بیدو خان
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | 13ویں صدی | ||||||
وفات | 4 اکتوبر 1295 تبریز |
||||||
شہریت | منگولیا | ||||||
مناصب | |||||||
خان (منگول سلطنت) | |||||||
برسر عہدہ 1295 – 1295 |
|||||||
در | ایل خانی سلطنت | ||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | حاکم | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | منگولیائی زبان | ||||||
درستی - ترمیم |
بیدو خان ایران کا چھٹا ایلخانی حکمران تھا۔ یہ طراغائی کا بیٹا اور ہلاکوخان کا پوتا تھا۔ بیدو خان صفر 694ھ/اپریل 1295ء میں ایران کے تخت پر بیٹھا۔ اس کے پیشرو گیخاتو خان کو 694ھ/1295ء میں گلا گھونٹ کر مار دیا گیا۔ اس کے بعد باغیوں نے بیدو خان کو تخت نشینی کی دعوت دی مگر اس کا دوسرا چچیرا بھائی غازان خان جو ارغون خان کا بیٹا اور گیخاتو خان کا بھتیجا تھا، اس سے مقابلے کے لیے خراسان سے لشکر لے کر چچا کا بدلہ لینے کے لیے میدان میں نکل آیا۔ لیکن دونوں میں ایک عارضی سی صلح ہو گئی۔ کچھ عرصے بعد جب دوبارہ لڑائی شروع ہوئی تو اس کا فیصلہ غازان خان کے حق میں ہو گیا اور غازان نے نوروز کی تحریک (تحریک نوروز ) سے جو غازان کا سپہ سالار تھا اسلام قبول کر لیا اور اس طرح اسے مسلمانوں کی حمایت حاصل ہو گئی۔ بیدو خان کے طرف داروں نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا اور جب وہ بھاگنے کی فکر میں تھا تو اسے قتل کر دیا گیا۔ بیدو خان نے کل سات ماہ حکومت کی۔ بعض کے نزدیک اس نے بھی اسلام قبول کر لیا تھا۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مکمل اسلامی انسائیکلوپیڈیا،مصنف؛مرحوم قاسم محمود،ص-413