وکیل (اخبار)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وکیل
وکیل شمارہ 23 اکتوبر 1903ء کا سر ورق
قسمہفت روزہ
ہیئتبراڈشیٹ
مالکشیخ غلام محمد
مدیرمرزا حیرت دہلوی
مولوی انشاء اللہ خان
ابو الکلام آزاد
مولوی عبد اللہ منہاس
مولوی شجاع اللہ
آغاز1895ء
زباناردو
صدر دفترامرتسر، برطانوی ہندوستان

وکیل برطانوی راج میں 1895ء میں امرتسر سے جاری ہونے والا اردو زبان کا اخبار تھا۔ ابتدا میں ہفت روزہ تھا، بعد میں سہ روزہ ہو گیا۔[1] اس کے مالک شیخ غلام محمد تھے۔ مرزا حیرت دہلوی ایڈیٹر تھے لیکن دو پرچوں کی ادارت کے بعد علاحدہ ہو گئے۔ اسی سال اکتوبر میں مولوی انشاء اللہ خان ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ وکیل نے صحیح معنوں میں انھی کے زمانہ ادارت میں ترقی کی اور اپنی انفرادیت تسلیم کرائی۔ صدی کے اختتام تک اخبار کی ادارت انھی کے ہاتھ میں رہی۔ 1901ء میں انشاء اللہ خان نے لاہور اپنا اخبار وطن جاری کیا تو شیخ غلام محمد نے ادارتی ذمہ داریاں بھی خود سنبھال لیں[2] اس اخبار سے بڑی بڑی شخصیات وابستہ رہیں، جن میں مولانا عبد اللہ العمادی، مولانا ابو الکلام آزاد (اگست 1907ء سے اگست 1908ء تک وابستہ رہے)، آخری دور میں مولانا عبد اللہ منہاس ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ اس کے علاوہ مولوی شجاع اللہ ، حکیم فیروز الدین فیروز بھی مختلف ادوار میں ایڈیٹر رہے۔[3] وکیل بارہ صفحات پر مشتمل تھا۔ اخبار لوح اور ڈیزائین وغیرہ میں وقتاً فوقتاً تبدیلی لاتا رہتا تھا۔ اداریہ صفحہ اول پر شائع ہوتا تھا۔ یہ اداریہ کبھی دو صفحات پر اور بعض اوقات کئی قسطوں پر پھیل جاتا تھا۔ اداریے میں کسی اہم مسئلے پر اخبار اپنی رائے اور تجزیہ پیش کرتا اور پھر دوسرے سنجیدہ اخبارات کے مضامین اور اداریوں کے منتخب اقتباسات کو ادارتی شذرے کے طور پر جگہ دیتا تھا۔ اداریے کے موضوعات عالمِ اسلام اور ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی، تہذیبی اور معاشرتی مسائل ہوتے تھے۔ تیسرے صفحے پر خبریں ہوتی تھیں۔ چوتھے صفحے پر مشاہیرِ اسلام کی سوانح عمریاں، پھر مضامین اور مراسلات کو جگہ دی جاتی تھی۔ ان کے بعد پھر خبروں کا سلسلہ شروع ہو جاتا تھا۔ ان کے مستقل عنوانات 'تار کی خبریں' اور 'ہندوستان کی خبریں' وغیرہ تھے۔ غیر ملکی خبروں میں فرانس، جنوبی امریکا،ترکی اور عالمِ اسلام کی خبریں ہوتی تھیں۔[4] گلاسگو سے منشی عزیز احمد کا مراسلہ باقاعدگی سے زینت اخبار ہوتا تھا۔ اخبار نے مکہ معظمہ، بغداد اور قاہرہ وغیرہ میں اپنے نامہ نگار مقرر کر رکھے تھے جن سے خبریں موصول ہوتی تھیں۔ یہ اخبار مسلمانوں میں جدید تعلیم اور جدید خیالات کی اشاعت کا پر زور حامی تھا۔[5] مولانا محمد علی جوہر وکیل کے بارے میں رائے تھی کہ

وکیل اردو صحافت کا بہترین نمونہ پیش کرتا ہے۔ اس کے خیالات ہمیشہ دانش مندانہ اور پُر وقار رہے ہیں۔ اس کی ایک بڑی خوبی یہ تھی کہ یہ ذہنی رواداری کا مظہر تھا اور یہ وہ خوبی ہے جو اس دور کے بہتر انگریزی اخباروں میں بھی شاذ ہی ملتی ہے۔[6]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. مولوی محبوب عالم، اردو اخبارات کی ایک نادر تاریخ یعنی فہرست اخبارات ہند، مقدمہ و حواشی ڈاکٹر طاہر مسعود، مغربی پاکستان اردو اکیڈمی لاہور، 1992ء، 73
  2. ۔ڈاکٹر طاہر مسعود، اردو صحافت انیسویں صدی میں، مجلس ترقی ادب لاہور، 2016ء، 717
  3. ڈاکٹر عبد السلام خورشید، صحافت پاکستان و ہند میں، مجلس ترقی ادب لاہور، 2016ء، ص 322
  4. اردو صحافت انیسویں صدی میں، 718
  5. اردو صحافت انیسویں صدی میں، 719
  6. دی کامریڈ، 17 فروری 1912ء