تاریخ معصومی (کتاب)
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
تاریخ سند جو تاریخ معصومی کے نام سے معروف ہے سندھ کی تاریخ کے قدیم ترین بنیادی مآخذ میں سے ایک ہے، اسے میر محمد معصوم بکھری (متوفی 1019ھ) نے سنہ 1009ھ کے آس پاس تالیف کیا تھا۔ اس کتاب میں مولف نے مسلمانون کے ہاتھوں فتح سندھ کے بعد سے اپنے دور (گیارھویں صدی ہجری کے اوائل) تک سندھ کی تاریخ، نیز شاہان ہند، سلاطین دہلی اور قندھار تا ماوراء النہر کے احوال و تاریخ نیز سندھ کے مغلیہ دور پر مفصل احوال قلمبند کیے ہیں۔
مشتملات
[ترمیم]تاریخ معصومی چار حصوں پر مشتمل ہے۔
پہلے حصہ کا عنوان ہے «در ذکر فتح سند و تعیین نمودن عسکر فیروزی اثر اسلام از دارالسلام بغداد در زمان خلافت ولید بن عبد الملک، وقایع محاربات ایشان با لشکر کفار حق ناشناس، و مدت حکومت گماشتگان خلفائ بنی امیه و بنی عباس۔»
یعنی: فتح سندھ، ولید بن عبد الملک کے زمانہ خلافت میں دار السلام بغداد سے فیروزمند لشکر اسلام کی تعیناتی، کفار سے ہونے والے معرکوں اور اموی و عباسی خلفاء کی جانب سے متعین حکام کے دور حکومت کے بیان میں۔
دوسرے حصہ کا عنوان ہے: «در ذکر سلاطین که بعد از حکومت گماشتگان خلفای عباسیه لوای حکومت در دیار سند برافراشته اند۔»
یعنی خلفاء بنو عباس کے امرا کے بعد سندھ کی مسند سلطنت پر متمکن ہونے والے سلاطین کے بیان میں۔
تیسرے حصہ کا عنوان ہے: «در ذکر ایالت حکام ارغونیه و مدت حکومت و وقایع محاربات ایشان۔»
یعنی صوبہ ارغوانیہ کے حکام، دور حکومت اور ان کی جنگوں کے واقعات کے بیان میں۔