تبادلۂ خیال:فرمیز پیراڈوکس

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

نظریہ ارتقاء اور فرمی پیراڈاکس[ترمیم]

فرمی پیراڈاکس (Fermi paradox) کے مطابق ہماری کہکشاں میں کروڑوں ایسے ستارے ہونے چاہییں کہ جن کے سیاروں پر زندگی کا ارتقاء ہو چکا ہوگا۔ اور لاکھوں ایسے سیارے ہونے چاہییں کہ جن میں زندگی ارتقاء کرتے کرتے انٹیلیجنٹ لائیف (جیسا کہ انسان) تک جا پہنچی ہو۔ یعنی وہاں انسان جیسی عقل رکھنے والی مخلوقات ہوں۔ نیز ہزاروں سیارے ایسے بھی ہونے چاہییں جہاں انٹیلیجنٹ لائیف رکھنے والی مخلوقات ہم انسانوں کی طرح ایک جدید تہذیب بنا چکی ہوں۔ اور سینکڑوں سیاروں پر تو ایسی مخلوقات لازمی ہونی چاہییں کہ جو انسانوں سے ترقی میں کئی لاکھ سال آگے ہوں۔ یعنی وہ ترقی کرتے کرتے اس سطح تک پہنچ چکی ہونی چاہییں کہ انہوں نے کئی ستاروں اور کہکشاؤں میں کالونیاں بنا لی ہوں، آپس میں جنگیں بھی کر لی ہوں، ایک دوسرے پر قبضے بھی کر لیے ہوں، اور کائناتی لیول پر سیاسی الائینسز اور یونینز بھی بنا لی ہوں۔ مختصر یہ کہ اتنی ترقی یافتہ مخلوقات کو تو اب تک ہم تک بھی پہنچ جانا چاہیے تھا، چہ جائیکہ کہ ہم ان کو کائنات میں ڈھونڈ رہے ہیں۔ بلکہ شاید ہزاروں، لاکھوں سال پہلے ہی ایسی ایلین لائیف زمین تک پہنچ چکی ہونی چاہیے تھی کیونکہ ہماری کہکشاں میں اکثر ستارے ہمارے سورج سے عمر میں کروڑوں سال بڑے ہیں۔ یہ تو صرف کائنات کی ایک کہکشاں (یعنی ملکی وے) کی کہانی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہماری کائنات میں ایسی کھربوں کھربوں کہکشائیں ہیں۔ لیکن پیراڈاکس یہی ہے، کہ کائنات میں ہم کتنی ہی نظر دوڑائیں، کسی ایلین لائیف کا ہم تک پہنچنا تو دور کی بات، کائنات میں ہمیں کہیں بھی کوئی ایسے آثار نظر نہیں آتے۔ یہ بات نوٹ کر لیں کہ ایسا تب ہی ممکن ہونا چاہیے کہ اگر نظریہ ارتقاء درست ہے۔ کیونکہ اگر نظریہ ارتقاء درست ہے تب ہی یہ پرابیبلیٹی کی پوری کہانی بنانے کی ضرورت ہے کہ کائنات میں زمین جیسے حالات رکھنے والے کروڑوں سیارے ایسے ہونے چاہییں کہ جہاں زندگی کا ارتقاء ہوا ہو۔ ورنہ یہ پیراڈاکس، نظریہ ارتقاء پر ایک بہت بڑا سوال ہے کہ جس کے جواب سے آج کا اکثر سائینسدان کنی کتراتے اور ائیں بائیں شائیں کرتے ہیں۔(مانی خان) --امین اکبر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 11:37، 16 دسمبر 2021ء (م ع و)