دست کش (سیاست)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ریاستہائے متحدہ امریکا کے صدر بارک اوباما، جو اس وقت دست کش ہو چکے تھے، منتخبہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ محو گفتگو۔

دست کش یا اقتدار چھوڑتے سیاست دان (انگریزی: lame duck) ایک ایسے چُنے ہوئے نمائندے ہیں جن کا جانشین پہلے سے منتخب ہو چکا ہو چکا ہے یا جلد ہو رہا ہے۔ اس طرح کے نمائندے کے بارے میں یہ تصور ہے کہ وہ دیگر سیاست دانوں پر اپنی محدود میعاد کی وجہ سے زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا۔ اس کے بر عکس دست کش شخص فیصلہ سازی اور معیاری اختیارات کا استعمال بے کھٹکے کر سکتا ہے، جیسے کہ سرکاری احکام جاری کرنا، معاف کرنا یا متنازع فیصلے کرنا۔

سابق امریکی صدر بارک اوباما کو امریکی عوام میں بے حد مقبولیت حاصل تھی۔ وہ اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملے تھے۔ اوباما کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ ملکی سیاسی معاملات میں دخل دینا نہیں چاہتے لیکن ایسا بھی نہیں کہ وہ جمہوریت کے حوالے سے بنیادی مسائل پر بات نہیں کریں گے۔ تجزیہ کاروں کے نزدیک یہ اس بات کا واضح اشارہ تھی کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے پیش رو کی جانب سے اچھی خاصی منظم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔[1] تاہم ایسا بعد کے دور میں کچھ نہیں ہوا اور اوباما فعال سیاست سے حتی المقدور خود کو دور رکھتے گئے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]