پیرس۔ڈاکار ریلی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

{{سانچہ:موٹراسپورٹ چیمپینشپ | نام = فورملا ون | logo = F1 logo.svg | image-size = 250px | caption = | طرز = یک نشستی | ملک\علاقہ = عالمی | inaugural = | inaugural2 = 1950[1] | folded = | classes = | drivers = 24 | riders = | teams = 12 | constructors = 12 | engines = Cosworth · Ferrari · Mercedes · Renault | tyres = Pirelli | champion driver = جرمنی کا پرچم Sebastian Vettel
(Red Bull Racing) | champion rider = | champion team =

| constructor = آسٹریا کا پرچم Red Bull Racing | website = ||


پیرس۔ڈاکار ریلی
Official websiteDakar.com
  1. The formula was defined during 1946; the first Formula One race was during 1947; the first World Championship season was 1950.
1981ء کے ایڈیشن کیلیے پیرس تا ڈاکار روٹ
تھیری سبائن، ڈاکار ریلی کے بانی کی 1986ء میں لی گئی تصویر۔
1981 Dakar competitor Rolls-Royce Corniche.

ڈاکار ریلی یا محض "دی ڈاکار"، جسے پہلے "پیرس۔ڈاکار ریلی" کے نام سے جانا جاتا تھا، اموری اسپورٹ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام سالانہ کار ریس ریلی ہے۔ سنہ 1978ء میں اس کے قیام کے بعد سے زیادہ تر ایونٹ پیرس، فرانس سے ڈاکار، سینیگال تک منعقد کیے گئے۔ موریطانیہ میں سیکورٹی خطرات کی وجہ سے 2008 کی ریلی کو منسوخ کرنا پڑا اور سنہ 2009ء سے 2019ء تک جنوبی امریکہ میں تقریبات منعقد کی گئیں۔ اور سنہ 2020ء سے سعودی عرب میں ریلی منعقد کی جا رہی ہے۔ ایونٹ شوقیہ اور پیشہ ورانہ کھلاڑیوں کے لیے کھلا ہے، عام طور پر تقریباً اسّی فیصد شرکاء پیشہ ور کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔

ریلی ایک سڑک سے ہٹ کر ڈرائیونگ کے کمال کا مظاہرہ ہے۔ شرکاء جس علاقے سے گزرتے ہیں وہ روایتی کار ریلیوں میں استعمال ہونے والے علاقے سے کہیں زیادہ سخت ہے اور جو گاڑیاں استعمال ہوتی ہیں وہ سڑک پر چلنے والی تبدیل شدہ گاڑیوں کی بجائے عام طور پر صحیح معنوں میں آف روڈ گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں ہوتی ہیں۔ زیادہ تر مقابلے کے خصوصی حصے آف روڈ، ٹیلوں کو عبور کرنے، کیچڑ کے راستے، اونٹوں کے لیے جمع شدہ گھاس کے ڈھیروں، چٹانوں اور صحرائی میدانوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ہر مرحلے کے لیے آٹھ سو سے نو سو کلومیٹر (پانچ سو سے پانچ سو ساٹھ میل) روزانہ کے حساب مختلف فاصلے مقرر کیے جاتے ہیں۔ شوقین کھلاڑی عام طور پر مقابلہ پورا نہیں کرتے اور دستبردار ہوجاتے ہیں۔ بے تکی زمین اور مہارت کی کمی کے نتیجے میں عام طور پر حادثات اور سنگین چوٹیں بھی آتی ہیں۔