تبادلۂ خیال:ستی (رسم)
- تصویر کے اصل مآخذ کے بارے میں معلومات موجود نہیں ہیں اور نا ہی کوئی ایسا تاریخی ثبوت ہے جس سے اس قسم کی بات کہی جاسکے۔ میں نے تو آج تک نہیں پڑھا نا سنا کہ محمد بن قاسم کی بیوہ نے ستی کی تھی!! یہ کسی اور محمد بن قاسم کا ذکر ہے فائل:Smile.PNG --سمرقندی 01:58, 22 مارچ 2010 (UTC)
تصویر ہٹا دی گئی ہے--Shahab 20:28, 22 مارچ 2010 (UTC)
ستی
[ترمیم]تاریخ میں ستی پر کس حد تک عمل کیا گیا تھا یہ درست طور پر معلوم نہیں ہے۔ تاہم مغل دور کے میں ستی راجپوت قبیلے سے وابستہ تھی اور رفتہ رفتہ پورے ہندوستان میں پھیل گئی۔ انیسویں صدی کی ابتدا میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان میں اپنی حکمرانی کا دائرہ بڑھانے کے لیے اسے برداشت کیا۔ ایک برطانوی ولیم کیری نے کلکتہ میں ستی پر پابندی کے باوجود 1803ء میں 30 میل یا 48 کلومیٹر کے دائرے میں 438 واقعات نوٹ کئے۔ 1815ء سے 1818ء کے درمیان بنگال میں ستی کے واقعات کی تعداد 378 سے بڑھ کر 839 ہوگئی۔ کیری جیسے برطانوی عیسائی مبلغین اور رام موہن رائے جیسے ہندو اصلاح پسندوں کی ستی کی مخالفت کے نتیجے میں بالآخر برطانوی گورنر جنرل لارڈ ولیم بینٹینک نے بنگال ستی ریگولیشن 1829 نافذ کیا جس کے بعد ہندو بیواؤں کو زندہ جلانے یا دفن کرنے کے رواج کو جرم اور عدالتوں کے ذریعہ قابل سزا قرار دیا ہے۔ ان کے ساتھ دیگر قانون سازی کی بھی گئی۔ جس میں ہندو بیوہ کی زندگی سے متعلق ایکٹ 1856ء، خواتین انفائڈسائڈ پروینشن ایکٹ 1870ء اور ایج آف کانسنٹ ایکٹ، 1891ء شامل ہیں۔ ٍٍ ستی پر پابندی کے باوجود 20 ویں صدی کے میں بھارت میں ستی کے مختلف واقعات پیش آئے۔ جس کی روک تھام کے لیے بھارتی حکومت نے 1987ء ایکٹ نافذ کیا۔ جس میں ستی کی کوشش اور مدد کرنے والے کو مجرم قرار دیا جاتا تھا۔ بھارتی کمیشن برائے ستی (روک تھام) ایکٹ 1987ء حصہ اول سیکشن 2 (سی) نے ستی کو جرم کے طور پر بیان کیا ہے۔ یہ بیوہ خود ہی کرے یا بیوہ کو کرنے پر مجبور کرے۔ ستی کے معنی پاکیزہ اور اچھی بیوی کے ہیں اور جب کہ سوٹی Suttee کی اصطلاح عام طور پر اینگلو انڈین یا انگریزی مصنفین ستی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ستی اس رسم کا نام ہے جو میں عورت کو مختلف طرح سے قربانی کے لیے نامزد کرتی ہے۔ اس رسم کے دوسرے نام ہے جیسے سہاگامن Sahagamana یعنی ساتھ جارہے ہیں یا سہمارنہ Sahamarana یعنی مرنا، انواروہنا Anvarohana چتا پر چڑھاو بھی ہے اور شرائط کے طور پر ستتیہ Satidaha اور ستیپار Satipratha بھی بیواؤں کو زندہ جلانے اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ ستی سے متعلق دو اور اصطلاحات ستی ورتا Sativrata اور ستی ماتا Satimata ہیں۔ سیتا ورتا Sativrataایک غیر معمولی اور شاذ و نادر استعمال شدہ اصطلاحاً اس عورت کی نشاندہی کرتی ہے جو اپنے پتی کے زندہ رہنے کے وقت اس کی حفاظت کرنے کے لئے نذر وراٹا Vrataکرتی ہے اور پھر اپنے شوہر کے ساتھ مر جاتی ہے۔ ستی ماتا Satimata ایک بیوہ عورت کی تعبیر کرتی ہے جس نے ستی کا ارتکاب کیا۔ پتی کی چتا کے ساتھ زندہ جل جائے تو ستی ماتا Satimata کا درجہ حاصل ہوجاتا ہے۔ پتی ورتا Pativrata اپنے پتی کی زندگی کے دوران ایک پتی ورتا یا فرض شناس بیوی ہوتی ہے۔ پتی ورتا اپنے پتی کی عقیدت مند، تابعدار اور اس کی محافظ بھی ہے۔ اس کا فرض ہے کہ وہ پتی اور اس کے ماں باپ، گھر اور بچوں کی سیوا اور حفاظت و خیال کرے۔ لیکن پتی اس کے سامنے فوت ہوجاتا ہے تو اس میں اس کا بھی کچھ قصور ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ پتی کی موت سے حفاظت نہ کرسکی۔ وہ اپنے پتی کی چتا کے مقام پر ایک پختہ یادگار بناتی ہے تو اس طرح ایک ستی ورتا کی حیثیت حاصل کرلیتی تھی اور یہ مقام اس کی موت تک رہتا ہے۔ یعنی یہ وہ مرحلہ ہے جب اس کی شادی سے پتی کی موت اور اس بعد تک جاری رہتا ہے۔ مگر ایک پتی ورتا عورت اپنے پتی ے موت کے بعد اس کی لاش کے ساتھ زندہ جلنے یا ستی کی نذر مان لے تو اس پر سے پتی کی موت الزام ختم ہوجاتا ہے اور وہ اس قابل ہوجاتی ہے پتی کی موت کے بعد کی زندگی کو نئے خطرات سے بچائے۔ کیوں کہ ہندو عورتوں کا عقیدہ تھا کہ وہ پتی کی موت کے بعد اس کے ساتھ چتا ستی کرلے تو وہ اور اس کے پتی کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گہ اور وہ سورگ (جنت) میں ساتھ بھیج دیئے جائیں گے۔ ستی ورتا Sativrata جب کوئی عورت پتی کی موت بعد خود کو جلانے یا ستی ہونے کی نذر مان لے تو یہ ستی ورتا کہلاتی ہے اور اس کا یہ مقام اسے ستی ہونے تک جاری رہتا ہے۔ اب وہ مقدس دیوی کا روپ اختیار کرلیتی ہے۔ ستی ورتا کے بارے میں لوگوں کا عقیدہ ہوتا ہے کہ اس میں مافوق الفطرت قوتیں ہوتی ہیں اور اس کے منہ سے جو کچھ نکلتا ہوتا ہے وہ لازمی پورا ہوتا۔ اس کے خاندان کے افراد اور دوسرے لوگ اس کا احترام کسی دیوی کی طرح کرتے ہیں۔ لوگ اس سے ڈرتے ہیں اور اس کو ناراض نہیں کرتے ہیں۔ اس میں پیش گوئیاں اور برکت دینے کی صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ اس کے دیئے ہوئی چیزوں کو قیمتی اور مقدس ہوتی ہیں اور انہیں بھی پوجا جاتا ہے۔ اس کے ستی کے لیے مسان یا شمسان گھاٹ کے سفر میں لوگ اس کے لباس کو چھونے کی کو شش کرتے ہیں تاکہ انہیں برکت حاصل ہو۔ وہ اس دوران جس چیز کو چھولے وہ بھی مقدس ہوجاتی ہے۔ ستی ماتا Satimata یہ وہ مرحلہ ہے جب عورت ستی جاتی ہے اور اب وہ ستی ماتا کہلاتی ہے۔ اس عورت کی ستی سے اس کے خاندان کا معاشرے میں مقام بلند ہوجاتا ہے اور اب ستی ماتا اپنے گھر اور خاندان کی محافظ بن جاتی ہے۔ اب دیوی کا روپ دھار لیتی ہے جس کی باقاعدہ پوجا کی جاتی ہے۔ ستی ماتا اپنے خاندان کا بھی خیال رکھتی ہے اور گھر و خاندان کو مشکلوں اور پریشانیوں سے بچاتی ہے۔ وہ بچوں اور مویشوں کو بیمار ہونے نہیں دیتی ہے۔ وہ گھر والوں کو مختلف ہدایات اور مشورے خوابوں اور اشاروں سے دیتی ہے۔ گھر کے افراد کے بعض رنگوں کے لباس پر پہنے کی پابندی ہے۔ یہ وہ مرحلہ ہے جب ستی ماتا باقاعدہ دیوی کا روپ دھار سکتی ہے۔ اگر کا کوئی فرد اگر چالاک ہوتا ہے تو وہ اس دیوی کی رضا اور اور منتوں کو گھر سے نکال کر گاؤں میں لے جاتا ہے اور گاؤں کے لوگ اس کی باقاعدہ پوجا کرتے ہیں اور اس سے منتیں مانتے ہیں۔ یہاں تک گاؤں میں اس کا مندر بن جاتا ہے۔ تہذیب و ترتیب (عبدالمعین انصاری) --امین اکبر (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 11:13، 30 اگست 2020ء (م ع و)