گلے کے غدود کا ورم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گلے کے غدود کا ورم
A set of large tonsils in the back of the throat covered in yellow exudate
سٹریپٹوکوکل فیرینجائٹس کا کلچر پازیٹو کیس جس میں عام ٹانسل رشحہ ہے
تلفظ
اختصاصمتعدی بیماری
علاماتگلے کی سوزش، بخار، ٹانسلز کا بڑھنا، نگلنے میں دشواری، بڑے لمف نوڈس گردن کے گرد[1]
مضاعفاتپیری ٹونسیلر پھوڑا[2]
دورانیہ~ 1 ہفتہ[3]
وجوہاتوائرل انفیکشن، بیکٹیریل انفیکشن[4][5]
تشخیصی طریقہعلامات کی بنیاد پر، گلے کی سویب، ریپڈ اسٹریپ ٹیسٹ[4]
معالجہپیراسیٹامول (ایسیٹامنفین)، آئیبوپروفین، پینسلین[4]
تعدد7.5فیصد (تین ماہ کے دوران)[6]

گلے کے غدود کا ورم (ٹنسلائٹس )، ٹانسلز کی سوزش ہے، جو عام طور پر تیزی سے شروع ہوتی ہے۔ [1] یہ سوزش حلقوم کی ایک قسم ہے۔ [7] بیماری کی علامات میں گلے کی خراش ، بخار ، ٹانسلز کا بڑھنا، نگلنے میں دشواری اور گردن کے گرد بڑے لمف نوڈس شامل ہو سکتے ہیں۔ [1] اس کی پیچیدگیوں میں پیرا ٹانسلر پھوڑا شامل ہیں۔ [2]

ٹنسلائٹس عام طور پر وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے، تقریباً 5سے 40فیصد کیسز بیکٹیریل انفیکشن کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ [4] [5] جب یہ ورم بیکٹیریم گروپ اے اسٹریپٹوکوکس کی وجہ سے ہوتا ہے تو اسے اسٹریپ تھروٹ کہا جاتا ہے۔ [8] شاذ و نادر ہی بیکٹیریا جیسے نیسیریاگونوریا ، کورین بیکٹیریم ڈپتھیریا یا ہیموفیلس انفلوئنزا اس کی وجہ ہو سکتے ہیں۔ [4] عام طور پر انفیکشن لوگوں کے درمیان ہوا کے ذریعے پھیلتا ہے۔ [5] ایک اسکورنگ سسٹم، جیسے کہ سینٹر سکور ، ممکنہ وجوہات کو الگ کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ [4] تصدیق گلے کے سویب یا ریپڈ اسٹریپ ٹیسٹ سے ہو سکتی ہے۔ [4]

علاج کے طریق کار میں علامات کو بہتر بنانا اور پیچیدگیوں کو کم کرنا شامل ہے۔ درد میں مدد کے لیے پیراسیٹامول (ایسیٹامنوفین) اور آئبوپروفین کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ [4] اگر اسٹریپ تھروٹ موجود ہے تو عام طور پر منہ سے اینٹی بائیوٹک پینسلن تجویز کی جاتی ہے۔ [4] جن لوگوں کو پینسلن سے الرجی ہے ان میں سیفالوسپورنز یا میکولائیڈز استعمال کی جا سکتی ہیں۔ [4] جن بچوں میں ٹنسلائٹس بار بار ہوتا ہے، ان کے ٹانسلز کو حذف کر کے مستقبل کے خطرے کو معمولی طور پر کم کیا جاتا ہے- [9]

تقریباً 7.5فیصد افراد کو کسی بھی تین ماہ کی مدت میں گلے کی سوزش ہوتی ہے اور 2فیصد افراد ہر سال ٹنسلائٹس کے لیے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔ [6] یہ اسکول کی عمر کے بچوں میں سب سے زیادہ عام ہے اور عام طور پر موسم خزاں اور سردیوں کے مہینوں میں ہوتا ہے۔ [5] لوگوں کی اکثریت دوائیوں سے یا اس کے بغیر ٹھیک ہو جاتی ہے۔ [4] 40فیصدافراد میں، علامات تین دن کے اندر اور 80 فی صدمیں ایک ہفتے کے اندر ٹھیک ہو جاتی ہیں، قطع نظر اس سے کہ اسٹریپٹوکوکس موجود ہے یا نہیں۔ [3] اینٹی بائیوٹکس علامات کی مدت میں تقریباً 16 گھنٹے تک کی کمی کر دیتے ہیں۔ [3]

حوالہ جات:[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ "Tonsillitis"۔ PubMed Health۔ 07 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2016 
  2. ^ ا ب TE Klug، M Rusan، K Fuursted، T Ovesen (August 2016)۔ "Peritonsillar Abscess: Complication of Acute Tonsillitis or Weber's Glands Infection?"۔ Otolaryngology–Head and Neck Surgery۔ 155 (2): 199–207۔ PMID 27026737۔ doi:10.1177/0194599816639551۔ 29 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2019 
  3. ^ ا ب پ A Spinks، PP Glasziou، CB Del Mar (5 November 2013)۔ "Antibiotics for sore throat."۔ The Cochrane Database of Systematic Reviews۔ 11 (11): CD000023۔ PMC 6457983Freely accessible۔ PMID 24190439۔ doi:10.1002/14651858.CD000023.pub4 
  4. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د JP Windfuhr، N Toepfner، G Steffen، F Waldfahrer، R Berner (April 2016)۔ "Clinical practice guideline: tonsillitis I. Diagnostics and nonsurgical management."۔ European Archives of Oto-Rhino-Laryngology۔ 273 (4): 973–87۔ PMC 7087627Freely accessible تأكد من صحة قيمة |pmc= (معاونت)۔ PMID 26755048۔ doi:10.1007/s00405-015-3872-6 
  5. ^ ا ب پ ت Florian Lang (2009)۔ Encyclopedia of Molecular Mechanisms of Disease (بزبان انگریزی)۔ Springer Science & Business Media۔ صفحہ: 2083۔ ISBN 9783540671367۔ 02 اکتوبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  6. ^ ا ب Roger Jones (2004)۔ Oxford Textbook of Primary Medical Care (بزبان انگریزی)۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 674۔ ISBN 9780198567820۔ 18 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  7. "Tonsillitis"۔ 25 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اگست 2016 
  8. Fred F. Ferri (2015)۔ Ferri's Clinical Advisor 2016: 5 Books in 1 (بزبان انگریزی)۔ Elsevier Health Sciences۔ صفحہ: PA1646۔ ISBN 9780323378222۔ 02 اکتوبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  9. Windfuhr, JP; Toepfner, N; Steffen, G; Waldfahrer, F; Berner, R (April 2016)