"ڈپٹی نذیر احمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 69: سطر 69:


== بیرونی روابط ==
== بیرونی روابط ==
* [http://www.iqbalcyberlibrary.net/urdu_poetry_shairy_urdu_prose_books_list/books_list_home.htm ڈپٹی نزیر احمد کی تصانیف]
* [http://www.iqbalcyberlibrary.net/urdu_poetry_shairy_urdu_prose_books_list/books_list_home.htm ڈپٹی نزیر احمد کی تصانیف] {{wayback|url=http://www.iqbalcyberlibrary.net/urdu_poetry_shairy_urdu_prose_books_list/books_list_home.htm |date=20060820075416 }}


{{اردو ادب کے عناصر خمسہ}}
{{اردو ادب کے عناصر خمسہ}}

نسخہ بمطابق 08:16، 4 فروری 2021ء

ڈپٹی نذیر احمد

ادیب
پیدائشی نامنذیر احمد
ولادت6 دسمبر، 1836ء ریہر
وفات3 مئی، 1912ء دہلی
اصناف ادبناول
معروف تصانیفمراۃ العروس، توبتہ النصوح، بنات النعش

شمس العلماء خان بہادر حافظ ڈپٹی مولوی نذیر احمد (ریاست حیدرآباد سے انہیں غیور جنگ کا خطاب دیا گیا تھا جسے انہوں نے قبول نہیں کیا) (پیدائش: 1836ء یا 6 دسمبر 1831ء،[1] وفات: 3 مئی 1912ء)[2] ضلع بجنور کی تحصیل نگینہ کے ایک گاؤں ریہر میں پیدا ہوئے۔ ایک مشہور بزرگ شاہ عبدالغفور اعظم پوری کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے، لیکن آپ کے والد مولوی سعادت علی غریب آدمی تھے اور یو پی کے ضلع بجنور کے رہنے والے تھے۔

تعلیم

شروع کی تعلیم والد صاحب سے حاصل کی۔ چودہ برس کے ہوئے تو دلی آ گئے اور یہاں اورنگ آبادی مسجد کے مدرسے میں داخل ہو گئے۔ مولوی عبدالخالق ان کے استاد تھے۔

یہ وہ زمانہ تھا کہ مسلمانوں کی حالت اچھی نہ تھی۔ دہلی کے آس پاس برائے نام مغل بادشاہت قائم تھی۔ دینی مدرسوں کے طالب علم محلوں کے گھروں سے روٹیاں لا کر پیٹ بھرتے تھے اور تعلیم حاصل کرتے تھے۔ نذ یر احمد کو بھی یہی کچھ کرنا پڑتا تھا، بلکہ ان کے لیے تو ایک پریشانی یہ تھی کہ وہ جس گھر سے روٹی لاتے تھے اس میں ایک ایسی لڑکی رہتی تھی جو پہلے ان سے ہانڈی کے لیے مصالحہ یعنی مرچیں، دھنیا اور پیاز وغیرہ پسواتی تھی اور پھر روٹی دیتی تھی اور اگر کام کرتے ہوئے سُستی کرتے تھے تو ان کی انگلیوں پر سل کا بٹہ مارتی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس لڑکی سے ان کی شادی ہوئی۔

کچھ عرصہ بعد دلی کالج میں داخل ہوئے جہاں انہوں نے عربی، فلسفہ اور ریاضی کی تعلیم حاصل کی ۔

ملازمت

مولوی نذیر احمد نے اپنی زندگی کا آغاز ایک مدرس کی حیثیت سے کیا لیکن خداداد ذہانت اور انتھک کوششوں سے جلد ہی ترقی کرکے ڈپٹی انسپکٹر مدارس مقرر ہوئے۔ مولوی صاحب نے انگریزی میں بھی خاصی استعداد پیدا کر لی اور انڈین پینل کوڈ کا ترجمہ (تعزیرات ہند) کے نام سے کیا جو سرکاری حلقوں میں بہت مقبول ہوا اور آج تک استعمال ہوتا ہے۔ اس کے صلے میں آپ کو تحصیلدار مقرر کیا گیا۔ پھر ڈپٹی کلکٹر ہو گئے۔ نظام دکن نے ان کی شہرت سن کر ان کی خدمات ریاست میں منتقل کرا لیں جہاں انہیں آٹھ سو روپے ماہوار پر افسر بندوبست مقرر کیا گیا۔

ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد مولوی صاحب نے اپنی زندگی تصنیف و تالف میں گزاری۔ اس علمی و ادبی میدان میں بھی حکومت نے انہیں 1897ء شمس العلماء کا خطاب دیا اور 1902ء میں ایڈنبرا یونیورسٹی نے ایل ایل ڈی کی اعزازی ڈگری دی۔ 1910ء میں پنجاب یونیورسٹی نے ڈی۔ او۔ ایل کی ڈگری عطا کی۔ آپ کا انتقال 3 مئی 1912ء میں ہوا۔ آپ اردو کے پہلے ناول نگار تسلیم کیے جائے ہیں۔

تصانیف

تراجم

آپ کی ترجمہ کی ہوئی کتابوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

وفات

آخری عمر میں ڈپٹی نذیر احمد پر فالج کا حملہ ہوا اور 3 مئی 1912ء میں دلی میں وفات پا گئے۔

اقتباس

  • شاہد احمد دہلوی ڈپٹی نذیر احمد کے بارے میں رقم طراز ہیں کہ ’’آپ اپنی تحریر میں محاورات کے روڑے نہیں بلکہ پہاڑ کھڑے کر دیتے ہیں۔"[3]

حوالہ جات

  1. کتاب: راہ گلزار اردو برائے گیارہویں جماعت، مصنف: پروفیسر محمد نیاز صدیقی اور سید مشاہد علی، احمد اکیڈمی، ص-271
  2. "ڈپٹی نذیر احمد ~ Bio-Bibliograpy"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 ستمبر، 2015 
  3. Notes-Set 3 (Matriculation)

بیرونی روابط