مندرجات کا رخ کریں

ہندوستانی فضائی تحقیقی تنظیم

متناسقات: 12°57′56″N 77°41′53″E / 12.96556°N 77.69806°E / 12.96556; 77.69806
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہندوستانی فضائی تحقیقی تنظیم
ہندی: भारतीय अन्तरिक्ष अनुसन्धान सङ्गठन
انگریزی: Indian Space Research Organisation
200
اِسرو کا لوگو (2002 میں اپنایا)[1][2]
مخففاِسرو (ہندی: इसरो‎، انگریزی: ISRO)
مالکخلائی محکمہ، حکومت ہند
قیام15 اگست 1969؛ 55 سال قبل (1969-08-15)
(1962 as INCOSPAR)
صدر دفاتربنگلور، کرناٹک، بھارت
12°57′56″N 77°41′53″E / 12.96556°N 77.69806°E / 12.96556; 77.69806
ملازمین16,815 as of 2019[3]
Primary spaceportستیش دھون خلائی مرکز(SHAR)، سریہریکوٹا، آندھرا پردیش، بھارت بھارت کا پرچم
منتظمکے شیون، سیکرٹری (خلا) اور چیئرپرسن، اِسرو[4]
میزانیہ12,473.26 کروڑ (امریکی $1.7 بلین)(2019–20 est.)[5]
ویب سائٹwww.isro.gov.in

ہندوستانی فضائی تحقیقی تنظیم (مخفف: اِسرو؛ ہندی: भारतीय अन्तरिक्ष अनुसन्धान सङ्गठन (इसरो)‎, انگریزی: Indian Space Research Organisation (ISRO)) حکومت ہند کی اسپیس ایجنسی ہے جس کا مرکزی دفتر بنگلور میں واقع ہے۔ اس کا اولین مقصد فلکیات کی کھوج اور خلائی سائنس کا اپناتے پوئے ملک کی ترقی کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کو قابو میں کرنا ہے۔[6] بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے دور حکومت میں 1962ء میں ڈی اے ای کی زیر نگرانی انڈین نیشنل کمیٹی فار اسپیس ریسرچ قائم کی گئی تھی۔[7][8][9][10][11][12] 1972ء میں حکومت ہند نے اسپیس کمیشن اور ڈپارٹمنٹ آف اسپیس قائم کی[13] اور اِسرو کو ڈپارٹمنٹ آف اسپیس کے ماتحت کر دیا۔[14][15] اِسرو کے قیام کے بعد بھارت میں خلائی تحقیق کی راہیں کھل گئیں۔[16] اِسرو کی دیکھ ریکھ ڈپارٹمنٹ آف اسپیس کرتی ہے جو براہ راست وزیر اعظم بھارت کو جوابدہ ہے۔[17] اسرو کا پہلا مصنوعی سیارچہ آریہ بھٹ (سیارہ) تھا جسے 1975ء میں سوویت اتحاد کے انٹر کوس موس نے لانچ کیا تھا۔[18] 1980ء میں روہینی (سیارہ) ایس ایل وی-3 کے ذیعے آربٹ پر اتارا جانے والا پہلا بھارت میں بنا ہوا پہلا راکٹ تھا۔ اس کے بعد اِسرو نے دو دیگر راکٹ ڈولپ کیے: پولر سیٹٰلائٹ لانچ وہیکل (پی ایس ایل وی) اور جیو سیٹٰلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی)۔ ان راکٹوں نے متعدد مواصلاتی سیارچے اور زمینی تحقیقی سیارچہ لانچ کیے۔ [19][20]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "ISRO gets new identity"۔ Indian Space Research Organisation۔ مورخہ 2018-08-20 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-19
  2. "A 'vibrant' new logo for ISRO"۔ Times of India۔ 19 اگست 2002۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-19
  3. "Annual Report 2018–19" (PDF)۔ ISRO.gov.in۔ مورخہ 2019-05-28 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-07-13
  4. "Chairman ISRO, Secretary DOS"۔ Department of Space, حکومت ہند۔ مورخہ 2018-01-24 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-01-23
  5. https://www.indiabudget.gov.in/doc/eb/dg93.pdf
  6. "Vision and Mission Statements"۔ www.isro.gov.in۔ مورخہ 2019-03-28 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-28 {{حوالہ ویب}}: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہے: |dead-url= (معاونت)
  7. Pushpa M. Bhargava؛ Chandana Chakrabarti (2003)۔ The Saga of Indian Science Since Independence: In a Nutshell۔ Universities Press۔ ص 39–۔ ISBN:978-81-7371-435-1
  8. Marco Aliberti (17 جنوری 2018)۔ India in Space: Between Utility and Geopolitics۔ Springer۔ ص 12–۔ ISBN:978-3-319-71652-7
  9. Roger D. Launius (23 اکتوبر 2018)۔ The Smithsonian History of Space Exploration: From the Ancient World to the Extraterrestrial Future۔ Smithsonian Institution۔ ص 196–۔ ISBN:978-1-58834-637-7
  10. Nambi Narayanan؛ Arun Ram (10 اپریل 2018)۔ Ready To Fire: How India and I Survived the ISRO Spy Case۔ Bloomsbury Publishing۔ ص 59–۔ ISBN:978-93-86826-27-5
  11. Brian Harvey؛ Henk H. F. Smid؛ Theo Pirard (30 جنوری 2011)۔ Emerging Space Powers: The New Space Programs of Asia, the Middle East and South-America۔ Springer Science & Business Media۔ ص 144–۔ ISBN:978-1-4419-0874-2
  12. Usa International Business Publications (7 فروری 2007)۔ India Space Programs and Exploration Handbook۔ Int'l Business Publications۔ ص 133–۔ ISBN:978-1-4330-2314-9 {{حوالہ کتاب}}: |author= باسم عام (معاونت)[مردہ ربط]
  13. "آرکائیو کاپی"۔ مورخہ 2019-03-28 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-07-23
  14. "Overview"۔ From Fishing Hamlet To Red Planet۔ Harper Collins۔ 2015۔ ص 13۔ ISBN:978-9351776895۔ مورخہ 2017-09-09 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-07-23۔ The three men responsible for launching our country's space programme were: Dr Homi Bhabha, the architect of India's nuclear project, Dr Vikram Sarabhai, now universally acknowledged as the father of the Indian space programme and Pandit Jawaharlal Nehru, the first Prime Minister of independent India. All three came from rich and cultured families; each of them was determined to do his bit for the newly emerging India.
  15. "آرکائیو کاپی"۔ مورخہ 2019-08-29 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-12-29
  16. Eligar Sadeh (11 فروری 2013)۔ Space Strategy in the 21st Century: Theory and Policy۔ Routledge۔ ص 303–۔ ISBN:978-1-136-22623-6
  17. "آرکائیو کاپی"۔ مورخہ 2019-03-28 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-07-23
  18. "Aryabhata – ISRO"۔ www.isro.gov.in۔ مورخہ 2018-08-15 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-15
  19. "GSLV-D5 – Indian cryogenic engine and stage" (PDF)۔ Official ISRO website۔ Indian Space Research Organisation۔ مورخہ 2013-09-02 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-09-29 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |dead-url= تم تجاهله (معاونت)
  20. "GSLV soars to space with Indian cryogenic engine"۔ Spaceflight Now۔ 5 جنوری 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-09-29