شیخ حمزہ مخدوم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محبوب العالم
شیخ حمزہ مُخدوم کشمیری
حمزہ مُخدوم صاحب

معلومات شخصیت
پیدائش 900ھ بمطابق 1494ء
تجر، سوپور، کشمیر
وفات 984ھ بمطابق 1576ء
ہری پربت، اندرون شہر سرینگر
مذہب اسلام
مزار مخدوم صاحب، سرینگر

شیخ حمزہ مخدوم کشمیر کے ایک معروف روحانی بزرگ تھے۔[2] یہ محبوب العالم اور سلطان العارفین[3][4] کے ناموں سے مشہور ہیں۔

ولادت[ترمیم]

آپ کا سال پیدائش 900ھ ہے، بمقام تجر (جموں و کشمیر) پید ا ہوئے، آپ کا نام حمزہ یعنی شیر رکھا۔ آپ کے والد صاحب کا نام بابا عثمان رینہ ہے۔ ان کے والدزینہ گیر کے ایک گاﺅں تجر میں سکونت کرتے تھے۔ شیخ حمزہ کشمیری کے ایک اور بھائی تھے جن کا نام با با علی رینہ تھا۔

تعلیم[ترمیم]

موضع تجر میں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کی۔ پھرآپ سرینگر چلے آئے اور یہاں قرآن پاک اور دیگر علوم اسلامی حاصل کرتے رہے۔ پھر آپ نے مدرسہ دارالشفاءمیں داخلہ لیا، دارالشفاءاس زمانے میں ایک نامور معروف و مشہور دانش گاہ تھی جہاں نہ صرف علوم ظاہری کا انتظام و انصرام تھا بلکہ روحانی تربیت اور سلوک کے منازل طے کرانے کے نامور مشائخ بھی یہاں موجودتھے۔ آپ نے ان کی زیر تربیت رہ کر نہ صرف قرآن پاک حفظ کیا بلکہ تفسیر، اصول تفسیر، فقہ، علم حدیث اور تمام اسلامی علوم کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ذکر و اذکار میں بھی مشغول ہو گئے۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

933ھ میں مخدوم جہانیاں جہاںگشت کے فرزند جلال الدین [1] کشمیرتشریف لائے اور خانقاہ ملک ایتو میں ٹھہرے۔ تو آپ نے ان کے ہاں چھ مہینے قیام فرمایا ،یہاں سے رخصت ہوتے وقت سید جلال الدین نے محبوب العالم کو شجرہ مبارکہ اور ارشاد نامہ عنایت فرمانے کے بعد سلسلہ سہروردیہ کی تعلیم پر مامور فرمایا اور تبلیغ دین کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ ابتداءمیں جناب محبوب العالم شہر خاص مخدوم منڈو کلاشپورہ میں اقامت پزیر ہوکر فیوض یزدانی اور انوارِ باطنی سے طالبانِ حق کو روشناس کرنے لگے اور اس کے بعد آپ نے کوہِ ماراں کے شمال مشرق کے ایک گوشے سے ایک مسجد شریف موسوم بہ ” ذاکر مسجد“ کی بنیا د ڈالی، یہاں سے خلق خدا کو روحانی اور دینی تربیت سے روشناس کرنے لگے۔

خلفاء[ترمیم]

محبوب العالم کے خلفاءمیں جن حضرات کو شہر ت حاصل ہوئی ان میں

  • بابا دادود خاکی ،
  • بابا ہردی ریشی،
  • میر حیدر تولہ مولی۔
  • شیخ احمد چاگلی،
  • خواجہ اسحاق قاری،
  • نوروز یشی ہیں جنہیں انھوں نے لوگوں کو سلسلہ سہروردیہ میں بیعت کرنے کی اجازت دی تھی۔

تعمیر مساجد[ترمیم]

”تحفہ محبوبی“ کے مطابق محبوب العالم نے مختلف دیہات کی سیر و سیاحت کے دوران میں بہت سی مسجدیں تعمیر فرمائیں جن میں مسجد نادی ہل، مسجد اہم بنڈہ پورہ،مسجد تجر، مسجد گند پورہ، مسجد آلوسہ، مسجد گرورہ، مسجد ونہ گام۔ مسجد کرشور اور مسجد اوہن مشہور معروف ہیں ۔

وفات[ترمیم]

آپ نے 24صفر المظفر 984ھ کو رحلت فرمائی۔ آپ کو کوہ ماراں کے جنوبی گوشہ میں دفن کیا گیا۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب Yoginder Sikand - Crusaders for Love and Justice
  2. Yoginder Sikand۔ "The Muslim Rishis of Kashmir: Crusaders for Love and Justice"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جون 2017 
  3. "Urs of 'Sultan-Ul-Arifeen' celebrated with gaiety"۔ Kashmir Dispatch۔ 2011-01-29۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جون 2017 
  4. "Sultan-Ul-Arifeen Hazrat Sheikh Hamza Makhdum"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جون 2017 
  5. ہفت روزہ سرینگر سماچار[مردہ ربط]