"سماجی تحفظ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
حوالہ
سطر 3: سطر 3:
سماجی تحفظ کے تحت [[سماجی بیمہ]] اور [[سماجی معاونت]] آتے ہیں۔ سماجی خطرات جیسے کہ کام کرنے کی صلاحیت کا نہ ہونا، کام ڈھونڈنے میں ناکامی، طبی دیکھ ریکھ کی ضرورت وغیرہ سماجی بیمہ یا سماجی معاونت کے تحت صیانتی دائرے کے تحت آ سکتے ہیں۔
سماجی تحفظ کے تحت [[سماجی بیمہ]] اور [[سماجی معاونت]] آتے ہیں۔ سماجی خطرات جیسے کہ کام کرنے کی صلاحیت کا نہ ہونا، کام ڈھونڈنے میں ناکامی، طبی دیکھ ریکھ کی ضرورت وغیرہ سماجی بیمہ یا سماجی معاونت کے تحت صیانتی دائرے کے تحت آ سکتے ہیں۔


سماجی بیمہ ان لوگوں کو فراہم کیا جا سکتا ہے جو اس کے لیے تعاون کرتے ہیں۔ اس کی ایک مثال پراویڈینڈ فند ہے۔ اس کے برعکس سماجی معاونت بغیر کسی تعاون کے فراہم کیا جا سکتا ہے۔
سماجی بیمہ ان لوگوں کو فراہم کیا جا سکتا ہے جو اس کے لیے تعاون کرتے ہیں۔ اس کی ایک مثال پراویڈینڈ فند ہے۔ اس کے برعکس سماجی معاونت بغیر کسی تعاون کے فراہم کیا جا سکتا ہے۔<ref name =ved>Ved Raj Acharya, "Social Security for Industrial Labour in Nepal", International Journal of Marketing Management, Vol 6, No. 2, December 2016, 99-105.</ref>


==سماجی تحفظ کی تاریخ==
==سماجی تحفظ کی تاریخ==
[[جرمنی]] دنیا کا پہلا ملک تھا جہاں سماجی تحفظ کے تصور کو عملی شکل دی گئی تھی۔ [[1883ء]] میں صحت سے متعلق بیمہ کا قانون منظور کیا گیا تھا۔ اس کے اگلے سال مزدوروں کے معاوضوں سے متعلق قانون منظور کیا گیا تھا۔ [[1889ء]] میں بڑھاپے اور اپاہج پن کے بیمہ سے متعلق قانون منظور کیا گیا۔
[[جرمنی]] دنیا کا پہلا ملک تھا جہاں سماجی تحفظ کے تصور کو عملی شکل دی گئی تھی۔ [[1883ء]] میں صحت سے متعلق بیمہ کا قانون منظور کیا گیا تھا۔ اس کے اگلے سال مزدوروں کے معاوضوں سے متعلق قانون منظور کیا گیا تھا۔ [[1889ء]] میں بڑھاپے اور اپاہج پن کے بیمہ سے متعلق قانون منظور کیا گیا۔<ref name =ved/>


==انسانی حقوق کی عالمی قرارداد==
==انسانی حقوق کی عالمی قرارداد==
سطر 24: سطر 24:
* زچگی کی سہولت
* زچگی کی سہولت
* اپاہج پن کی سہولت
* اپاہج پن کی سہولت
* پسماندگان کی سہولت
* پسماندگان کی سہولت<ref name =ved/>


==مزید دیکھیے==
==مزید دیکھیے==
سطر 34: سطر 34:
* [[ریاستہائے متحدہ میں سماجی تحفظ]]
* [[ریاستہائے متحدہ میں سماجی تحفظ]]
* [[برطانیہ میں سماجی تحفظ]]
* [[برطانیہ میں سماجی تحفظ]]

== حوالہ جات ==
{{ حوالہ جات }}

نسخہ بمطابق 19:44، 1 فروری 2017ء

عالمی ادارہ مزدوری سماجی تحفظ کی تعریف سماج کی جانب سے اپنے ارکان کو فراہم کرد ہ تحفظ کے طور پر کرتا ہے جو کئی عوامی اقدامات کی شکل میں اٹھائے جا سکتے ہیں جن کا مقصد معاشی اور سماجی دباؤ سے اوپر اٹھنا ہے جو کہ بصورت دیگر آمدنی کی رکاوٹ یا کمی سے ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ بیماری، زچگی، طویل العمری اور موت ہو سکتی ہے؛ طبی دیکھ ریکھ، خاندانوں اور بچوں کی ضروریات کے خرچ میں تخفیف اس کے تدارک کا حصہ ہے۔

سماجی تحفظ کے تحت سماجی بیمہ اور سماجی معاونت آتے ہیں۔ سماجی خطرات جیسے کہ کام کرنے کی صلاحیت کا نہ ہونا، کام ڈھونڈنے میں ناکامی، طبی دیکھ ریکھ کی ضرورت وغیرہ سماجی بیمہ یا سماجی معاونت کے تحت صیانتی دائرے کے تحت آ سکتے ہیں۔

سماجی بیمہ ان لوگوں کو فراہم کیا جا سکتا ہے جو اس کے لیے تعاون کرتے ہیں۔ اس کی ایک مثال پراویڈینڈ فند ہے۔ اس کے برعکس سماجی معاونت بغیر کسی تعاون کے فراہم کیا جا سکتا ہے۔[1]

سماجی تحفظ کی تاریخ

جرمنی دنیا کا پہلا ملک تھا جہاں سماجی تحفظ کے تصور کو عملی شکل دی گئی تھی۔ 1883ء میں صحت سے متعلق بیمہ کا قانون منظور کیا گیا تھا۔ اس کے اگلے سال مزدوروں کے معاوضوں سے متعلق قانون منظور کیا گیا تھا۔ 1889ء میں بڑھاپے اور اپاہج پن کے بیمہ سے متعلق قانون منظور کیا گیا۔[1]

انسانی حقوق کی عالمی قرارداد

دوسری جنگ عظیم کے بعد ادارہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1948ء میں انسانی حقوق کی عالمی قرارداد منظور کی۔ اس کی دفعہ 22 کی رو سے سماج کا ہر رکن سماجی تحفظ کا حقدار ہوتا ہے جس میں حسب ذیل معاملات آتے ہیں:

  • بیماری
  • زچگی
  • اپاہج پن
  • بڑھاپا
  • موت
  • ملازمت سے جڑی چوٹیں

سماجی تحفظ کے اقل ترین معیارات کی فراہمی کی کنونشن نمبر 12 میں جو فوائد پہنچانے کی بات کہی گئی ہے، وہ اس طرح ہیں:

  • طبی دیکھ ریکھ
  • بیماری سے متعلق سہولت
  • بے روزگاری چوٹ کی سہولت
  • خاندان کی سہولت
  • زچگی کی سہولت
  • اپاہج پن کی سہولت
  • پسماندگان کی سہولت[1]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. ^ ا ب پ Ved Raj Acharya, "Social Security for Industrial Labour in Nepal", International Journal of Marketing Management, Vol 6, No. 2, December 2016, 99-105.