پیر بنیامین رضوی
پیر سیّد محمد بنیامین رضوی کا تعلق پاکستان کے صوبۂ پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کے قصبہ پھالیہ سے تھا۔ 1991ء میں پنجاب صوبائی اسمبلی کے لیے نواز شریف کے قیادت میں اسلامی جمہوری اتحاد کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے اور وزیر اعلٰی پنچاب کے مشیر رہے۔
1997ء کے الیکشن میں دوبارہ منتخب ہوئے اور پنجاب حکومت میں بہبود آبادی، ترقیٴ نسوان کے منسٹر اور بیت المال کے ایڈمنسٹریٹر کے منصب، نواز حکومت کے اختتام تک سنبھالتے رہے۔ اس دوران این جی اوز کے غیر اسلامی کردار پر تنقید کرنے پر لادین انگریزی پریس میں انھیں بہت لتھاڑا گیا۔
جنرل پرویز مشرف کے حکومت سنبھالنے کے بعد پیر بنیامین ان چند مسلم لیگیوں میں شامل تھے جنھوں نے نواز شریف کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ آخری وقت تک پکستان مسلم لیگ پنجاب کے نائب صدر رہے۔ نومبر 2003ء میں پیر بنیامین نے مشرف حکومت پر دو سو سے زائد جنوبی وزرستان میں قتل ہونے والے بے گناہ شہریوں کو خفیہ طور پر اٹک کے مقام جنڈ میں اجتماعی قبر میں دفن کردینے کا الزام لگایا اور جنوبی وزیرستان میں جاری اپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بش کو خوش کرنے کے لیے مسلمانوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ ہفتہ 26 جون 2004ء کو دو نامعلوم موٹرسائکل سوار دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ہوئے۔