اجیت سنگھ
اجیت سنگھ (1881–1947) محب وطن اور انقلابی تھا۔ ارجن سنگھ اور جے کور کا یہ بیٹا پنجاب کے جالندھر ضلع میں کھٹکڑ کلاں میں فروری 1881ء میں پیدا ہوا۔ اس نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں سے حاصل کی اس سے آگے سائیں داس اینگلو-سنسکرت ہائی اسکول ، جالندھر اور ڈی۔اے۔ وی۔ کالج، لاہورسے تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد قانون کی پڑھائی کرنے کے لیے اس نے بریلی کالج میں داخلہ لے لیا، مگر صحت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے کورس پورا کیے بغیر پڑھائی درمیان میں چھوڑ دی۔اپنا ٹھکانا لاہور بنا کے یہ بھارتی بولیوں کا استاد بن گیا اور 1903ی میں اس کی شادی قصورکے ایک وکیل دھنپت رائے کی بیٹی ہرنام کور، کے ساتھ ہوئی۔
اجیت سنگھ 1906-07ء میں کھیتی باڑی لہرکے دوران سیاسی میدان میں آیا۔ 1906ء میں پنجاب زمین کولونائیزیشن بل منظور ہونے اور زمین ٹیکس اورآبپاشی ٹیکس کے بڑھائے جانے پر دیہاتی علاقوں میں بغاوت پھیل گئی۔ کولونائیزیشن بلّ کا مقصد زمین کی وراثت صرف بڑے بیٹے کو دے کے خاص طور پر سکھ سابقہ فوجیوں کی چناب کالونی میں آگے مزید زمین کے ٹکڑے ہونے سے روکنا تھا۔ بلّ کی اس اور دیگر دفعات کی وجہ سے زمین کاشت کرنے والے والوں میں کافی غصے کی لہر پیدا ہو گئی کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ زمین کی تقسیم کا تعلق ان کے روایتی حقوق میں غیر قانونی دخل اندازی ہے۔ سرکار کے خلاف سوچ رکھنے والے ہفتہ وار انگریزی اخبار، ‘پنجابی` کے ایڈیٹر کو 1907ء میں سزا دینے کی وجہ سے عام لوگوں میں یہ غصہ مزید بڑھ گیا۔
اس طرح کی سماجی بے چینی اور برٹش سرکار کے خلاف ماحول میں اجیت سنگھ نے لاہور میں صدر دفتر والی اک انقلاب کاری تنظیم ، ‘بھارت ماں سوسائٹی` کی 1907ء میں قیام کی حمایت کی۔ بھاری تعداد میں مخالف میٹنگیں اور مظاہرے صرف دیہاتوں میں ہی نہیں بلکہ راولپنڈی، گوجرانوالہ، ملتان ، لاہور اور امرتسرجیسے بڑے بڑے شہروں میں بھی ہوئے۔جن میں سے بہت سے جلسوں سے اجیت سنگھ نے خطاب کیا جو حکومت کا بہت بڑا نقاد بن چکا تھا۔ کسانون کو درپیش جو اس وقت کے مسئلے تھے ان کا ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ اس نے لوگوں کو دیس کی آزادی اور انگریزی راج کو ختم کرنے کے لیے راغب کیا۔ پنجاب سرکار کی سفارش پر بھارت سرکار نے اجیت سنگھ کو 2 جون 1907ء کو دیس نکالا لے ذریعے مانڈلہ (برما) بھیج دیا۔
نومبر 1907ء میں رہائی کے بعد اجیت سنگھ مزید مقبول ہو کر پنجاب لوٹا۔ اس نے جلد ہی اپنی برطانیہ مخالف سرگرمیاں شروع کر دیں۔ اس نے “ پیشوا “ نامی ایک اخبار جاری کیا جس کا ایڈیٹر صوفی امبا پرشاد تھا۔ اس نے چھوٹے چھوٹے مضامین اور کتابچے جیسے باغی مسیحا ، محبان وطن ، بندر بانٹ اتے انگلی پکڑتے پنجہ پکڑا وغیرہ چھاپے۔ ان میں برطانوی راج پر حملہ کیا گیا تھا۔ ‘پیشوا` میں چھپے مواد کی وجہ سے سزا ہونے کے ڈر سے اجیت سنگھ، ضیاء الحق کے ساتھ 1909 میں چھپ کر ایران نکل گیا۔ یہاں وہ ہندوستان کی آزادی کے لیے کام کرتا رہا اور شیراز شہر میں ایک چھوٹا سا انقلابی مرکز بنانے میں کامیاب ہوا۔ مئی 1910ء میں اجیت سنگھ اور اس کے ساتھیوں نے فارسی زبان میں “ حیات “ کے نام سے ایک اخبار شروع کیا۔ بھارتی تاجروں اور سمندری آدمیوں کی وساطت سے بھارت میں اپنے آدمیوں سے رابطے کے خیال سے ستمبر 1910ء کووہ بو شہر منتقل ہو گیا۔ برطانوی حکومت اس کی سرگرمیوں سے چوکنا ہو گئی۔ ایران میں زیادہ ٹھہرنا غیر محفوظ سمجھ کے اجیت سنگھ روس کے راستے ترکی چلا گیا۔ جہاں ترک جرنیل اور سیاست دان مصطفی کمال پاشا سے ملا۔ ترکی سے پیرس چلا گیا جہاں بھارتی انقلابیوں سے اس کی ملاقات ہوئی۔ اس کے بعد وہ سوئیٹزرلینڈ چلا گیا جہاں اس نے لالا ہردیال اور دنیا کے دیگر ممالک ، مثلاً دکھنی امریکا، جرمنی ، اٹلی، پولینڈ ، روس، مصر اور مراکش کے انقلابیوں کے ساتھ شناسائی پیدا کی۔
وفات
[ترمیم]اجیت سنگھ 15 اگست 1947ء کو بھارت کے آزاد ہونے والے دن ڈلہوزی میں انتقال کر گیا۔ [1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ پ۔د۔س۔ اتے انُ۔ گ۔ن۔س۔ ، سروت : سکھ دھرم وشوکوش، پبلیکیشن بیورو، پنجابی یونیورسٹی، پٹیالہ۔
1. گنڈا سنگھ سمپا۔، ہسٹری آف د فریڈم موومینٹ ان دا پنجاب، جلد IV (ڈپورٹیشن آف لالا لاجپت رائے اینڈ سردار اجیت سنگھ)، پٹیالہ، 1978
2. پردمن سنگھ اتے جوگندر سنگھ دھانکی سمپا۔، برڈ الائو، چنڈیگڑ، 1984
3. موہن، کملیش، ملیٹینٹ نیشنیلزم ان د پنجاب 1919–35 دلی،1985
4. پوری، ہریش کے، غدر موومینٹ ، امرتسر، 1983
5. دؤل، گردیو سنگھ، شہید اجیت سنگھ، پٹیالہ، 1973
6. جگجیت سنگھ، غدر پارٹی لہر، دلی، 1979