وفد قبیلہ جعفی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وفد قبیلہ جعفی کے دو آدمی قیس بن سلمہ بن شراحیل بنی مرآن بن جعفی اور سلمہ بن یزید بن مشجعہ بن المجمع بطور وفد رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے یہ رسول اللہ کی وفات سے قریب آئے یہ دونوں اخیافی بھائی تھے ان کی والدہ ملیکہ بنت الحلو بن مالک بن حریم جعفی میں سے تھی۔اسلام لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے معلوم ہوا کہ تم لوگ دل نہیں کھاتے ان دونوں نے عرض کیا جی ہاں آپ نے فرمایا بغیر اس کے کھائے تمھارا اسلام مکمل نہیں ہو سکتا۔
آپ نے ان کے لیے دل منگایا وہ بھونا ہوا تھا۔آپ نے سلمہ بن یزید کو دیا جب اس نے لیا تو اس کا ہاتھ کانپنے لگارسول اللہ نے فرمایا اسے کھالو اس نے کھا لیا اور یہ شعر کہا
عَلَى أَنِّي أَكَلْتُ الْقَلْبَ كَرْهًا ... وَتَرْعَدُ حِينَ مَسَّتْهُ بَنَانِي
اس بات پر کہ میں نے جبراً دل کو کھایا جب میری انگلیوں نے اسے چھوا تو وہ کانپتی تھیں۔
رسول اللہ نے اسے ایک فرمان لکھ کر دیا جس کا مضمون یہ تھا
یہ فرمان محمد رسول اللہ کی جانب سے قیس بن سلمہ بن شراحیل کے لیے ہے کہ میں تم کو قوم مران اور ان کے موالی،حریم اور ان کے موالی کلاب اور ان کے موالی میں سے ان لوگوں پر عامل بنایا جو نماز کو قائم کریں زکوۃ دیں اپنے مال کا صدقہ دیں اسے پاک و صاف رکھیں
ان دونوں نے کہا کہ ہماری والدہ ملیکہ بنت الحلوقیدی رہا کراتی فقیر کو کھلاتی مسکین پر رحم کرتی وہ مر گئی اس نے ایک بیٹی کو دزندہ درگور کیا تھا اس کا کیا حال ہے رسول اللہ نے فرمایا وہ دوزخ میں ہیں یہ دونوں ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے اور وہاں سے چل دیے۔ راستے میں ایک صحابی ملے جن کے پاس زکوۃ کے اونٹ تھے صحابی کو انھوں نے جکڑ دیا اور اونٹ ہنکا کر لے گئے۔
ابوسبرہ جس کا نام یزید بن مالک بن عبد اللہ بن الذویب بن سلمہ بن عمرو بن ذھل بن مروان بن جعفی بطور وفد نبی اکرم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے ان کے ساتھ ان کے بیٹے سبرہ اورعزیز بھی تھے رسول اللہ نے عزیز سے پوچھا تمھارا نام کیا ہے جواب دیا عزیز (غلبہ و عزت والا)فرمایا اللہ کے سوا کوئی عزیز نہیں تمھارا نام عبد الرحمن ہے یہ لوگ اسلام لائے۔ ابو سبرہ نے عرض کیا میرے ہاتھ پر بتوڑی ہے جو مجھے سواری کی نکیل پکڑنے سے روکاوٹ بنتی ہے آپ نے ایک پیالہ پانی منگوایا اسے بتوڑی پر مارنے لگے اور ہاتھ سے چھونے لگے وہ اسی وقت جاتی رہی،رسول اللہ نے ان دونوں بھایئوں کے لیے دعا فرمائی۔
ابو سبرہ نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے میری قوم کی وادی یمن بطور جاگیر عطا فرمائیے اپ نے عطا فرما دی اس وادی کا نام حردان تھا۔ یہ عبد الرحمن خثیمہ بن عبد الرحمن کے بیٹے تھے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. طبقات ابن سعد حصہ دوم ،صفحہ73 تا 75،محمد بن سعد،نفیس اکیڈمی کراچی