"سواں تہذیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«سواں تہذیب» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
 
اضافہ مواد
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 1: سطر 1:
سواں تہذیب
سواں تہذیب

پاکستان میں پتھرائے ہوئے مردہ جانوروں اور آثار صوبہ پنجاب پوٹھوہار کے علاقے، سندھ میں روہڑی کے پہاڑی سلسلے اور بلوچستان میں کوہ کرتھار کے علاقے میں پائے گئے ہیں۔ پنجاب میں ان کے زیادہ تر ذخائرروات تخت پڑی چکوال کے مضافات اٹک کے دیہاتوں مثلاً نگری، ڈھوک پٹھان اور جھنجھی کے علاقوں میں کھدائیوں سے ملے ہیں جھنجھی کے ذخیرے دنیا بھر میں وسیع ترین سمجھے گئے ہیں۔ یہاں سے گھوڑے، ہاتھی،ہرن، سور اور مانس انسان کے محجرات کثیر تعداد میں ملے ہیں۔ حال ہی میں ایسے محجرات کا ایک عظیم ذخیرہ پنجاب میں ضلع چکوال کے نزدیک [[بن امیر خاتون]] سے ملا ہے۔ دوسرے محجرات کے علاوہ یہاں گینڈا، مال مویشی(Bovids)اور زرافے(Giraffe)کے محجرات بھی ملے ہیں ماہرین کے نزدیک زمانی طور پر یہ محجرات آج سے سات کروڑ سال قبل سے لے کر ایک کروڑ بیس لاکھ سال قبل کے عرصے پر محیط ہیں گویا پنجاب کے خطہ میں سوا چھ کروڑ سال مسلسل حیوانی زندگی کی مختلف ارتقائی شکلوں کی ذخیرہ اندوزی ہوتی رہی۔ دنیا میں اور کسی بھی مقام سے تعداد میں اتنے زیادہ اور زمانی طور پر اتنے وسیع عرصے پر پھیلے ہوئے محجرات نہیں ملتے جتنے پنجاب کے علاقے [[سطح مرتفع پوٹھوہار|پوٹھوہار]] میں ملے ہیں ‘‘) پنجاب میں پوٹھوہار کے علاقے، سندھ میں روہڑی کے پہاڑی سلسلے اور بلوچستان میں کوہ کرتھار کے علاقے میں پائے گئے ہیں۔ پنجاب میں ان کے زیادہ تر ذخائر ضلع اٹک کے دیہاتوں مثلاً نگری، ڈھوک پٹھان اور جھنجھی کے علاقوں میں کھدائیوں سے ملے ہیں جھنجھی کے ذخیرے دنیا بھر میں وسیع ترین سمجھے گئے ہیں۔ یہاں سے گھوڑے، ہاتھی،ہرن، سور اور مانس انسان کے محجرات کثیر تعداد میں ملے ہیں۔ حال ہی میں ایسے محجرات کا ایک عظیم ذخیرہ پنجاب میں ضلع چکوال کے نزدیک [[بن امیر خاتون]] سے ملا ہے۔ دوسرے محجرات کے علاوہ یہاں گینڈا، مال مویشی(Bovids)اور زرافے(Giraffe)کے محجرات بھی ملے ہیں ماہرین کے نزدیک زمانی طور پر یہ محجرات آج سے سات کروڑ سال قبل سے لے کر ایک کروڑ بیس لاکھ سال قبل کے عرصے پر محیط ہیں گویا پنجاب کے خطہ میں سوا چھ کروڑ سال مسلسل حیوانی زندگی کی مختلف ارتقائی شکلوں کی ذخیرہ اندوزی ہوتی رہی۔ دنیا میں اور کسی بھی مقام سے تعداد میں اتنے زیادہ اور زمانی طور پر اتنے وسیع عرصے پر پھیلے ہوئے محجرات نہیں ملتے جتنے پنجاب کے علاقے [[سطح مرتفع پوٹھوہار|پوٹھوہار]] میں ملے ہیں ‘‘

نسخہ بمطابق 20:36، 25 جون 2021ء

سواں تہذیب

پاکستان میں پتھرائے ہوئے مردہ جانوروں اور آثار صوبہ پنجاب پوٹھوہار کے علاقے، سندھ میں روہڑی کے پہاڑی سلسلے اور بلوچستان میں کوہ کرتھار کے علاقے میں پائے گئے ہیں۔ پنجاب میں ان کے زیادہ تر ذخائرروات تخت پڑی چکوال کے مضافات اٹک کے دیہاتوں مثلاً نگری، ڈھوک پٹھان اور جھنجھی کے علاقوں میں کھدائیوں سے ملے ہیں جھنجھی کے ذخیرے دنیا بھر میں وسیع ترین سمجھے گئے ہیں۔ یہاں سے گھوڑے، ہاتھی،ہرن، سور اور مانس انسان کے محجرات کثیر تعداد میں ملے ہیں۔ حال ہی میں ایسے محجرات کا ایک عظیم ذخیرہ پنجاب میں ضلع چکوال کے نزدیک بن امیر خاتون سے ملا ہے۔ دوسرے محجرات کے علاوہ یہاں گینڈا، مال مویشی(Bovids)اور زرافے(Giraffe)کے محجرات بھی ملے ہیں ماہرین کے نزدیک زمانی طور پر یہ محجرات آج سے سات کروڑ سال قبل سے لے کر ایک کروڑ بیس لاکھ سال قبل کے عرصے پر محیط ہیں گویا پنجاب کے خطہ میں سوا چھ کروڑ سال مسلسل حیوانی زندگی کی مختلف ارتقائی شکلوں کی ذخیرہ اندوزی ہوتی رہی۔ دنیا میں اور کسی بھی مقام سے تعداد میں اتنے زیادہ اور زمانی طور پر اتنے وسیع عرصے پر پھیلے ہوئے محجرات نہیں ملتے جتنے پنجاب کے علاقے پوٹھوہار میں ملے ہیں ‘‘) پنجاب میں پوٹھوہار کے علاقے، سندھ میں روہڑی کے پہاڑی سلسلے اور بلوچستان میں کوہ کرتھار کے علاقے میں پائے گئے ہیں۔ پنجاب میں ان کے زیادہ تر ذخائر ضلع اٹک کے دیہاتوں مثلاً نگری، ڈھوک پٹھان اور جھنجھی کے علاقوں میں کھدائیوں سے ملے ہیں جھنجھی کے ذخیرے دنیا بھر میں وسیع ترین سمجھے گئے ہیں۔ یہاں سے گھوڑے، ہاتھی،ہرن، سور اور مانس انسان کے محجرات کثیر تعداد میں ملے ہیں۔ حال ہی میں ایسے محجرات کا ایک عظیم ذخیرہ پنجاب میں ضلع چکوال کے نزدیک بن امیر خاتون سے ملا ہے۔ دوسرے محجرات کے علاوہ یہاں گینڈا، مال مویشی(Bovids)اور زرافے(Giraffe)کے محجرات بھی ملے ہیں ماہرین کے نزدیک زمانی طور پر یہ محجرات آج سے سات کروڑ سال قبل سے لے کر ایک کروڑ بیس لاکھ سال قبل کے عرصے پر محیط ہیں گویا پنجاب کے خطہ میں سوا چھ کروڑ سال مسلسل حیوانی زندگی کی مختلف ارتقائی شکلوں کی ذخیرہ اندوزی ہوتی رہی۔ دنیا میں اور کسی بھی مقام سے تعداد میں اتنے زیادہ اور زمانی طور پر اتنے وسیع عرصے پر پھیلے ہوئے محجرات نہیں ملتے جتنے پنجاب کے علاقے پوٹھوہار میں ملے ہیں ‘‘