تحریک الکتاب با کستان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تحریک الکتٰب حجرہ شاہ محمد مقیم[ترمیم]

ضلع قصور سے علم دوست رضوان اللہ کوکب حجرہ شاہ مقیم میں تشریف لائے اور دربار حضرت شاہ محمدمقیمؒ کے قریب الکتٰب اکیڈمی کی بنیاد رکھی۔سچ کہتے ہیں کہ اچھے اور بڑے انسان کی صحبت انسان کوبڑا بنا دیتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آپ سے منسلک طالب علموں نے مِل کرآپ ہی کی سرپرستی میںالکتٰب سوسائٹی کے نام سے ایک تنظیم تشکیل دی۔آپ کے شاگردوںاور الکتٰب سوسائٹی کی بنیاد رکھنے والوں میں زاہد اقبال ہاشمی ‘مرزا محمد احمد‘محمد شفیق اور محمد رمضان تنویر وغیرہ شامِل ہیں۔

اس ضمن میں ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب نے اپنے ایک انٹر ویو میں بتایا کہ:

’’شروع شروع میں ہم نے ایک سوسائٹی قائم کی۔ہمارا ابتدائی مقصد یہ تھا کہ رائج قدیمی نظام اسلامی اور معاشرتی تقاضوں کے مطابق نہیں ہے۔تعلیم کا اصل مقصد ختم ہوتا نظر آرہا تھا‘لوگوں نے تعلیم کو کاروبار بنا لیا تھا اور اساتذہ بکاؤ مال بن گئے تھے۔تحریک کے ابتدائی نعروں میں یہ تھا کہ ’’تعلیم کاروبار نہیں‘‘اور’’ استاد بکاؤ مال نہیں‘‘ وغیرہ۔الکتٰب کے ابتدائی مقاصد میں علم ِ نافع کے تصور کو عام کرنا اور سائنس کی تعلیم بھی دینی تعلیم کا حصہ ہے‘ثابت کرنا اور اس کے عمل کے لیے کوشش کرنا تھا۔"1

ہم نے1992 سے2006تک کا کامیاب سفر کیااو2006رمیں ایک واضح تبدیلی رونما ہوئی جب محمد اشرف شاکر‘فیضان اللہ کوکب‘احسان الحق ظہیر‘سعید احمد پھول‘مرزا راشد جاوید‘ارشد حسین ڈوگر اور محمد عباس چوہدری نے شمولیت اختیار کی اور اس کا نام الکتٰب سوسائٹی سے بدل کر تحریک الکتٰب پاکستان رکھا گیا۔

مقاصد[ترمیم]

تحریک الکتٰب کے مقاصد میں قرآنِ پاک کے مطابق تعلیم دینے کا طریقۂ کار اور انسانی زندگیوں کے دین کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق بسر کرنے جیسے موضوعات اولیت کے حامل ہیں۔نذیر احمد مجاہد نے تعمیر ِ سیرت میں اس تحریک کے مقاصد گنواتے ہوئے وضاحت کی ہے:

’’تحریک الکتٰب پاکستان کا بنیادی مقصد کتاب و حکمت کے علم و شعور کے ذریعے ایک عالمگیر انسانی معاشرے کا قیام ہے تحریک اس سوچ کو عام کرنا چاہتی ہے کہ تعلیم دینا کوئی کاروبار نہیںاور نہ ہی تعلیم صرف ڈگری اور ملازمت کے لیے حاصل کرنی چاہیے بلکہ تعلیم تو انسان کو انسان بناتی ہے۔تعلیم کے شعور سے ایسا سماج قائم ہو سکتا ہے جس میں انسان کو بلا امتیاز تمام بنیادی شہری ‘ریاستی اور جمہوری حقوق یکساں معیار پر میسر ہوں اور جہاں منصفانہ معاشی تقسیم ہو۔‘‘�(2)

تحریک الکتٰب پاکستان ایک بہت بڑا عوامی تعلیمی نیٹ ورک چلا رہی ہے۔اس تحریک کے ذریعے ایک تعلیمی بورڈ الکتٰب کے نام سے قائم کیا گیا ہے‘جس کے زیرِسایہ بہت سے اسکولز اور کالجز شمع علم روشن کیے ہوئے ہیں۔الکتٰب تعلیمی بورڈ سے الحاق اداروں کے نام درج ذیل ہیں:

1۔ الکتٰب ڈگری کالج فار بوائز ‘حجرہ شاہ مقیم

2۔ الکتٰب ڈگری کالج فار گرلز‘ حجرہ شاہ مقیم

3۔ الکتٰب ہائی اسکول‘حجرہ شاہ مقیم

4۔ الکتٰب مڈل اسکول ‘چوک بھوکن

5۔ الکتٰب مڈل اسکول‘علی کیمپس‘چوک بھوکن

6۔ الکتٰب ماڈل اسکول ‘شینہووال

7۔ الکتٰب مڈل اسکول‘ جھگیاں مہروک

ان اسکولز کو براہ راست تحریک چلا رہی ہے۔اس کے علاوہ نجی اسکولوں میں بھی کچھ ایسے اسکول ہیں جن کا تعلیمی نظام تحریک الکتٰب کے بنائے گئے نظام کے مطابق چلا یاجا رہا ہے اور وہ اسکول باقاعدہ طور پر الکتٰب تعلیمی بورڈ کا حصہ ہیں۔الکتٰب تعلیمی بورڈ کے زیرِ اہتمام تمام اسکول کی باقاعدہ رجسٹریشن شدہ ہےں اور ایک معاہدہ کے تحت وہ تحریک کا سلیبس پڑھا رہے ہیں۔ان اسکولوں کی تفصیل ذیل میں پیش کی جاتی ہے:

1۔ الصفہ پبلک ہائی اسکول‘ بہلول پور

2۔ النور پبلک ہائی اسکول‘قادر آباد

3۔ الرحمان پبلک اسکول‘ پیر حیات

4۔ مادرِ ملت اسکول‘ سرائے امر سنگھ

5۔ اسلامک مڈل اسکول‘ اٹاری روڈ حجرہ شاہ مقیم

6۔ حمزہ پبلک اسکول ‘ چک کمبوہ

7۔ الفرید ایجوکیشنل کمپلیکس‘ چشتی شام دین

8۔ القمر ایجو کیشنل انسٹیٹوٹ‘اڈا مالی سنگھ

9۔ مادرِ ملت پبلک کالج حجرہ

اس کے علاوہ متعدد اکیڈمیاںتحریک الکتٰب کی سرپرستی میں عوام کو علم بانٹ رہی ہیں۔

تحریک الکتٰب کی سرپرستی میں الکتٰب لائبریری حجرہ شاہ مقیم میں ہر موضوع پر درجنوں کتابیں موجود ہیںجن سے عوام فیض یاب ہو رہی ہے۔اس لائبریری میں نادر و نایاب اخبارات اور رسائل و جرائد بھی موجود ہیں جن سے ہر عام و خاص فائدہ حاصل کر رہا ہے۔ قاری کو ایک ہفتہ کی مدت کے لیے کتاب مہیا بھی کی جاتی ہے۔ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب اس حوالے سے ایک انٹر ویو میں بتاتے ہیں:

’’ساجد علی ساجد ہمارے پہلے کامیاب لائبریرین تھے۔ابتدائی میں میں نے اپنی ساری کتب الکتٰب لائبریری کو عطیہ کر دی تھیں۔اس کے بعد ساجد علی ساجد نے مختلف فنڈز اور بک بینک کے ذریعے لائبریری کی کتب میں اضافہ کیا اور ایک وسیع تعداد میں کتب جمع ہوگئیں جن سے ہر خاص و عام استفادہ کرتا ہے۔(3)

تحریک الکتٰب پاکستان کی زیرِ نگرانی الکتٰب کمپیوٹر لیب حجرہ شاہ مقیم سے سینکڑوں طلبائ و طالبات فیض یاب ہو چکے ہیںاس لیب میں جدید کمپیوٹرز اور معیاری اساتذہ خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔بلا تفریق طلبائ و طالبات حجرہ شاہ مقیم کی قدیم سائنس لیبارٹری سے مستفید ہو رہے ہیں۔یہ لیبارٹری بھی تحریک کے زیرِ اثر ہے۔اس کا نام الکتٰب سائنس لیبارٹری ہے۔ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب کہتے ہیں:

’’سائنسی تجربہ گاہ قائم کرنے کا مشورہ شفیق کوکب صاحب کا تھا۔اسی کے تحت ہم نے ایک لیب بنائی جس میں ہر قسم کے تیزاب اور اساس مہیا کیے اورشہر کے اسکولوں کے طلبائ کو اس میں مفت تجربات کروانے شروع کیے تاکہ معاشرے میں سائنس کا شعور پیدا ہو اور طلبائ تحقیق کر سکیں۔‘‘(4)

ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب تحریک الکتٰب کے روح رواں ہیں۔موصوف اللہ تعالیٰ اور حضرت محمد ؐ سے سچی عقیدت رکھتے ہیں۔منکسر المزاج شخصیت کے حامل ہیں اور ان کا مطمعٔ نظر زندگی کو قرآن پاک کے اصولوں کے مطابق گزارنا ہی نہیں بلکہ وہ قرآن و حکمت کے انسلاک سے ایک مکمل معاشرہ تشکیل دینے کے خواہاں ہیں اور تحریک الکتٰب اسی مقصد کا پر چار کرتی ہے۔سال 7002ئ کے اجلاس میں انھو ں نے تحریک کے مقاصد کا اجمالی جائزہ پیش کیا جس کو Districts Postمیں شائع کیا گیا:

Islam is not a religion but Deen that guides Humanity un every field of life. The rise if Islam can become possible only if islamic society is established through practice and acceptance of the unalterable value of Islam(5).

پاکستان گورنمنٹ نے جب سے طلبائ و طالبات کو مفت کتابیں دینا شروع کی ہیں تب تک تحریک نے طلبائ و طالبات کی مدد کے لیے یہ فرض سر انجام دیا۔تحریک الکتٰب کی سر پرستی میں ایک بک بینک بنایا گیا جس میں طلبائ اپنی پرانی کتابیں دے کر اگلی کلاس کی کتابیں مفت لیتے تھے۔

تحریک الکتٰب کا باقاعدہ دستور تحریری شکل میں موجود ہے جس میں عہدوں کی تقسیم کی شرائط اور ذمہ داریاں موجود ہیں۔آغاز سے اب تک ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب اس تحریک کے نگران ہیں۔ہر پانچ سال بعد نگران تحریک الکتٰب کا انتخاب عمل میں لایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ سلیکشن کمیشن اور منتظم ‘معتمد ‘خازن اور ان کے نائبین ‘اسکول کونسل ‘کالج کونسل‘ شعبہ تعلیم القرآن‘ شعبہ نشر و اشاعت اور چیف آرگنائزر وغیرہ کا بھی انتخاب کیا جاتا ہے۔

تحریک الکتٰب اور ان کے مقاصد کا ترجمان رسالہ’’ خرد افروز‘‘ باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔جس میں قرآن اور سائنس کے موضوعات پر اصلاحی مضامین شائع ہوتے ہیں ساتھ میں تحریک کی خبریں بھی شائع ہوتی ہیں۔مجلہ کے قلم کاروں میں ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب ‘شفقت قاضی‘ احسانالحق ظہیر ‘نذیر احمد مجاہد ‘ ماہ رخ رانا‘محمد صفدر اعوان اور عاصمہ نورین شامل ہیں۔اس مجلہ میں شائع ہونے والے مضامین کو پڑھ کر اہلِ علم خطوط کے ذریعے ان کی تعریف بھی کرتے ہیں۔ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب کے مضمون کی تعریف کرتے ہوئے ڈاکٹر نعمت علی کوکب لکھتے ہیں:

’’رضوان اللہ کوکب کا مضمون ’’تحریک‘‘کے ضمن میں’’تجدید ِ نواور اسلامی تحاریک‘‘ایک تصوراتی مطالعہ ہی نہیں بلکہ تخلیقی ‘تحقیقی اور معلوماتی مضمون ہے۔ان کی کاوش نہایت قابلِ تحسین اور لائق آفرین ہے۔اللہ کرے زورِ نظر اور زیادہ۔‘‘(6)

حوالہ جات[ترمیم]

1-انٹر ویو‘ ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب ‘ محمد خاور علی‘تعارف رضوان اللہ کوکب‘ حجرہ شاہ مقیم:الکتٰب ہاؤس ‘ 62 جون 6102ئ

2-نذیر احمد مجاہد‘تحریک الکتٰب پاکستان‘مشمولہ:تعمیرِ سیرت‘والیم:6‘حجرہ شاہ مقیم:تحریک الکتٰب پاکستان‘ 5102ئ‘ ص:52

3۔انٹر ویو ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب ‘ محمد خاور علی‘تعارف رضوان اللہ کوکب‘ حجرہ شاہ مقیم: الکتٰب ہاؤس ‘ 62 جون 6102ئ

4۔انٹر ویو ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب ‘ محمد خاور علی‘تعارف رضوان اللہ کوکب‘ حجرہ شاہ مقیم: الکتٰب ہاؤس ‘ 62 جون 6102ئ

5.Daily Districts Post, thursday,october 4, 2007

6۔چودھری نعمت علی کوکب‘مکتوب بنام ایڈیٹر خرد افروز�âماہ رخ رانا�á‘مشمولہ :خرد افروز‘جنوری 4102ئ‘ص:73' {{{مضمون کا متن}}}

حوالہ جات[ترمیم]

 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔