فروہ بن عمرو جذامی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فروہ بن عمرو جذامی
معلومات شخصیت

فروہ بن عمرو الحذامی بعض لوگ ان کو فروہ بن عمروکہتے ہیں اوربعض لوگ فروہ بن نفاثہ اور بعض ابن نباتہ اوربعض ابن نعامہ جذامی کہتے ہیں۔ جو رومی سپاہ میں ایک عربی کمانڈر تھے۔ انھیں رومیوں نے اپنی حدود سے متصل عرب علاقوں کا گورنر بنا رکھا تھا۔ ان کا مرکز معان ( جنوبی اردن) تھا۔ فلسطین کا متصلہ علاقہ بھی ان کے پاس تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں خط لکھ کر اسلام کی دعوت دی انھوں نے ایک قاصد (اس قاصد کا نام مسعود بن سعد تھا[1]) بھیج کر اپنے اسلام لانے کی شہادت دی تحفہ میں ایک سفید رنگ کا قیمتی خچراور بارہ اوقیہ سونا بھی روانہ کیا۔عمان شام میں رہتے تھے۔

فروہ بن عمرو جذامی مسلمان ہوا جس نے اپنے ایمان کا ایسا زبردست ثبوت دیا کہ گرد و پیش کے سارے علاقے اسے دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ قیصر کو جب فروہ کے قبول اسلام کی اطلاع ملی تو اس نے انھیں گرفتار کرا کے اپنے دربار میں بلوایا اور ان سے کہا کہ دو چیزوں میں سے ایک کو منتخب کر لو۔ یا ترک اسلام جس کا نتیجہ میں تم کو نہ صرف رہا کیا جائے گا بلکہ تمھیں اپنے عہدے پر بھی بحال کر دیا جائے گا یا اسلام جس کے نتیجہ میں تمھیں سزائے موت دی جائے گی۔ انھوں نے ٹھنڈے دل سے اسلام کو چن لیا اور فلسطین میں عفراء نامی چشمے پر انھیں سولی دیکر شہید کر دیا گیا[2][3] فروہ بن عمرو ابن ناقدہ جذامی نفاثی نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بذریعہ ایک قاص کے اپنے اسلام کی خبر بھیجی تھی اور ایک سفید خچر ہدیتہً ۔فروہ سلطنت روم کے طرف سے سرحد عرب کے حاکم تھے ان کا مکان معان میں اور اس کے گردنواح سرزمین شام میں تھاجب اہل روم کو ان کے اسلام کی خبرملی توان کو پانی پلایا اور گرفتار کرکے قید کر دیا جب تمام لوگ ان کو سولی دینے کے لیے فلسطین میں ایک پانی کے چشمہ پر جس کام پر عفرا تھا۔جمع ہوئے تو انھوں نے یہ اشعارکہے تھے؂

             بلغ سراۃ المسلمین باننی سلم لربی اعظمی وبنانی

ان کا تذکرہ تینوں (ابن مندہ ابو نعیم ابن عبد البر) نے لکھا ہے۔

ترجمہ۔کیا سلمیٰ کو یہ خبر پہنچی کہ اس کا شوہر۔عفریٰ نامی چشمہ پر ہے۔ایک نوجوان اونٹنی پر سوار ہے۔ جس کے پیر بندھے ہوئے ہیں

حوالہ جات[ترمیم]

  1. المواہب اللدنیہ، جلد اول، صفحہ 667
  2. الرحیق المختوم، صفحہ598، صفی الرحمن مبارکپوری مکتبہ سلفیہ لاہور
  3. رحمۃ للعالمین، قاضی محمد سلیمان سلمان منصور پوری، صفحہ 174، مرکز الحرمین الاسلامی فیصل آباد