"خیبر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 69: سطر 69:
[[زمرہ:تاریخی یہودی اسماج]]
[[زمرہ:تاریخی یہودی اسماج]]
[[زمرہ:سعودی عرب میں یہودی تاریخ]]
[[زمرہ:سعودی عرب میں یہودی تاریخ]]
[[زمرہ:صوبہ المدينہ کے آباد مقامات]]
[[زمرہ:المدینہ علاقہ کے آباد مقامات]]
[[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]]
[[زمرہ:کامنز زمرہ جس کا ربط ویکی ڈیٹا پر ہے]]

نسخہ بمطابق 13:02، 3 فروری 2020ء


خيبر
ملک سعودی عرب
منطقۂ وقتمتناسق عالمی وقت+03:00 (UTC+3)

خیبر ( عربی: محافظة خيبر) سعودی عرب کا ایک رہائشی علاقہ ہے۔[1] خیبر عبرانی لفظ ہے، جس کے معنی قلعہ کے ہیں، اس بستی کویہود سے بڑا قدیم تعلق ہے اور پھراس سرزمین کوقلعوں کی سرزمین کہا جائے توصحیح بھی ہے، اس لیے کہ یہاں بہت سے قلعے تھے جن کی یادگار آج تک باقی ہے، خیبر حجاز کا بڑا زرخیز علاقہ ہے جس کوتجارتی لحاظ سے بھی بڑی اہمیت حاصل تھی یہاں کے یہود اقتصادی حیثیت سے بہت ممتاز تھے؛ انہوں نے متعد دجنگی قلعے بنارکھے تھے، جن میں سات قلعے بہت مشہور تھے: #ناعم (2)قموص (3)حصن الشق (4)حصن النطاۃ (5)حصن السلالم (6)حصن الوطیح (7)حصن الکتیبہ۔[2] شمال حجاز میں یہود کابڑا مرکز خیبر تھا جوشام کے راستے میں مدینہ منورہ سے تقریباً آٹھ منزل پر واقع ہے، یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ یہاں کی یہودی آبادی کہیں سے ہجرت کرکے آئی تھی یایہیں کی خود عرب آبادی نے یہودیت قبول کرلی تھی، بعض قرائن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ قدیم آبادی ہے، معجم البلدان نے خیبر کی وجہ تسمیہ کے سلسلہ میں لکھا ہے کہ یہ بستی خیبر بن قانیہ کی طرف منسوب ہے، اس لحاظ سے ان کے اور انصار کے جدّ اعلی ایک ہی ہیں، انصار کے جداعلیٰ یثرب بن قانیہ تھے۔ یعقوبی کا بیان ہے کہ اسی میں بیس ہزار سپاہی رہتے تھے [3] یعقوبی کے اس بیان سے خیبر کی وسعت اور اس کی آبادی کی کثرت کا اندازہ ہوتا ہے۔ یہود کی اسلام کے خلاف ریشہ دوانیاں جب بہت بڑھ گئیں توسنہ7ھ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خلاف جارحانہ کارروائی کرکے اُن کوشکست دی ام المومنین صفیہ کا وطن خیبر ہی تھا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Khaybar"۔ 10 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  2. معجم البلدان،مؤلف: ابو عبد الله ياقوت بن عبد الله الرومی الحموی،ناشر: دار صادر، بيروت
  3. یعقوبی:2/52

خیبر مدینہ منورہ سے 60میل کے فاصلے پر واقعہ یہودیوں کا بڑا شہر تھا۔ یہودی سازشیں کرتے تھے، جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان پر حملہ کر کے قلعہ خیبر فتح کر لیا۔ یہاں کی زمینوں کی پیداوار کا نصف حصہ اسلامی حکومت کے تصرف میں آیا۔