بھوجپوری فلمیں
بھوجپوری فلمیں (انگریزی: Bhojpuri cinema) جنہں بھوجپوری سنیما، بھوجی ووڈ یا بھولی ووڈ کہا جاتا ہے، اس سے مراد وہ فلمیں ہیں جو بھوجپوری زبان میں مغربی بہار، جھارکھنڈ اور جنوبی نیپال کے مدھیش میں بنائی جاتی ہیں۔[1]
اولین بھوجپوری ٹاکی فلم گنگا میا توہے پیاری چڑھائی بو تھی جسے 1963ء میں وشواناتھ شاہ آبادی نے جاری کیا تھا۔ 1980ء کے دہے سے کئی قابل ذکر اور مقبول فلمیں جاری ہوئی ہیں، جیسے کہ بِٹیا بَہِل سیاں، چاندوا کے تکے چکور، ہمار بھاؤ جی، گنگا کنارے مورا گاؤں اور سمپورنا تیرتھ یاترا۔ 2010ء تک بھوجپوری ایک قائم شدہ صنعت میں تبدیل ہو گئی، جس کی لاگت 2000 کروڑ روپیوں سے زیادہ ہے۔[2]
جدید دور میں بھوجپوری فلمیں تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔ وہ ایک طرح سے بالی ووڈ کو ٹکر دینے لگ رہی ہیں۔ فلموں کے معیار میں بھی بہتری آ رہی ہے۔ بار بار دہرائی گئی کہانیاں دکھنے کی بجائے نئی کہانیوں کو بھوجپوری فلموں میں جگہ مل رہی ہے۔ ایکشن بھی بالی ووڈ کی طرح دکھایا جانے لگا ہے۔ اس سے فلموں کا بجٹ بڑھ رہا ہے۔ ایک اور خوشنما بات ان فلموں کی یہ ہے کہ اب یہ فلموں کو غیر ملکوں میں بھی شوٹ کیا جا رہا ہے۔[3]
فلموں میں پاکستانی تھیم
[ترمیم]سنہ 2015 میں جب بھوجپوری فلم ’پٹنہ سے پاکستان‘ آئی تو کچھ لوگوں کو اس کے نام پر حیرت ہوئی، بعض کے لیے یہ عام بات تھی اور کچھ نے اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں سمجھی۔ بھوجپوری فلموں کے تقسیم کار نشانت کے مطابق: ’پاکستان کے نام پر فلم یعنی منافع کا سودا، یہ بھوجپوری سنیما میں ایک سیٹ فارمولا بن گیا ہے۔ پٹنہ سے پاکستان 3 کروڑ میں بنی، اس نے 6 کروڑ کمائے۔ ’لے آيب دلہنیا پاکستان‘ سے صرف بہار اور جھارکھنڈ میں 50 لاکھ کا کاروبار کرکے اپنے اخراجات نکال چکی ہے۔‘[4]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "BHOJIWOOD LOSING ITS LUSTRE"۔ 2017-11-17 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Bhojpuri film industry now a Rs 2000 crore industry"۔ 2017-11-17 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "بالی ووڈ ہیروئن سے کم نہیں بھوجپوری اداکارائیں۔"۔ انڈین اعتماد
- ↑ "پاکستان کے نام پر بھوجپوری فلموں کا کاروبار۔"۔ بی بی سی نیوز