تیندوے کا حملہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گنسور کے آدم خور کی تصویر جسے اسے آخری شکار کے اوپر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ یہ شکار ایک بچہ ہے جو سیونی ضلع کے سومنا پور گاؤں، بھارت سے تعلق رکھتا تھا۔[1]

تیندوے کا حملہ (انگریزی: Leopard attack) ایک جامع اصطلاح ہے جس کا اطلاق تیندووں کے انسانوں پر، دیگر تیندووں پر اور دوسرے جانوروں پر کیے گئے حملوں پر ہوتا ہے۔ تیندوے کے حملے کے اعداد و شمار جغرافی علاقے اور تاریخی دور کے حساب سے مختلف ہو سکتی ہے۔ حالاں کہ ذیلی صحارائی افریقا سے لے کر جنوب مشرقی ایشیا میں مختلف انواع کے تیندوے آباد ہیں، تاہم مسلسل حملوں کے واقعات صرف بھارت اور نیپال میں رپورٹ کیے گئے تھے۔[2][3] پانچ بڑی اقسام کی بلیوں میں تیندووں کے آدم خور بننے کا امکان بہت کم ہے۔[4][5] تاہم دوسرے جانوروں کا شکار کر کے گذر بسر کرنے والے جانوروں کے طور پر تیندوے انسانوں سے پہلے سے موجود ہیں اور وہ مغربی زیریں زمین گوریلا جیسے بلند قامت انواع کے جانوروں تک کا شکار کر کے کھا چکے ہیں[6]۔ حالاں کہ تیندوے انسانوں سے عمومًا دور رہتے ہیں، تاہم وہ ببر شیروں اور شیروں کے مقابلے انسانوں کی نزدیکی زیادہ برداشت کرتے اور عمومًا انسانوں سے متصادم اس وقت ہوتے ہیں جب وہ ان کے گھریلو جانوروں جیسے کہ بھیڑ، بکری، بھینس یا گائے کا شکار کا شکار کر رہے ہوتے ہیں۔[7]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. W. A. Conduitt (1903)۔ "A man-eating panther"۔ Journal of the Bombay Natural History Society۔ 14: 595–597۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2013 
  2. V. Athreya (2012)۔ Conflict resolution and leopard conservation in a human dominated landscape (Ph.D.)۔ Manipal University۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2013 
  3. Maskey, T. M.; Bauer, J.; Cosgriff, K. (2001). Village children, leopards and conservation. Patterns of loss of human live through leopards (Panthera pardus) in Nepal. Kathmandu, Nepal: Department of National Parks and Wildlife Conservation/Sustainable Tourism CRC. 
  4. H. Quigley، S. Herrero (2005)۔ "Chapter 3: Characterization and prevention of attacks on humans"۔ $1 میں R. Woodroffe، S. Thirgood، A Rabinowitz۔ People and wildlife: Conflict or co-existence?۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 27–48۔ ISBN 9780521825054 
  5. C. Inskip، A. Zimmermann (2009)۔ "Human-felid conflict: A review of patterns and priorities worldwide"۔ Oryx۔ 43 (1): 18–34۔ doi:10.1017/S003060530899030XFreely accessible 
  6. J. M. Fay، R. Carroll، J. C. Kerbis-Peterhans، D. Harris (1995)۔ "Leopard attack on and consumption of gorillas in the Central African Republic"۔ Journal of Human Evolution۔ 29 (1): 93–99۔ doi:10.1006/jhev.1995.1048 
  7. D. Quammen (2003)۔ Monster of God: The man-eating predator in the jungles of history and the mind۔ New York: W. W. Norton & Company۔ صفحہ: 55–61۔ ISBN 9780393326093۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2013