بابا عبدالحق شاہوانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

براہوئی شاعر

پیدائش[ترمیم]

ان کا شروع میں نام بہادر خان تھا ولد حاجی عبد الغفور شاہوانی ، آپ 1911ء میں موضع حسنی دشت قلات میں پیدا ہوئے

تعلیم[ترمیم]

دینی تعلیم اپنے والد صاحب سے حاصل کی مزید حصول علم کے لیے دار العلوم موضع کھوسہ ضلع جیکب آباد میں داخل ہوئے ۔ وہاں سے تعلیم مکمل کی ان کے استاد اور مدرسے کے مہتمم نے ان کا نام بہادر خان سے بدل کے عبد الحق کر دیا اور اسی نام سے شہرت ملی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ علم طب پر بھی عبور حاصل کیا ۔

عملی زندگی[ترمیم]

تعلیم سے فراغت کے بعد کوئٹہ آ گئے اور لیویز میں بھرتی ہو گئے 1935ء میں لیویز سے استعفی دے دیا اور اپنے گاؤں آ کر مکتب قائم کر لیا اور بچوں کو قرآن پڑھانے لگے ۔ 1934ء میں ان کی شادی ہو گئی تھی اور اسی زمانے میں شاعری کی طرف رغبت ہوئی ان کا کلام عموما حمد و نعت اور اخلاقی اقدار پر مشتمل ہوتا تھا۔آپ بطور تخلص (بابا) استعمال کرتے تھے

وفات[ترمیم]

بابا عبد الحق 6 ذیعقد 1403ھ بمطابق 16 اگست 1983ء کو وفات پائی ۔

مجموعہ کلام[ترمیم]

ان کا شعری مجموعہ ان کے بھتیجے براہوئی ،بلوچی اور اردو کے معروف شاعر و ادیب اثیر عبدالقادر شاہوانی نے ترتیب دیا ۔ براہوئی اکیڈمی پاکستان نے 1992ء کو 65 صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ ( کسر نا چاری ) کے نام سے شائع کیا تھا جس کی کتابت اس دور میں ڈاکٹر عبد الرشید آزاد نے کی تھی، [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تحریر * ڈاکٹر عبد الرشید آزاد