مدرسہ سراج المومنین (لال مدرسہ )

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
لال مدرسہ، کامٹی

قیام[ترمیم]

کامٹی شہر کے اس پہلے مدرسہ کا قیام 1917ء میں عمل میں آیا۔ اس مدرسے کے پہلے کامٹی میں کوئی بھی تعلیمی ادارہ نہیں تھا اور اس طرح کے مکتب یا مدرسہ کا شہر کی سر زمیں پر بہت شدت سے انتظار تھا۔ اس سے پہلے مشرقی اور مغربی تعلیم کا کوئی باقاعدہ انتظام نہیں تھا۔مدرسہ سراج المومنین کی تاسیس کی سعادت اہا لیان وارث پورہ محلے کے حصے میں آئی۔ اس وقت کے اکابرین قوم سردار حاجی سیٹھ عبد الرحمٰن، حاجی ملا عبد الوارث، حافظ محمد داؤد، سرپنچ منشی محمد سعید، عیدو سردار، سیٹھ الٰہی بخش، حاجی عبد اللہ بیڑی مرچنٹ، منشی عبد الغفور اور جناب لعل محمد اس مدرسہ کے بانی بنے۔ 1917ء میں اس مدرسہ کا تعلیمی افتتاح، اس وقت کے مذہبی اور علمی شخصیت وارث پورہ مسجد کے پیش امام حاجی ملا عبد الوارث کے مبارک ہاتھوں سے ہوا۔ ان بزرگوں نے ١٩١٧ میں ایک چھوٹے سے مکان میں شبینہ مدرسہ جاری کیا۔

ابتدائی دور[ترمیم]

جب مدرسہ ترقی پزیر ہوا اور اس میں طلبہ کی تعداد بڑھنے لگی تو اس کے ذمے داروں نے ایک عمدہ عمارت کی تعمیر کا منصوبہ بنایا۔ اس مدرسہ کی موجودہ عمارت ایک نو مسلم خاتون رحمت بی بی نے سردار عبد الرحمٰن آرمی کنٹریکڑ کی کوششوں سے 1919ء میں تعمیر کروائی تھی۔ مدرسہ جاری ہونے سے لے کر آج تک مدرسہ کی عمارت کی بیرونی دیواروں کا رنگ لال رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے ہر خاص و عام اسے "لال مدرسہ " کے نام سے پکارتا ہے۔ انگریزی دور کی طرز تعمیر پر بنی اس کی عمارت کے تین حصے ہیں پہلے دو حصے تین خوبصورت محراب سے قطع ہوئے ہیں۔ اس کے آخری حصے میں ایک قدیم کتب خانہ موجود ہے۔ اوپر کی منزل تین کمروں پر مشتمل ہیں۔ اس عمارت کا یادگاری پتھر حضرت سعید کامٹوی کے اس قطعۂ تاریخ کے ساتھ دیوار پر آج بھی نصب ہے :

ریشمی چوڑی والی رحمت بی

مدرسہ مستقیم بنوا کر

دیکھ لی اپنی چشم بینا سے

جیتے جی اپنا باغ خلد میں گھر

لکھ دو تاریخ آب زر سے سعیدؔ

بیت حسنات باب علم و ہنر

١٣٣٧ھ

پرائمری تعلیم کا آغاز[ترمیم]

مدرسہ سراج المومنین میں اولاً دینی تعلیم دی جاتی تھی۔ 1921ء سے اس مدرسہ میں اردو کا بھی آغاز کیا گیا۔ پھر 1922ء میں منشی سعید کے ایما پر یہاں پرائمری سطح تک اردو فارسی کی تعلیم کا انتظام کیا گیا۔ یہ سلسلہ کچھ ہی سال جاری رہا۔ اس دوران سرپنچ منشی محمد سعید اور حافظ محمد داؤد نے بھی اس مدرسہ میں اعزازی مدرس کی حیثیت سے حصہ لے چکے تھے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے دینیات کے ڈین محمد ابوبکر شیث اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ذاکر حسین بھی اس مدرسہ میں تشریف لا چکے ہیں۔

مجلس منتظمہ[ترمیم]

شروعات سے لے کر آج تک مدرسہ کے عہدہ داران و اراکین مجلس منتظمہ مدرسہ سراج المومنین کی تعلیمی تاریخ کے روشن اوراق بن گئے ہیں۔ شہرت محمد ابوبکر (متوفی ١٩٧٧ ) مدرسہ سراج المومنین کے مسلسل ٢١ سال (١٩٥٢ء تا ١٩٧٣ء ) ناظم اعزازی رہے اور انتہائی خلوص سے فریضہ ادا کرتے رہے ۔

١٩٧٣ء تا ١٩٧٧ء : حافظ محی الدین (صدر )، حاجی عبد الکریم متولّی (نائب صدر )، محمد ظہیر وارثی (ناظم ) محمد یحییٰ محمد اسمٰعیل عظیم (نائب ناظم ) اراکین کے اسماء گرامی یہ ہیں : محمد حنیف منظر، ماسٹر حمید جمال، محمد یوسف سرپنچ، محمد سلیمان سلیم، یونس جمال داؤدی، سردار محمد حسن، نجم الدین حاجی سیٹھ علیم الدین ۔

١٩٨٢ء تا ١٩٨٣ء : محمد سلیمان سلیم(صدر) حاجی سیٹھ انیس الدین (نائب صدر )، محمد ظہیر وارثی (ناظم ) محمد یحییٰ محمد اسمٰعیل عظیم (نائب ناظم ) اراکین کے اسماء گرامی یہ ہیں : محمد یوسف سرپنچ، سیٹھ عبد الرشید داؤدی، انیس الدین آغائی، سراج الدین صدیقی، محمد ظہیر الحسن آغائی، نصرت کمال اور ریاض احمد عبد الحفیظ ۔

١٩٨٣ء تا ١٩٨٦ء : حاجی سیٹھ انیس الدین (صدر)، سیٹھ عبد الرشید جمال داؤدی (نائب صدر )، محمد ظہیر وارثی (ناظم ) محمد یحییٰ محمد اسمٰعیل عظیم (نائب ناظم ) اراکین کے اسماء گرامی یہ ہیں : محمد یوسف سرپنچ، انیس الدین آغائی، محمد سراج الدین صدیقی، محمد ظہیر الحسن آغائی، نصرت کمال انصاری اور بابو جمیل احمد حمیدی ۔

موجودہ دور[ترمیم]

٢١ ویں صدی کے آغاز پر مدرسہ کافی عرصے تک بند رہا لیکن ٢٠١٢ء کے بعد اس مدرسہ کو نئے عزم و ارادوں کے ساتھ دوبارہ جاری کیا گیا۔ مکتب اور مدرسے کی بحالی میں مسجد وارث پورہ کے موجودہ پیش امام جناب مہروز الحسن، سہیل اختر اور پرویز انیس اور جیسے نوجوانوں نے اہم کردار ادا کیا۔ نئی مجلس منتظمہ بنائی گئی۔ عہدہ داران و اراکین کا دوبارہ انتخاب کیا گیا۔ محلے کے جوشیلے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ ہوش مند بزرگوں کو جوڑا گیا۔ آنے والی نسل کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لیے معقول نظام ِتعلیم اور نصاب کی تلاش شروع کی گئی جس سے محلے اور اطراف کے بچوں کو مخصوص اوقات میں خالص دینی تعلیم دلا سکیں۔ نئی مجلس منتظمہ نے اس سلسلے میں مکتب کو مرتب نظام کے ساتھ چلانے کا آغاز کیا۔ دینیات کے نام سے بچوں کا نصاب تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ابتدائی (پرائمری ) ثانوی (سیکنڈری )، اضافی (ایڈوانس )۔ اس وقت یہاں دینی تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد ٣٠٠ سے زائد ہے۔

یہاں دینی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کے یونیفارم کا انتخاب کیا گیا۔ غریب بچوں کو یونیفارم مفت مہیا کروایا جا رہا ہے۔ موجودہ کے عہدہ داران و اراکین مجلس منتظمہ مدرسہ سراج المومنین: مبین احمد ولد حافظ محمد عثمان (صدر) محمد کلیم ولد حافظ محمد مختار(نائب صدر)، ارشد کمال انصاری ولد قدیر احمد (سیکریٹری ) شارق کمال ولد محمد ایوب (نائب سیکریٹری ) عظمت کمال انصاری ولد نصرت کمال انصاری (خزانچی) اراکین کے اسماء گرامی یہ ہیں : سہیل اختر ولد صغیر احمد انصاری، شاہد اختر ولد محمد جلیل سلیمی، تحسین کمال ولد محمد یونس، عشرت جاوید ولد محمد اسرائیل، پرویز انیس ولد انیس الدین، تسلیم عارف ولد اشرف الحق۔

ترانہ[ترمیم]

اسلام کے فلک پر چمکے گا بن کے تارا

یہ لال مدرسہ ہے، ہم سب کا پیارا پیارا

اسلاف کا نمونہ بن کر دیکھائیں گے ہم

دنیا میں امن کا اک سورج اگائے گے ہم

مٹ جائیں گے سبھی غم، پھیلے گا بھائی چارہ

اسلام کے فلک پر چمکے گا بن کے تارا

یہ لال مدرسہ ہے، ہم سب کا پیارا پیارا

ہم دین کے ہیں داعی، مقصد ہمارا دعوت

توحید اپنی طاقت، سنت ہماری عظمت

دیں گے اذان ایسی، گونجے گا جگ یہ سارا

اسلام کے فلک پر چمکے گا بن کے تارا

یہ لال مدرسہ ہے، ہم سب کا پیارا پیارا

صدیق کی صداقت، فاروق کی عدالت

عثمان کی حیا ہو، حیدر کی ہو شجاعت

رب سے دعا ہے ایسا کردار ہو ہمارا

اسلام کے فلک پر چمکے گا بن کے تارا

یہ لال مدرسہ ہے، ہم سب کا پیارا پیارا

بس یہ ہماری حسرت، بس یہ ہماری چاہت

گونجے یہاں ہمیشہ قرآن کی تلاوت

بہتا رہے یہاں پر علم و ہنر کا دھارا

اسلام کے فلک پر چمکے گا بن کے تارا

یہ لال مدرسہ ہے، ہم سب کا پیارا پیارا

پرویزانیس