اخبار النساءبرطانوی راج میں یکم اگست 1884ء کو حویلی نواب ظفر خاں، دہلی سے جاری ہونے والا اردو زبان میں خواتین کا اخبار تھا۔ یہ اردو میں خواتین کا پہلا اخبار مانا جاتا ہے۔ اخبار النساء دس روزہ اخبار تھا اور یہ آٹھ صفحات پر مشتمل ہوتا تھا۔ اس کے مالک اور ایڈیٹر مولوی سید احمد دہلوی مؤلف فرہنگ آصفیہ، مدرس فارسی ضلع اسکول دہلی تھے۔ مولوی سید احمد دہلوی کا شمار ان اولین مصلحین میں ہوتا ہے جنھوں نے عورتوں کی تعلیمی اور سماجی ترقی میں گہری دلچسپی لی اور اس مقصد کے حصول کے لیے باضابطہ عورتوں کا اخبار جاری کیا۔ یہ اخبار 350 کی قلیل تعدادمیں شائع ہوتا تھا۔ سالانہ چندہ چھ روپے تھا اور مطبع ارمغان دہلی میں طبع ہوتا تھا۔ سید احمد دہلوی کا تبادلہ جب شملہ ہو گیا تو وہ وہیں سے اخبارکی ادارت کرنے لگے۔ یہ برصغیر پاک و ہند میں صحافتِ نسواں کا اولین علم بردار اخبار تھا۔ جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے خاص عورتوں کی اصلاح و تربیت کے لیے نکالا گیا تھا۔[1] اس پر یہ اعلان چھپتا تھا:
”
یہ پہلا اخبار ہندوستان میں عورتوں کو فائدہ پہنچانے والا اور طالب علموں کو۔[2]
↑ڈاکٹر جمیل اختر، اردو صحافت اور صحافتِ نسواں، بشمولہ: اردو صحافت کے دو سو سال (حصہ دوم)، مرتب ارتضیٰ کریم، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی، 2017ء، ص 584
↑ڈاکٹر نسیم آرا، اردو صحافت کے ارتقا میں خواتین کا حصہ، انجمن ترقی اردو پاکستان، 2008ء، ص 138