دیوان فرید
ہفت زبان شاعر اور معروف صوفی بزرگ حضرت خواجہ غلام فرید کے مجموعہ کلام کو دیوان فرید کہا جاتا ہے۔ ان کا کلام خواہ پنجابی میں ہو یا دیگر زبان میں ہے اسے دیوان فرید کہا جاتا ہے۔
یہ دیوان پنجابی زبان میں ہے۔ شاعری کی معروف صنف کافی سے استفادہ کیا گیا ہے۔ بعض مطبوعہ دیوان فرید میں کافیوں کی تعداد 272 ہے اور بعض دیوان میں 271 ہے۔ماہر فریدیات نے 271 کافیوں کی سند تسلیم کی ہے۔ مذکورہ بات سے قطعہ نظر دیوان فرید کافیکے اعلی معیار کا مظہر ہے۔ درحقیقت دیوان فرید نے اپنی ماخذی زبان کے ادب کو نئی جہتوں سے متعارف کروایا۔
دیوان فرید اردو
[ترمیم]خواجہ غلام فرید کے اردو زبان کے کلام کے مجموعہ کو دیوان فرید اردو کہا جاتا ہے۔ ان کا یہ کلام بھی دیوان فرید پنجابی کی طرح بے مثل ہے۔
مسئلہ ﮈوہڑا
[ترمیم]ﮈوہڑا پنجابی شاعری کی سب سے مشہور صنف ہے۔ فی زمانہ اس کے عروج کا زمانہ ہے۔ﮈوہڑا اوربند ایک جیسی خصوصیات رکھنے والی ایک صنف الگ الگ عنصر ہیں۔ خواص اور اجزائے ترکیبی ملتے جلتے ہیں۔ خواجہ غلام فرید سے منسوب کئی ﮈوہڑے زدوعام ہیں لیکن ماہر فریدیات نے ان کی سند کو مسترد کیا ہے اور من گھڑت قرار دیا ہے۔ماہر فریدیات کے نزدیک خواجہ غلام فرید نے ﮈوہڑے تصنیف نہیں کیے تھے۔ بعد میں اظہار عقیدت یا خراج تحسین کے طور پر تصنیف شدہ ﮈوہڑے خواجہ غلام فرید سے منسوب ہو تے گئے