[ترمیم]سنسکرت کی مشہور زمانہ نظم جس میں پنچ کنیا کا تذکرہ ہے ترجمہ کے ساتھ درج ذیل ہے؛
سنسکرت: ahalyā draupadī kunti tārā mandodarī tathā ।
pañcakanyāḥ smarennityaṃ mahāpātakanāśinīḥ ॥
اردو ترجمہ: اہلیا، دروپدی، کنتی، تارا اور مندوداری
ہر شخص کو پنچ کنیا کا نام یاد ہونا چاہیے کیونکہ ان سے گناہ معاف ہوتے ہیں
ایک متن میں کنتی کی جگی سیتا کا تذکرہ ہے؛[3]
سنسکرت: ahalyā draupadī sītā tārā mandodarī tathā । pañcakanyāḥ smarennityaṃ mahāpātakanāśinīm ॥
مذہبی ہندو اور بالخصوص ہندو بیویاں روزانہ صبح پنچ کنیا منتر کا جاپ کرتی ہیں۔ پنچ کنیا کے نام بہت مشہور اور مقدس ہیں اور ان کا منتر پراتہ سمارانیہ کہلاتا ہے۔[1][2]
پنچ کنیا کے مغوی معنی پانچ کنیا کے ہیں۔ کنیا کے معنی لڑکی، بیٹی، کنواری اور باکرہ کے ہیں۔[1][4][5] حالانکہ یہ پانچوں شادی شدہ تھیں مگر پردیپ بھٹا چاریہ کے نزدیک انھیں ناری یا ستی نہ کہ کنیا کہنا ایک دلچسپ بات ہے۔[1]
راماین
[ترمیم]ان پانچ میں سے تین کنیائیں، اہلیا، تارا اور مندوداری کا تذکرہ راماین میں ہے۔
اہلیا
[ترمیم]اہلیا (سنسکرت: अहल्या) ہندو روایتوں کے مطابق گوتم مہارشی کی بیوی تھی۔ مختلف ہندو متون میں درج ہے کہ دیو بھگوان اندر نے اس کو بہکایا اور اس کے شوہر نے اس کو خیانت کی وجہ سے ملعون قرار دے دیا تھا۔ بعد میں رام (وشنو کے ایک اوتار) نے اس کو اس لعنت سے آزاد کیا۔ ہندو روایتوں کے مطابق اہلیا کو برہما نے بنایا تھا۔ وہ اس وقت دنیا کی سب سے خوبصورت عورت تھی، اس کی شادی اس سے عمر میں کئی سالے بڑے گوتم مہارشی سے ہوئی تھی۔ ابتدائی دور کی کتابوں میں درج ہے کہ جب اندر نے اس کے شوہر کے روپ میں آکر اس کو بہکایا تو وہ اندر کو پہچان گئی مگر اس کی چالاکی اور پیش کش کے آگے ہتھیار ڈال دیے۔ بعد کی کتابوں میں اہلیا کو یہ کہہ کر بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ اندر کے جال کو سمجھ نہیں پائی اور اس کے بہکاوے میں آگئی۔ ان تمام کتابوں میں درج ہے کہ اہلیا اور اندر کو گوتم نے (شراپ) ملعون قرار دے دیا تھا۔ لیکن شراپ کی نوعیت مختلف مصادر میں الگ الگ ملتی ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ ت Pradip Bhattacharya۔ "Five Holy Virgins" (PDF)۔ Manushi۔ 13 مارچ 2012 میں اصل (pdf) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جنوری 2013
- ^ ا ب Chattopadhyaya pp. 13–4
- ↑ Vaman S. Apte (2004) [1970]۔ The Student's Sanskrit-English Dictionary (2 ایڈیشن)۔ Motilal Banarsidass Publishers۔ صفحہ: 73۔ ISBN 978-81-208-0045-8
- ↑
- ↑