کرشنا دیوا رایا
Appearance
کرشنا دیوا رایا | |
---|---|
Emperor of وجے نگر سلطنت | |
A bronze statue of Emperor Krishnadevaraya | |
26 July 1509–1529[1] | |
پیشرو | Viranarasimha Raya |
جانشین | Achyuta Deva Raya |
شریک حیات | Chinna Devi Tirumala Devi Annapurna Devi |
شاہی خاندان | Tuluva Dynasty |
والد | Tuluva Narasa Nayaka |
پیدائش | 16 February 1471 Hampi, Karnataka |
وفات | 1529 |
تدفین | Hampi, Karnataka |
مذہب | ہندو |
وجے نگر سلطنت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
|
کرشنا دیوا رایا : دور حکومت 1509-1529 ء ؛ وجے نگر سلطنت کا مشہور بادشاہ۔ تولووا خاندان کا تیسرا بادشاہ تھا۔ اس کے دور میں وجے نگر سلطنت بلند مقام کو پہنچی تھی۔ اس کو کئی القاب ملے تھے جن میں ‘کناڑا راجیہ راما رامنا‘، ‘آندھرا بھوجا‘ اور ‘مورو رایارا گنڈا‘ وغیرہ۔ اس کے دور میں سطح مرتفع دکن کا سبھی علاقہ ان کے مقبوضے میں آگیا تھا۔ اس نے بیجاپور، گولکنڈہ، بہمنی سلاطین اور اوڈیشہ کے راجا کو شکست دے کر اپنی سلطنت کو کافی وسیع کر لیا تھا۔ ان کے دور میں معروف ریاضدان نیلا کنٹھا سومایاجی رہ چکا ہے۔[2] یہ بادشاہ، ہندو راجاؤں میں کافی معروف رہا۔ ہندوستان کی تاریخ وسطہ میں اپنا خاص مقام بنا لیا تھا۔[3] شمالی ہند میں مغلیہ سلطان بابر مشہور ہو چکا تھا تو جنوبی ہندوستان میں کرشنا دیورایا مشہور ہو چکا تھا۔[4]
حوالہ جات
[ترمیم]- Smith, Vincent, Oxford History of India, Fourth Edition, pgs. 306-307, and 312-313.
- Dr. Suryanath U. Kamat, Concise history of Karnataka, 2001, MCC, Bangalore (Reprinted 2002).
- Prof K.A. Nilakanta Sastri, History of South India, From Prehistoric times to fall of Vijayanagar, 1955, OUP, New Delhi (Reprinted 2002)
حواشی
[ترمیم]- ↑ C. R. Srinivasan (1979)۔ Kanchipuram Through the Ages۔ Agam Kala Prakashan۔ صفحہ: 200۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2014
- ↑ Different Types of History by Bharati Ray p.95
- ↑ Advanced Study in the History of Medieval India by Jl Mehta p.118
- ↑ Keay, John, India: A History, New York: Harper Collins, 2000, p.302
بیرونی روابط
[ترمیم]- The Golden Era of Telugu Literature from the Vepachedu Educational Foundation
- Krishnadevaraya's complex at Tirupatiآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ tirumala.org (Error: unknown archive URL)