اٹک کا قدیم پل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
Attock Bridge 1895

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے آخری سرحدی ضلع اٹک کے قصبہ اٹک خورد اور خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے قصبہ خیرآباد کنڈ کے درمیان دریائے سندھ پر سلطنت برطانیہ کا تعمیر کردہ ایک شاہکار آہنی پل جس کا خاکہ سر گلفورڈ لنڈسے مولسورتھ (1925-1828) نے تیار کیا۔ اور جسے 1880 میں ایک برطانوی جہازراں اور انجینئری کمپنی ویسٹ وڈ بائیلی نے تعمیر کیا۔اس وقت اس پر 32 لاکھ روپے سے زائد کی لاگت آئی۔ 24 مئی 1883 کو اسے عام استعمال کے لیے کھول دیا گیا۔1926 سے 1929 کے دوران 25 لاکھ روپے کی لاگت سے اسے مزید بہتر کیا گیا اس بار اس پر سر فرانسس نے کام کیا۔

Attock Bridge 1939/40

یہ پل اپنی تعمیر کے لحاظ سے خطے میں منفرد حیثیت رکھتا ہے، اس کے دو حصے ہیں اوپر والے سے ریل گاڑی اور اور نیچے والے حصے سے موٹر گاڑیاں گذرتی ہیں۔ اس کے دونوں سروں پر مضبوط آہنی گیٹ لگے تھے جو کبھی رات کو بند کر دیے جاتے اور صبح کھولے جاتے تھے۔ ایک زمانے تک یہ پل جرنیلی سڑک ( جی ٹی روڈ) کا حصہ رہا جو 1979 میں ایک نئے پل کی تعمیر کے ساتھ اٹک خورد سے براہ راست خیرآباد کی طرف نکل گئی۔ اس پہلے یہ اکبر کے قلعہ اٹک بنارس کے ساتھ گھومتی اکبر ہی کے بسائے قصبے ملاحی ٹولہ سے گذرتی پرانے پل کی طرف جاتی تھی۔

عرف عام میں اسے اٹک کا پرانا پل کہا جاتا ہے۔ایک سو تیس برس سے زائد گذر جانے کے باوجود یہ پل اسی طرح ریل گاڑی اور موٹروں کو دریا پار کروا رہا ہے جیسے کل ہی بنا ہو اور آج کے حکمرانوں اور انجینئروں کو دعوت فکر دے رہا ہے۔[1] [2]

حوالہ جات[ترمیم]