مسلم بن خالد زنجی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مسلم بن خالد زنجیؒ
 

معلومات شخصیت
تاریخ وفات سنہ 795ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حضرت مسلم بن خالد زنجیؒ کا شمار تبع تابعین میں ہوتا ہے۔

نام ونسب[ترمیم]

نام مسلم کنیت عبد اللہ وابوخالد اورزنجی لقب تھا،شجرۂ نسب یہ ہے: مسلم بن خالد بن فروہ بن مسلم بن سعید بن جرجہ،قبیلہ مخزوم قریش کے ایک خاندان آل سفیان بن عبدالاسد سے نسبتِ ولاء رکھنے کے باعث مخزومی اورخرشی کہلاتے تھے۔ [2]

لقب کی وجہ تسمیہ[ترمیم]

زنجی کا لقب صغر سنی ہی میں پڑ گیا تھا اورپھر اس کو اتنی شہرت حاصل ہوئی کہ وہ نام کا جز ولاینفک بن گیا،اس کی وجہ تسمیہ کے متعلق مختلف ومتضاد بیانات ملتے ہیں دراصل عام طور پر سوڈان کی حبشی اقوام کو زنجی کہاجاتا ہے،اس لیے بعض علما کا خیال ہے کہ مسلم بن خالد بھی سیاہ فام تھے،جیسا کہ امام احمدؒ کے صاحبزادے عبد اللہ نے سوید بن سعید سے ابن خالد کے زنجی کہلائے جانے کی وجہ دریافت کی تو انھوں نے فرمایا کہ ان کا رنگ نہایت سیاہ تھا [3]لیکن ابن سعید اپنے اس قول میں منفرد ہیں،اکثر علما کی تحقیق اس کے خلاف ہے،جس کے مطابق مسلم ابن خالد نہایت سُرخ وسفید رنگ کے مالک تھے اوراس کی ضِد میں ان کا لقب زنجی پڑ گیا تھا؛چنانچہ علامہ ابن اثیر الجزری رقمطراز ہیں "لقب بالزنجی علی الضد لبیاضہ"علاوہ ازیں حافظ ابن حجرؒ نے اس لقب کی وجہ تسمیہ کے متعلق لکھا ہے کہ مسلم بن خالد کو زنجیون کی مانند کھجور بہت پسند تھی،ان کی باندی نے ایک دن ان سے کہا آپ کھجور کھانے میں بالکل زنجی ہیں،بس اس وقت یہ لقب پڑ گیا۔[4]

ولادت اوروطن[ترمیم]

مسلم بن خالد 100 ھ میں پیدا ہوئے اصل وطن شام تھا [5] لیکن تاحیات مکہ مکرمہ ہی کی خاکِ پاک کو سرمہ بصیرت بنائے رہے یہاں تک کہ وطن اصلی کی بجائے مکی ہی کی نسبت شہرت حاصل ہوئی۔

فضل وکمال[ترمیم]

علم و فضل ،زہد وعبادت اورورع وتقویٰ میں ان کا پایہ نہایت بلند تھا،گوحدیث میں انھیں کوئی لائق ذکر مقام حاصل نہ تھا،لیکن فقہ میں اپنے وقت کے امام اور مجتہد تسلیم کیے جاتے تھے،مکہ میں ان کی ذات افتاء کا مرکز تھی،ان کے علوئے مرتبت اورجلالتِ شان کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ امام شافعیؒ کے استاذ تھے،امام شافعیؒ نے ان ہی کے فیضان صحبت سے فقہ کی تحصیل کی تھی اورصرف پندرہ سال کی کم سنی میں ان سے افتاء کی اجازت حاصل کرلی تھی۔ [6] علامہ ابن قتیبہؒ رقمطراز ہیں: کان عابداً مجتھداً [7]

شیوخ وتلامذۃ[ترمیم]

ان کے حلقہ اساتذہ میں متعدد کبار تابعین کے نام شامل ہیں جن میں سے کچھ لائق ذکر یہ ہیں،ہشام بن عروہ،ابن شہاب الزہری،محمد بن دینار،زید بن اسلم،عبد اللہ بن عمر، عتبہ بن مسلم،داؤد بن ابی ہند ابن جریج۔ اسی طرح خود ان کی بارگاہِ علم ودانش میں زانوئے تلمذ تہ کرنے والے علما میں عبد اللہ بن وہب،امام شافعی،عبد الملک بن الماجشون،مروان بن محمد، ابراہیم بن شماس ،احمیدی،ابو نعیم،علی بن الجعد،ہشام بن عمار اورسوید بن سعید کے نام ممتاز ہیں۔ [8]

جرح و تعدیل[ترمیم]

مذکور ہواکہ مسلم بن خالد کے تبحر وکمال کی تمام تر جولانگاہ فقہ تھی،حدیث میں انھیں کوئی لائق ذکر حیثیت حاصل نہ تھی،ابن معین اور بعض دوسرے علما نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے [9] لیکن اکثر علمائے فن کے نزدیک ان کی عدالت وتثبت مشتبہ ہے،امام ابو داؤد اورنسائی نے ضعیف اوربخاری نے منکر الحدیث کہا ہے،ابو حاتم کا خیال ہے کہ وہ صرف فقہ کے امام تھے اورحدیث میں لائق حجت نہیں۔ [10] علامہ ابن سعد رقمطراز ہیں: کان کثیر الحدیث کثیر الغلط والخطاء فی حدیثہ [11] وہ کثیر الحدیث ضرور تھے لیکن اسی کے ساتھ ان کی روایت غلط سلط بھی بہت ہوتی تھیں۔ ساجی آپ کے صدق کا اعتراف کرنے کے باوصف "کثیر الغلط" قرار دیتے ہیں۔ [12]

عبادت[ترمیم]

علم و فضل میں بلند مرتبہ ہونے کے ساتھ عبادت وریاضت کا پیکر مجسم تھے برابر روزہ رکھتے اورکثرت سے نمازیں پڑھتے تھے،احمد الازرقی کا یہ بیان تمام ارباب تراجم نے نقل کیا ہے: کان فقیھاً مفتیاً عابداً یصوم الدھر [13] (وہ فقیہ،مفتی،عبادت گزار تھے،ہمیشہ روزہ رہتے تھے)

حلیہ[ترمیم]

ملاحت لیے ہوئے گورا نگ تھا،چہرہ پر سرخی جھلکتی تھی جس کی وجہ سے خوبروئی میں بہت اضافہ ہو گیا تھا۔ [14]

وفات[ترمیم]

180ھ میں بمقام مکہ ہارون الرشید کے ایامِ خلافت میں رحلت فرمائی 80 سال کی عمر پائی۔ [15]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. وی آئی اے ایف آئی ڈی: https://viaf.org/viaf/309824973/
  2. (اللباب فی تہذیب الانساب:1/509)
  3. (تہذیب التہذیب:10/129)
  4. (تہذیب التہذیب:10/129)
  5. (معارف ابن قتیبہ:223)
  6. (تذکرۃ الحفاظ:1/231)
  7. (معارف ابن قتیبہ :223)
  8. (تہذیب التہذیب:10/128)
  9. (معارف ابن قتیبہ:233)
  10. (خلاصہ تذہیب تہذیب الکمال:375)
  11. (طبقات ابن سعد:5/266)
  12. (تہذیب التہذیب:10/129)
  13. (طبقات ابن سعد:5/366وشذرات الذہب:1/294)
  14. (معارف ابن قتیبہ:223 واللباب فی تہذیب الانساب:1/509)
  15. (طبقات ابن سعد:5/366،وشذرات الذہب:1/294)