امان سرحدی
امان سرحدی پشتو اور اردو فلموں اور ٹی وی کے معروف اداکار ہیں۔ اصل نام لال محمد خان تھا۔ ان کے والد کا نام محمد نواز ہے ان کا تعلق بنوں کی ابراہیم خیل شاخ سے ہے۔ جب کہ ان کی والدہ اورکزئی ہیں۔ امان سرحدی 1942ء کو کوچۂ رسال پشاور میں پیدا ہوئے۔ اپنے تین بھائیوں اور ایک بہن میں وہ تیسرے نمبر پر ہیں۔ چونکہ ان کے والد پولیس میں ملازم تھے اس لیے ان کا جہاں بھی تبادلہ ہوتا اپنے گھروالوں کو بھی ساتھ لے جاتے۔ یہی وجہ ہے کہ ابتدائی تعلیم مشن ایڈورڈ ہائی اسکول کوہاٹی گیٹ پشاور سے جبکہ میٹرک بنوں کے ایک ہائی اسکول سے اور ایف اے ڈیرہ اسماعیل خان کے کالج سے اور گریجویشن پشاور یونیورسٹی سے کیا۔
فنی زندگی کا آغاز
[ترمیم]کالج کے زمانے سے ہی اداکاری سے شوق رہا دلیپ کمار ان کے پسندیدہ اداکاروں میں سے تھے۔ کالج کے زمانے میں کرشن چندر کے ڈرامے پاگل میں مرکزی کردار نبھایا جسے بہت سراہا گیا۔ اور ان کو انعام سے نوازا گیا۔ وہ کالج کے میگزین کے اردو سیکشن کے ایڈیٹر رہے۔
فلم میں آمد
[ترمیم]ریاض پروڈکشن جو بہت کامیاب فلمیں بنا چکی تھی وہاں پر ان کا جانے کا اتفاق ہوا ان کی قد و قامت دیکھ کر انھیں ایک پشتو فلم میں کاسٹ کرنے کی آفر ہوئی تاہم انھوں نے کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی اور جب واپس گاؤں آئے تو رب نواز نامی فلم ساز نے انھیں ’’یوسف خان شیربانو‘‘ میں انھیں ہیرو کے کردار کی آفر کی اس فلم کا نام بعد میں بدل کر ’’کلہ خذان کلہ بہار‘‘ رکھا گیا۔ یہ فلم 1970ء میں ریلیز ہوئی فلم متنازع ثابت ہوئی اور کراچی میں سینما تک جلا دیے گئے۔ جس سے یہ فلم فلاپ ہوئی۔ اس طرح سے وہ بطور ہیرو ابھر نہ سکے
ولن
[ترمیم]پشتو کی دوسری فلم درہ خیبر میں ان کو ولن کا کردار ملا جسے انھوں نے خوب نبھایا۔ اس فلم کی خاص خوبی یہ ہے کہ امان کو آج بھی لوگ اس کردار کے حوالے سے سربلند خان کے نام سے پکارتے ہیں۔ اس کردار کی کامیابی کے بعد انھوں نے جتنی بھی پشتو، اردو اور پنجابی فلموں میں کام کیا ولن ہی کے طور پر نمودار ہوئے۔ آج کل فلموں سے کنارہ کشی اختیار کر چکے ہیں اور ٹی وی ڈراموں میں کام کرتے نظر آتے ہیں۔