اختر امام عادل قاسمی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اختر امام عادل قاسمی

معلومات شخصیت
پیدائش (1968-04-09) 9 اپریل 1968 (عمر 56 برس)
منوروا شریف، ضلع سمستی پور، بہار، بھارت
قومیت ہندوستانی
عملی زندگی
مادر علمی
استاذ اعجاز احمد اعظمی ،  محمود حسن گنگوہی ،  نظام الدین اعظمی ،  ظفیر الدین مفتاحی ،  سعید احمد پالن پوری ،  ریاست علی ظفر بجنوری ،  نعمت اللہ اعظمی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم، مفتی، محقق، مصنف
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

اختر امام عادل قاسمی (پیدائش: 9 اپریل 1968ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم دین، مفتی، فقیہ، سوانح نگار، محقق اور مصنف ہیں۔

ابتدائی و تعلیمی زندگی[ترمیم]

ولادت اور خاندانی پس منظر[ترمیم]

اختر امام عادل قاسمی 10 محرم الحرام 1388ھ مطابق 9 اپریل 1968ء کو[1][2] منوروا شریف، ضلع سمستی پور، بہار میں پیدا ہوئے۔[3] ان کا تعلق منوروا شریف کے معروف علمی و روحانی خاندان سے ہے۔[3]

ان کے والد محفوظ الرحمن قادری نقشبندی (متولد: 13 دسمبر 1944ء) خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف، پٹنہ کے تعلیم یافتہ اور اپنے والد کے روحانی جانشین ہیں،[4] ان کے دادا سید احمد حسن منوروی (متوفی: 1967ء) مدرسہ امدادیہ دربھنگہ کے فارغ التحصیل، ”تکمیل الطب لکھنؤ کالج“ کے سند یافتہ طبیب اور امیر الحسن قادری (متوفی: 1921ء) اور شاہ عبید اللہ قادری مجیبی فریدی پھلواروی (متوفی: 1929ء) کے خلیفہ و مجاز تھے۔[5]

ان کے پڑ دادا سید عبد الشکور آہ مظفر پوری (1881–1946ء) احمد حسن کانپوری اور محمود حسن دیوبندی کے تلمیذ رشید، ابو المحاسن محمد سجاد اور عبد الرحمن دربھنگوی کے استاذ، بشارت کریم گڑھولوی (متوفی: 1935ء) کے فیض یافتہ اور اپنے وقت کے محدث و فقیہ اور ادیب و شاعر تھے۔[6][7] ان کے جد امجد سید نصیر الدین احمد نصر مظفر پوری (متوفی: 1913ء) فضل رحمن گنج مراد آبادی (متوفی: 1895ء) کے اولین منتسبین میں سے تھے۔[8][9]

تعلیم و تربیت[ترمیم]

انھوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم محفوظ الرحمن قادری نقشبندی اور اپنے نانا جمیل احمد صلحاوی کے پاس حاصل کی اور غیر رسمی طور پر کچھ دن مدرسہ خیر العلوم بردونی میں بھی پڑھائی کی،[10][3] پھر وہ مدرسہ خیر العلوم چیروٹنہ، ضلع سمستی پور اور مدرسہ بشارت العلوم کھرایاں، ضلع دربھنگہ میں چند تعلیمی سال گزار کر 1979ء میں مدرسہ وصیۃ العلوم الہ آباد پہنچے، جہاں دو سال رہ کر 1981ء میں اپنے استاذ و مربی اعجاز احمد اعظمی کے ہم راہ مدرسہ دینیہ غازی پور چلے گئے[11][3][12][13] اور پھر وہیں سے 1985ء کو دار العلوم دیوبند کا سفر کیا[14] اور وہاں داخلہ لے کر 1987ء میں دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے اور وہیں سے 1988ء میں افتاء بھی کیا۔[9] بعد کو 1996ء میں[2] میسور یونیورسٹی، کرناٹک سے ایم اے (اردو) کیا۔[1][9]

ان کے اساتذہ میں اعجاز احمد اعظمی، محمود حسن گنگوہی، نظام الدین اعظمی، ظفیر الدین مفتاحی، سعید احمد پالن پوری، ریاست علی ظفر بجنوری اور نعمت اللہ اعظمی شامل ہیں۔[15] بجھیڑی، ضلع مظفر نگر کے معروف عالم دین، محمد ارشد قاسمی، مجازِ بیعت ابرار الحق حقی؛ ان کے رفقائے درس میں سے ہیں۔[16]

تدریسی و عملی زندگی[ترمیم]

تعلیم سے فراغت کے بعد 1988 تا 1989ء دار العلوم دیوبند میں معین مدرس رہے،[17] 1990 تا 1991ء مدرسہ سراج العلوم سیوان، بہار میں مدرس و مفتی کی حیثیت سے خدمت انجام دی، پھر 1991 تا 1997ء دار العلوم حیدرآباد میں بہ حیثیت مدرس و مفتی اور 1998 تا 2003ء دار العلوم سبیل السلام حیدرآباد میں بہ حیثیت مدرس و رئیس کلیۃ الشریعہ خدمات انجام دیں۔[3][2]

1998ء میں انھوں نے حیدرآباد کے زمانۂ تدریس ہی میں منوروا شریف، ضلع سمستی پور میں ”جامعہ ربانی“ کے نام سے ایک مدرسہ قائم کیا اور 2003ء سے باضابطہ اس ادارے سے وابستہ ہوکر انتظامی، تدریسی اور تحقیقی و تصنیفی خدمات انجام دے رہے ہیں۔[18][2][19]

ان کی ہمہ جہت خدمات کے اعتراف میں جمعیت علما بیگو سرائے اور جامعہ رشیدیہ مدنی نگر خاتوپور کے اشتراک سے انھیں استاذ الاساتذہ حضرت مولانا محمد ادریس نیموی ایوارڈ سے نوازا گیا۔[20]

محمد ثناء الہدی قاسمی ان کی ہمت جہت اور گوناگوں خصوصیات کو یوں بیان کرتے ہیں:[21]

مولانا اختر امام عادل قاسمی، فقہ وفتاویٰ اور تاریخ وتحقیق کے حوالہ سے ہندوستان کا ایک بڑا نام ہے، اہل علم ان کی فقہی بصیرت اور تاریخ وتحقیق کے میدان میں ان کی حکمرانی کے قائل ہیں۔

تصانیف[ترمیم]

اختر امام عادل قاسمی نے ہزاروں مضامین و مقالات لکھے ہیں، نیز پچاسوں کتابوں کے مصنف اور سہ ماہی دعوت حق کے ”دعوت و تبلیغ نمبر“، ”تعلیم نسواں نمبر“، ”دینی مدارس نمبر“، ”خانقاہ نمبر“ جیسے کئی خصوصی شماروں کے مرتب ہیں۔ ان کی بعض اہم تصانیف کے نام درج ذیل ہیں:[2][9][3][22][21][23]

  • حقوق انسانی کا اسلامی منشور (اردو، انگریزی)
  • غیر مسلم ملکوں میں مسلمانوں کے مسائل (اردو، انگریزی)
  • حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی اپنے فقہی نظریات وخدمات کے آئینے میں (اردو، انگریزی)
  • موجودہ عہد زوال میں مسلمانوں کے لیے اسلامی ہدایات (اردو، انگریزی)
  • مقام محمود
  • امتیازات سیرت طیبہ
  • منصب صحابہ
  • مشاجرات صحابہ اور اہل السنۃ والجماعۃ کا معتدل مسلک
  • ائمہ مجتہدین کے فقہی اختلافات (حقائق، اسباب اور شرعی حیثیت)
  • خواتین کی اعلیٰ دینی و عصری تعلیم
  • قوانین عالم میں اسلامی قانون کا امتیاز (دو جلدیں؛ اردو، انگریزی، عربی)
  • بین مذہبی مذاکرات – احکام و مسائل
  • مشترکہ خاندانی نظام
  • ہندوستان میں تدریس حدیث و اصول حدیث، فنی اور تاریخی نقطۂ نظر سے
  • ہندوستان میں تدریس فقہ واصول فقہ، فنی و تاریخی نقطۂ نظر سے
  • نوازل الفقہ (چھ جلدوں میں تین ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل، نئے فقہی مسائل کا مستند اور جامع مجموعہ)
  • تذکرۂ حضرت آه مظفر پوری مع کلیات آہ (سید عبد الشکور آہ مظفر پوری کا تذکرہ مع کلیات)
  • تذکرہ ابو المحاسن (تذکرہ ابو المحاسن محمد سجاد)
  • حیات ابو المحاسن (ابو المحاسن محمد سجاد کی سوانح)
  • حیات قطب الہند حضرت منوروی (سید احمد حسن منوروی کی مکمل سوانح حیات)
  • تذکرہ فقیہ العصر قاضی القضاۃ (قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کا تذکرہ)
  • ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم (تذکرہ اعجاز احمد اعظمی)
  • فقیہ عصر میر کارواں (تذکرہ ظفیر الدین مفتاحی)
  • اتر گئے منزلوں کے چہرے (تذکرہ سعید احمد پالن پوری)
  • جمعیۃ علماء ہند کا قیام
  • امارت شرعیہ — شرعی تصور، تحریک اور پس منظر
  • سلاسل تصوف
  • حجاز سے دیوبند تک
  • اسلام اور بین الاقوامی قانون (غیر مطبوعہ)
  • اقوام کی تہذیب پر مزاج نبوت کے اثرات (غیر مطبوعہ)

حوالہ جات[ترمیم]

مآخذ[ترمیم]

  1. ^ ا ب عادل 2021, pp. 563–564.
  2. ^ ا ب پ ت ٹ "مولانا اختر امام عادل قاسمی: مختصر تعارف"۔ دیوبند آن لائن۔ 29 نومبر 2023ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2023ء 
  3. ^ ا ب پ ت ٹ ث آفتاب غازی قاسمی، عبد الحسیب قاسمی (فروری 2011)۔ فضلائے دیوبند کی فقہی خدمات۔ دیوبند: کتب خانہ نعیمیہ۔ صفحہ: 431–431 
  4. عادل 2021, pp. 795–798.
  5. عادل 2021, pp. 107، 123، 178، 211–212، 734.
  6. عادل 2021, pp. 89، 91–100.
  7. عباسی 2020, p. 451.
  8. عادل 2021, p. 89.
  9. ^ ا ب پ ت عباسی 2020, p. 450.
  10. عباسی 2020, pp. 450–452.
  11. قاسمی 2014, pp. 8–9، 17، 29.
  12. عباسی 2020, pp. 452–453.
  13. قاسمی 2021, p. 39.
  14. قاسمی 2021, p. 10.
  15. عباسی 2020, pp. 453، 458، 461–462.
  16. عباسی 2020, p. 457.
  17. قاسمی 2020, pp. 9–10، 25.
  18. قاسمی 2021, p. 45.
  19. قاسمی 2020, p. 18.
  20. تحسین مظفر قاسمی جہازی (14 جنوری 2022ء)۔ "مفتی اختر امام عادل قاسمی، استاذ الاساتذہ حضرت مولانا محمد ادریس نیموی ایوارڈ سے سرفراز"۔ jahazimedia.com۔ جہازی میڈیا ڈاٹ کام 
  21. ^ ا ب محمد ثناء الہدی قاسمی (21 اکتوبر 2021ء)۔ "حیات قطب الہند حضرت منورویؒ"۔ alhilalmedia.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2023ء 
  22. "اختر امام عادل قاسمی کی تصانیف"۔ besturdubooks.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2023ء 
  23. "مولانامحمدعلی مونگیری پرسمینارجاری،حیات ابوالمحاسن محمد سجاد سمیت چار کتابوں کا اجرا"۔ 8 دسمبر 2019ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2023ء 

کتابیات[ترمیم]