وادئ کاٹھمنڈو
یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ | |
---|---|
Kathmandu valley seen from Palanse, بھگتاپور | |
مقام | Province No. 3، نیپال |
حوالہ | 121bis |
کندہ کاری | 1979 (3 اجلاس) |
توسیع | 2006 |
خطرے سے دوچار | 2003–2007[1] |
علاقہ | 167.37 ha (413.6 acre) |
بفر زون | 70.29 ha (173.7 acre) |
متناسقات | 27°42′14″N 85°18′31″E / 27.70389°N 85.30861°E |
وادئ کاٹھمنڈو (انگریزی: Kathmandu Valley) (نیپالی زبان:काठमाडौं उपत्यका) (نیوار زبان:स्वनिगः، नेपाः गाः) برصغیر کی قدیم تہذیب کے شاہراہ پر واقع ہے اور براعظم ایشیا کی سرحد ہے۔ وادئ کاٹھمنڈو کو وادئ نیپال بھی کہا جاتا ہے۔ وادئ کاٹھمنڈو میں تقریباً 30 اہم ثقافتی یادگاریں ہیں جن میں متعدد بدھ مت اور ہندو مت کے مذہبی مقامات بھی واقع ہیں۔ اسی وادی میں 7 یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ کے مقامات ہیں۔[2]
وادئ کاٹھمنڈو اور آس پاس کے علاقہ کو نیپال منڈل کہا جاتا ہے۔ 15ویں صدی تک بیپال منڈل کا داراالحکومت بھگناپور تھا۔ دیگر دو دارالحکومتوں میں کاٹھمنڈو اور پٹن، نیپال تھے۔[3]
وادئ کاٹھمنڈو نیپال سے سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور آباد علاقہ ہے۔ ملک کے زیادہ تر دفاتر اور ہیڈ کوارٹر یہیں واقع ہیں۔ اسی وجہ سے یہ نیپال کا معاشی علاقہ کہلاتا ہے۔ یہاں کی قدیم اور مشہور ثقافت، منفرد فن تعمیر اور متعدد تہوار سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتے ہیں۔ برطانیہ کے مورخین اسی علاقہ کو اصل نیپال کہتے ہیں۔ 2015ء میں کاٹھمنڈو گھاٹی میں زلزلہ آیا۔[4] اس زلزلہ میں کئی لوگوں کی جانیں گئیں اور علاقہ کی بہشتر عمارتیں منہدم ہوگئیں۔ پٹن، نیپال، کرتیپور، مدھیہ پور تھمی اور بھگنا پور جیسے قصبے اور شہر جن کی مجموعی آبادی ایک ملین کے قریب ہے، تباہ ہو گئے جہاں شدید جانی و مالی نقصان کے علاوہ عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ کاٹھمنڈو سلسلہ کوہ ہمالیہ کا سب سے زیادہ آباد اور شہری علاقہ بھی ہے۔
نام
[ترمیم]کاتھمنڈو کوئی علاقائی نام نہیں۔ وادی کے اصل باشندے نیپالی قوم بھی اسے کاٹھمنڈو نہیں کہتے ہیں۔ “ نیپا-ال“ کے معنی نیپا قوم کی زمین۔ اور پرانے زمانے میں یہ نام وادئ کاٹھمنڈو کے لیے استعمال ہوتا تھا۔[5]
بانیپا، پانوتی، دھلی کھیل جیسے شہر بھی وادئ کاٹھمنڈو میں شمار کیے جاتے ہیں۔
تاریخ
[ترمیم]تاریخی شواہد کے مطابق وادئ کاٹھمنڈو 300 ق م میں آباد ہوا ہو گا کیونکہ اس علاقہ سے ملنے والی قدیم ترین شے کی تاریخ چند سال ق م ہی ہے۔ قدیم ترین تحریر 185 ق م کی دریافت ہوئی ہے۔ قدیم ترین عمارت 2000 سال قبل تعمیر ہوئی تھی۔ یہ علاقہ شروع سے ہی زلزلہ کی زد میں رہا ہے لہذا ابتدا سے عمارتیں بہت مضبوط بنائی جاتی رہی ہیں۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Royal Palaces of Abomey and Kathmandu removed from Danger List at یونیسکو website
- ↑ UNESCO World Heritage Centre۔ "Kathmandu Valley"۔ whc.unesco.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 ستمبر 2018
- ↑ Slusser, Mary (1982)۔ Nepal Mandala: A Cultural Study of the Kathmandu Valley. Princeton University. آئی ایس بی این 978-0-691-03128-6۔ Page vii.
- ↑ "Nepal Disaster Risk Reduction Portal"۔ Government of Nepal۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مئی 2015
- ↑ Rajendra S. Khadka Travelers' Tales Nepal