عبد العزیز بن رفیع

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبد العزیز بن رفیع
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام عبد العزيز بن رفيع
وجہ وفات طبعی موت
رہائش کوفہ ، مکہ
شہریت خلافت امویہ
کنیت ابو عبداللہ
مذہب اسلام ، تابعی
فرقہ اہل سنت
عملی زندگی
طبقہ 4
نسب المكي، الأسدي، الطائفي
ابن حجر کی رائے ثقہ
ذہبی کی رائے ثقہ
استاد عبد اللہ بن عباس ، عبد اللہ بن عمر ، عامر بن واثلہ ، عبد اللہ بن زبیر ، عطاء بن ابی رباح ، عمرو بن دینار
نمایاں شاگرد شعبہ بن حجاج ، سفیان ثوری ، سلیمان بن مہران اعمش ، ابو حنیفہ ، ابو اسحاق شیبانی ، ابو حمزہ سکری
پیشہ محدث
شعبۂ عمل روایت حدیث

عبد العزیز بن رافع ( وفات : سنہ 130ھ)، آپ کوفہ کے تابعی ، اور حديث نبوی کے ثقہ راویوں میں سے ایک تھے ۔آپ نے ایک سو تیس ہجری میں وفات پائی ۔

سیرت[ترمیم]

عبدالعزیز بن رفیع اسدی طائف میں پلے بڑھے، طائف اور مکہ میں متعدد صحابہ و تابعین سے علم حدیث حاصل کیا ،سنا اور یاد کیا، ام المومنین عائشہ بنت ابی بکر کو دیکھا، ان سے احادیث کا سماع کیا اور ابو محذورہ سے جمعہ کی اذان سنی۔ . عبدالعزیز بن رفیع پھر کوفہ چلے گئے اور وہیں سکونت اختیار کی۔ ابن رفیع اس وقت تک زندہ رہے جب تک کہ ان کی عمر نوے برس سے زیادہ تھی اور کہا جاتا ہے کہ ان کی عمر ایک سو سے زیادہ تھی۔ یہ بھی کہا گیا کہ اس نے شاذ و نادر ہی کسی عورت سے شادی کی جب تک کہ وہ اس کے ساتھ اکثر جماع کی وجہ سے طلاق نہ مانگے۔ ابن رافع کی وفات 130ھ میں ہوئی۔[1]

شیوخ[ترمیم]

عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن عمر بن خطاب، انس بن مالک، جج شریح بن حارث، زید بن وھب جہنی، عبید بن عمیر لیثی، ابراہیم بن یزید نخعی، امیہ بن صفوان بن امیہ، تمیم بن طرفہ، حبیب بن ابی ثابت، ذکوان ابو صالح سمان، اور سوید بن غفلہ، شداد بن معقل کوفی، عامر بن مسعود جمعی، ابو الطفیل، عامر وثلہ اللیثی، عبداللہ بن زبیر، عبداللہ بن عبید اللہ بن ابی ملیکہ، عبداللہ بن ابی قتادہ، عبید اللہ بن قبطیہ، عطاء بن ابی رباح، عکرمہ، ابن عباس کے غلام، عمرو بن دینار، اور معرور بن سوید ابو بردہ بن ابی موسیٰ اشعری اور ابو عمرو صینی۔ [2]

تلامذہ[ترمیم]

اس کی سند سے روایت ہے: شعبہ بن حجاج، سفیان ثوری، ابو الاحوص سلام بن سلیم، شریک بن عبداللہ نخعی، جریر بن عبدالحمید، ابوبکر بن عیاش، سفیان بن عیینہ، ابراہیم بن طہمان، اسرائیل بن یونس، حسن بن صالح بن حیا، حسین بن عبدالرحمٰن سلمی، زیدہ بن قدامہ ثقفی، اور زہیر بن معاویہ، سلیمان بن مہران الاعمش، صالح بن موسیٰ طلحی، عبداللہ بن شبرمہ، عبیدہ بن حمید، عمرو بن دینار، فضیل بن عیاض، معاویہ بن سلمہ نصری، مغیرہ بن مقاصم ضبی، نضر بن محمد مروزی، ابو حنیفہ نعمان بن ثابت، ابو حنیفہ۔ اسحاق شیبانی، اور ابو حمزہ سکری۔

جراح اور تعدیل[ترمیم]

علی بن مدینی نے عبدالعزیز بن رافع کی سند سے کہا ہے کہ: اس کے پاس ساٹھ کے قریب احادیث ہیں۔ یحییٰ بن معین، ابو حاتم اور نسائی نے اسے ثقہ قرار دیا۔احمد بن حنبل نے کہا ثقہ ہے۔ احمد بن شعیب نسائی نے کہا ثقہ ہے۔ ابن حجر عسقلانی نے کہا ثقہ ہے۔ حافظ ذہبی نے کہا ثقہ ہے۔ابو حاتم رازی نے کہا ثقہ ہے۔ احمد بن صالح جیلی نے کہا ثقہ ہے۔یعقوب بن شیبہ سدوسی نے کہا ثقہ ہے۔ جیسا کہ ائمہ صحاح ستہ نے نے اسے روایت کیا ہے۔ [2]

وفات[ترمیم]

آپ نے 130ھ میں وفات پائی ۔

حوالہ جات[ترمیم]