حمیدہ اختر حسین رائے پوری
بیگم حمیدہ اختر حسین رائے پوری | |
---|---|
پیدائش | 22 نومبر 1918 ہردوئی،اترپردیش، برطانوی ہندوستان |
وفات | 20 اپریل 2009 کراچی، پاکستان | (عمر 90 سال)
قلمی نام | حمیدہ اختر حسین رائے پوری |
پیشہ | خاکہ نگار، ناول نگار |
زبان | اردو |
نسل | مہاجر |
شہریت | پاکستانی |
اصناف | خودنوشت، ناول، افسانہ |
نمایاں کام | نایاب ہیں ہم چہرے مہرے |
اہم اعزازات | وزیر اعظم ادبی انعام |
شریک حیات | اختر حسین رائے پوری |
بیگم حمیدہ اختر حسین رائے پوری (پیدائش: 22 نومبر، 1918ء - وفات: 20 اپریل، 2009ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والی اردو کی نامور مصفنہ، افسانہ نگار، ناول نگار، خاکہ نگار تھیں۔ وہ اردو کے مشہور ادیب اختر حسین رائے پوری کی شریک حیات تھیں۔
حالات زندگی
[ترمیم]حمیدہ اختر حسین رائے پوری 22 نومبر، 1918ء کو ہردوئی، اترپردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئیں تھیں[1][2]۔ ان کے والد ظفر عمر اردو کے پہلے جاسوسی ناول نگار تسلیم کیے جاتے ہیں۔ 1935ء میں بیگم حمیدہ اختر حسین کی شادی اردو کے معروف نقاد، محقق، مترجم اور ادیب اختر حسین رائے پوری سے ہوئی۔ 1992ء میں اختر حسین رائے پوری کی وفات کے بعد بیگم حمیدہ اختر حسین نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز کیا اور اپنے بے ساختہ اور سادہ اسلوب بیان کی بنا پر اردو کی اہم اہل قلم میں شمار ہونے لگیں۔ [3]ان کی خودنوشت سوانح عمری ہم سفر کے نام سے اشاعت پزیر ہوئی جو اردو کے ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوئی۔ اان کی دیگر تصانیف میں خاکوں کے دو مجموعے نایاب ہیں ہم اور چہرے مہرے، بچوں کی کہانیوں کا مجموعہ سدا بہار، کھانے پکانے کی ترکیبوں کا مجموعہ پکاؤ اور کھلاؤ اور ایک ناول وہ کون تھی؟ شامل ہیں۔ ان کی خود نوشت ہم سفر کا انگریزی ترجمہ My Fellow Traveller کے نام سے شائع ہوا جسے امینہ اظفر نے ترجمہ کیا۔[2]
تصانیف
[ترمیم]- وہ کون تھی؟ (ناول)
- پکائو اور کھلائو (کھانا پکانے کی تراکیب)
- سدا بہار (بچوں کی کہانیاں)
- نایاب ہیں ہم (خاکے)
- چہرے مہرے (خاکے)
- ہم سفر (خودنوشت)[1]
اعزازات
[ترمیم]1998ء میں اکادمی ادبیات پاکستان نے ان کی کتاب نایاب ہیں ہم پر وزیر اعظم ادبی انعام عطا کیا۔[2]
وفات
[ترمیم]حمیدہ اختر حسین رائے پوری 20 اپریل 2009ء کو کراچی ، پاکستان میں وفات پاگئیں۔[1][2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ حمیدہ اختر حسین رائے پوری، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
- ^ ا ب پ ت عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ص 1028، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
- ↑ وفیات پاکستانی اہل قلم خواتین از خالد مصطفی صفحہ 77